نصف صاع کا جدید وزن میں کتنا گرام ہوتا ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نصف صاع کا جدید وزن میں کتنا گرام ہوتا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ نصف صاع کا جدید وزن میں کتنا گرام ہوتا ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- ثناءاللہ ثنائی سرور پوری
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
(تحقیق ثنائی) ہمارے علمائے اہل سنت میں خصوصا ہندوستان اور پاکستان میں کافی اختلاف ہے جیسے بعض علمائے کرام فرماتے ہیں کہ صدقۂ فطر ایک کیلو 919 گرام ہے جیسا حضور مفتی مظفر حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنی تحقیق میں کافی دلائل کے ساتھ تحقیق فرمائی اور بعض علماء نے کہا کہ نصف صاع دو کلو 45 گرام ہے اور بعض نے فرمایا کہ نصف صاع کا جدید وزن دو کلو 47 گرام 32 پوائنٹ اس کو آسانی کے لئے دو کلو 48 گرام بھی نکال سکتے ہیں جیسے
انگریزی روپیہ 11.25 ماشہ
(تحقیق ثنائی) ہمارے علمائے اہل سنت میں خصوصا ہندوستان اور پاکستان میں کافی اختلاف ہے جیسے بعض علمائے کرام فرماتے ہیں کہ صدقۂ فطر ایک کیلو 919 گرام ہے جیسا حضور مفتی مظفر حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ اپنی تحقیق میں کافی دلائل کے ساتھ تحقیق فرمائی اور بعض علماء نے کہا کہ نصف صاع دو کلو 45 گرام ہے اور بعض نے فرمایا کہ نصف صاع کا جدید وزن دو کلو 47 گرام 32 پوائنٹ اس کو آسانی کے لئے دو کلو 48 گرام بھی نکال سکتے ہیں جیسے
انگریزی روپیہ 11.25 ماشہ
ایک تولہ (11.25) میں 12 ماشے ہوتے ہیں ۔
انگریزی روپیہ ایک تولہ (12) ماشے سے کم (11.25 ماشے ) ہوتا ہے
(11.664) میں 12 سے تقسیم کریں پھر اس کو 11.25 سے ضرب دیں تو حاصل ضرب 10.935 گرام ہوتا ہے ۔
ایک روپے انگریزی برابر 10.935 گرام ۔
اس حساب سے صدقۂ فطر کی رقم 175.50×10.935=1کیلو 919 گرام ہوتا ہے ۔یہ خواجہ مظفر صاحب قبلہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کی تحقیق ہے لیکن اس تحقیق پر علمائے اہل سنت اور سنی عوام کا عمل نہیں ہے
اور بعض علمائے اہل سنت کی کتابوں میں نصف صاع صدقہ فطر دو کلو پینتالیس (2 کلو 45 گرام ہے ) جیسا کہ حضور شارح ںخاری فقیہ الہند مفتی شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صدقہ فطر موجودہ رائج اعشاریہ وزن سے دو کلو 45 گرام ہے ( نزہۃ القاری شرح بخاری جلد دوم ص 81)
انگریزی روپیہ ایک تولہ (12) ماشے سے کم (11.25 ماشے ) ہوتا ہے
(11.664) میں 12 سے تقسیم کریں پھر اس کو 11.25 سے ضرب دیں تو حاصل ضرب 10.935 گرام ہوتا ہے ۔
ایک روپے انگریزی برابر 10.935 گرام ۔
اس حساب سے صدقۂ فطر کی رقم 175.50×10.935=1کیلو 919 گرام ہوتا ہے ۔یہ خواجہ مظفر صاحب قبلہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کی تحقیق ہے لیکن اس تحقیق پر علمائے اہل سنت اور سنی عوام کا عمل نہیں ہے
اور بعض علمائے اہل سنت کی کتابوں میں نصف صاع صدقہ فطر دو کلو پینتالیس (2 کلو 45 گرام ہے ) جیسا کہ حضور شارح ںخاری فقیہ الہند مفتی شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ صدقہ فطر موجودہ رائج اعشاریہ وزن سے دو کلو 45 گرام ہے ( نزہۃ القاری شرح بخاری جلد دوم ص 81)
حالانکہ حضور شارح بخآری حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ کی صحیح تحقیق دو کلو سینتالیس گرام بتیس پوائنٹ ہے
اور آج کل ہندوستان میں اسی قول پر علمائے اہل سنت کا عمل ہے
کیونکہ بارہ ماشہ کا جدید وزن کے متعلق دو قول ثابت ہے ایک 11 ۔664 گرام جس کے حساب سے صدقہ فطر نصف صاع کا وزن 1 کلو 919 گرام ہوتا ہے اور دوسرا قول بارہ ماشہ کا وزن 12 گرام 441 گرام ہے جس کے حساب سے دو کلو 47 گرام 32 پوائنٹ ہوتا ہے اور دو کلو 45 گرام کسی حساب سے نہیں آتا ہے اور آج کل سیتامڑھی میں سنار کے یہاں بارہ ماشہ کو جدید اوزان میں 11 گرام 664 ملی گرام ہی ہوتا ہے اسی حساب سے سونا اور چاندی کی خرید و فررخت ہوتا ہے اور اس حساب سے صدقہ فطر کا وزن ایک کلو 919 گرام ہی ہوتا ہے لیکن علمائے بریلی شریف اور علمائے مبارک پور اشرفیہ فرمائے ہیں کہ صحیح وزن نصف صاع کا دو کلو 47 گرام 32 ملی گرام ہے اور یہی صحیح قول ہے ۔اس کا حساب اس طرح سے ہے،،
ایک انگریزی سکہ (11.664)=11.25ماشے ہوتے ہیں ۔
انگریزی رویے کا ایک تولہ 12ماشے کا ہوتا جو جدید وزن میں 12.441گرام ہوتا ہے۔(12.441÷12)×11.25=11.664
اس حساب سے ایک انگریزی روپیے کا جدید وزن 11.664 گرام ہے ۔یہ تولہ وزن نہیں بلکہ سکہ کا وزن ہے ۔
اب 175.50×11.664=2047.032 یعنی صدقۂ فطر دو کیلو 47گرام 32پوائنٹ ہے۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ دونوں جماعت (یعنی ایک جماعت کے نزدیک صدقۂ فطر ایک کیلو 919ملی گرام اور دوسری جماعت کے نزدیک دو کیلو 47 گرام 32ملی گرام ہے) اب ان دونوں میں کس کے قول پر عمل کیا جائے ؟جبکہ دونوں کی تحقیق اپنی جگہ پر صحیح ہے
اس فقیر محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری کے نزدیک ایک اصول انفع للفقرایعنی فقرا و مساکین کے لیے نفع ہونے کی وجہ سے صدقۂ فطر دو کیلو 47گرام 32ملی گرام نکالنا ہی مناسب اور صحیح تحقیق ہے۔
واضح رہے کہ یہ نصف صاع کا وزن ہے ۔
اور اس حساب سے ایک صاع کا وزن 4 کیلو 94 گرام 64 ملی گرام گیہوں کا ہوتا ہے اور نصف صاع 2 کلو 47 گرام 32 پوائنٹ ہے ۔.
ایک اشکال اور اس کا حل
جب حضور فقیہ الہند شارح بخاری حضور مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ صدقہ فطر دو کلو پینتالیس (2.45.) گرام ہے تو پھر ان کے قول پر عمل کیوں نہیں کیا جائے گا ؟
الجواب ۔بے شک حضور شارح بخآری رحمۃ اللہ علیہ نے نزہۃ القاری جلد دوم ص 81 پر یہی فرمایا کہ صدقہ فطر دو کلو پینتالیس گرام ہے ہوسکتا ہے کہ اس وقت اسی قول پر عمل رہا ہو یا مشہور یہی وزن تھا مگر جب جلد نہم تحریر فرمارہے تھے اس وقت آپ کی نئی تحقیق ہے
کہ صدقہ فطر دو کلو سینتالیس گرام بتیس پوائنٹ ( 2.47.32) گرام ہے دیکھئے نزہۃ القاری جلد نہم ص 82) جلد نہم کے اس قول سے جلد دوم کا پہلا قول خود بخود منسوخ ہوگیا بس صحیح تحقیق یہی ہے کہ نصف صاع گیہوں کا جدید وزن دو کلو 47 گرام 32 پوائنٹ ہے اسی حساب سے ودقہ فطر نکالا جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
اور آج کل ہندوستان میں اسی قول پر علمائے اہل سنت کا عمل ہے
کیونکہ بارہ ماشہ کا جدید وزن کے متعلق دو قول ثابت ہے ایک 11 ۔664 گرام جس کے حساب سے صدقہ فطر نصف صاع کا وزن 1 کلو 919 گرام ہوتا ہے اور دوسرا قول بارہ ماشہ کا وزن 12 گرام 441 گرام ہے جس کے حساب سے دو کلو 47 گرام 32 پوائنٹ ہوتا ہے اور دو کلو 45 گرام کسی حساب سے نہیں آتا ہے اور آج کل سیتامڑھی میں سنار کے یہاں بارہ ماشہ کو جدید اوزان میں 11 گرام 664 ملی گرام ہی ہوتا ہے اسی حساب سے سونا اور چاندی کی خرید و فررخت ہوتا ہے اور اس حساب سے صدقہ فطر کا وزن ایک کلو 919 گرام ہی ہوتا ہے لیکن علمائے بریلی شریف اور علمائے مبارک پور اشرفیہ فرمائے ہیں کہ صحیح وزن نصف صاع کا دو کلو 47 گرام 32 ملی گرام ہے اور یہی صحیح قول ہے ۔اس کا حساب اس طرح سے ہے،،
ایک انگریزی سکہ (11.664)=11.25ماشے ہوتے ہیں ۔
انگریزی رویے کا ایک تولہ 12ماشے کا ہوتا جو جدید وزن میں 12.441گرام ہوتا ہے۔(12.441÷12)×11.25=11.664
اس حساب سے ایک انگریزی روپیے کا جدید وزن 11.664 گرام ہے ۔یہ تولہ وزن نہیں بلکہ سکہ کا وزن ہے ۔
اب 175.50×11.664=2047.032 یعنی صدقۂ فطر دو کیلو 47گرام 32پوائنٹ ہے۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ دونوں جماعت (یعنی ایک جماعت کے نزدیک صدقۂ فطر ایک کیلو 919ملی گرام اور دوسری جماعت کے نزدیک دو کیلو 47 گرام 32ملی گرام ہے) اب ان دونوں میں کس کے قول پر عمل کیا جائے ؟جبکہ دونوں کی تحقیق اپنی جگہ پر صحیح ہے
اس فقیر محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری کے نزدیک ایک اصول انفع للفقرایعنی فقرا و مساکین کے لیے نفع ہونے کی وجہ سے صدقۂ فطر دو کیلو 47گرام 32ملی گرام نکالنا ہی مناسب اور صحیح تحقیق ہے۔
واضح رہے کہ یہ نصف صاع کا وزن ہے ۔
اور اس حساب سے ایک صاع کا وزن 4 کیلو 94 گرام 64 ملی گرام گیہوں کا ہوتا ہے اور نصف صاع 2 کلو 47 گرام 32 پوائنٹ ہے ۔.
ایک اشکال اور اس کا حل
جب حضور فقیہ الہند شارح بخاری حضور مفتی شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ صدقہ فطر دو کلو پینتالیس (2.45.) گرام ہے تو پھر ان کے قول پر عمل کیوں نہیں کیا جائے گا ؟
الجواب ۔بے شک حضور شارح بخآری رحمۃ اللہ علیہ نے نزہۃ القاری جلد دوم ص 81 پر یہی فرمایا کہ صدقہ فطر دو کلو پینتالیس گرام ہے ہوسکتا ہے کہ اس وقت اسی قول پر عمل رہا ہو یا مشہور یہی وزن تھا مگر جب جلد نہم تحریر فرمارہے تھے اس وقت آپ کی نئی تحقیق ہے
کہ صدقہ فطر دو کلو سینتالیس گرام بتیس پوائنٹ ( 2.47.32) گرام ہے دیکھئے نزہۃ القاری جلد نہم ص 82) جلد نہم کے اس قول سے جلد دوم کا پہلا قول خود بخود منسوخ ہوگیا بس صحیح تحقیق یہی ہے کہ نصف صاع گیہوں کا جدید وزن دو کلو 47 گرام 32 پوائنٹ ہے اسی حساب سے ودقہ فطر نکالا جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ترسیل:-محمد محب اللہ خاں ڈائریکٹر مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ آزاد چوک سیتا مڑھی بہار
سرپرست:-حضور توصیف ملت حضور تاج السنہ شیخ طریقت حضرت علامہ مفتی محمد توصیف رضا خان صاحب قادری بریلوی مدظلہ العالی
صدر رکن اکیڈمی تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی.
شیر مہاراشٹر مفسر قرآن قاضی اعظم مہاراشٹر حضرت علامہ مفتی محمد علاؤ الدین رضوی ثنائی صاحب میرا روڈ ممبئی
(2) رکن خصوصی
شیخ طریقت حضرت علامہ مفتی اہل سنت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شمس الحق رضوی ثنائی کھوٹونہ نیپال
(3) رکن خصوصی
جامع ماقولات و منقولات ماہر درسیات حضرت علامہ مفتی محمد نعمت اللہ قادری بریلوی شریف
(4) رکن سراج ملت حضرت مفتی عبد الغفار خاں نوری مرپاوی سیتا مڑھی بہار
(5) عالم نبیل فاضل جلیل حضرت علامہ مفتی محمد جیند رضا بتاہی امام جامعہ مسجد کوئلی سیتامڑھی
(6) حضرت مولانا محمد سلیم الدین ثنائی کوئلی مدرس اکڈنڈی سیتامڑھی بہار۔
ترسیل:-محمد محب اللہ خاں ڈائریکٹر مفتی اعظم بہار ایجوکیشنل ٹرسٹ آزاد چوک سیتا مڑھی بہار
سرپرست:-حضور توصیف ملت حضور تاج السنہ شیخ طریقت حضرت علامہ مفتی محمد توصیف رضا خان صاحب قادری بریلوی مدظلہ العالی
صدر رکن اکیڈمی تحقیق مسائل جدیدہ اکیڈمی.
شیر مہاراشٹر مفسر قرآن قاضی اعظم مہاراشٹر حضرت علامہ مفتی محمد علاؤ الدین رضوی ثنائی صاحب میرا روڈ ممبئی
(2) رکن خصوصی
شیخ طریقت حضرت علامہ مفتی اہل سنت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شمس الحق رضوی ثنائی کھوٹونہ نیپال
(3) رکن خصوصی
جامع ماقولات و منقولات ماہر درسیات حضرت علامہ مفتی محمد نعمت اللہ قادری بریلوی شریف
(4) رکن سراج ملت حضرت مفتی عبد الغفار خاں نوری مرپاوی سیتا مڑھی بہار
(5) عالم نبیل فاضل جلیل حضرت علامہ مفتی محمد جیند رضا بتاہی امام جامعہ مسجد کوئلی سیتامڑھی
(6) حضرت مولانا محمد سلیم الدین ثنائی کوئلی مدرس اکڈنڈی سیتامڑھی بہار۔