(سوال نمبر 5128)
موبائل میں رقم جمع کرنے پر فری منٹس اور ایم بیز استعمال کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے متعلق
ایزی پیسہ اور جیز کیش اکاؤنٹ میں پیسہ جو رقم جمع ہوتی ہے اس کے بدلے میں منٹ اور ایم بی ملتی ہے تو آیا یہ جو منٹ اور ایم بی ملتے ہیں ان کو استعمال کرنا کیسا ہے ان کو استعمال کرنا سود میں تو نہیں آتا اور اگر ان کا استعمال کرنا سود میں آتا ہے تو کیسے بچا جائے
سائل:- حبیب مرتضی شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
سود کی تعریف
١/ راس المال پر اضافہ،
٢/ اضافہ کا تعین مدت کے لحاظ سے کئے جانا
٣/ اور معاملہ میں اس کا مشروط ہونا یہ تین اجزائے ترکیبی ہیں اور وہ معاملہ قرض جس میں تینوں اجزاء پائے جاتے ہوں وہ ایک سودی معاملہ ہے.
جبکہ مذکورہ صورت میں کسٹمر کی طرف سے کوئی شرط نہیں کہ کمپنی فری منٹس فری ایم بیز دے گی ہھر اکاؤنٹ بنائیں گے یا رقم جمع کریں گے۔کسمٹر ایسی کوئی شرط نہیں لگاتا اس لئے یہ سود نہیں کمپنی کی اضافی سروس یے جو وہ دیتی ہے اس لئے کسٹمر کو استعمال کرنا جائز ہے۔
سود کی تعریف کے مطابق وہ اضافی رقم جو معینہ مدت کے بعد اصل رقم پر دی جائے وہ حرام ہے
المفردات میں ہے
ربا اصل مال پر زیادتی کو کہتے ہیں۔ لیکن شریعت میں ہر زیادتی کو ربا نہیں کہا جائے گا۔ بلکہ وہ زیادتی جو مشروط ہو، سود ہے۔ شرط کے بغیر اگر مقروض، قرض خواہ کو خوشی سے کچھ زائد مال دے تو جائز ہے، سود نہیں۔
(أصفهاني، المفردات في غریب القرآن، 1: 187، دار المعرفة لبنان)
گویا سود وہ ہے جو اصل رقم پر اضافہ ہو۔ مذکورہ اصل رقم پر اضافہ نہیں۔
اصل رقم وہی ہے، جبکہ جو سہولیات ٹاک ٹائم وغیرہ دی گئیں وہ مقروض کمپنی نے اپنی خوشی سے بطور تحفہ فراہم کیں۔
رہا جواء یا قمار بازی کا معاملہ تو وہ بھی یہاں نہیں پایا جارہا۔ کیونکہ جوئے کی بنیادی تعریف یہ ہے کہ زیادہ مال کی لالچ میں اپنے مال کو اس طرح خطرے میں ڈالنا کہ دونوں جانب مال ہو اور اس میں محنت کا دخل نہ ہو۔ حاصل یہ کہ جوئے میں معاملہ نفع وضرر کے درمیان دائر ہوتا ہے، احتمال یہ بھی ہوتا ہے کہ بہت سا مال مل جائے گا، اور یہ بھی کہ کچھ نہ ملے گا۔
حضرت میرسیّد شریف جُرجانی فرماتے ہیں
ہر وہ کھیل جس میں یہ شرط ہو کہ مغلوب (یعنی ناکام ہونے والے) کی کوئی چیز غالِب (یعنی کامیاب ہونے والے ) کو دی جائے گی، تو یہ جُوا ہے۔
(جُرجانی، التّعریفات، 126)
جب مذکورہ صورت سود اور جُوا نہیں بنتی تو اس کے عدمِ جواز کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
اس لئے فری منٹس اور ایم بیز استعمال کرنا جائز ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
موبائل میں رقم جمع کرنے پر فری منٹس اور ایم بیز استعمال کرنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے متعلق
ایزی پیسہ اور جیز کیش اکاؤنٹ میں پیسہ جو رقم جمع ہوتی ہے اس کے بدلے میں منٹ اور ایم بی ملتی ہے تو آیا یہ جو منٹ اور ایم بی ملتے ہیں ان کو استعمال کرنا کیسا ہے ان کو استعمال کرنا سود میں تو نہیں آتا اور اگر ان کا استعمال کرنا سود میں آتا ہے تو کیسے بچا جائے
سائل:- حبیب مرتضی شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
سود کی تعریف
١/ راس المال پر اضافہ،
٢/ اضافہ کا تعین مدت کے لحاظ سے کئے جانا
٣/ اور معاملہ میں اس کا مشروط ہونا یہ تین اجزائے ترکیبی ہیں اور وہ معاملہ قرض جس میں تینوں اجزاء پائے جاتے ہوں وہ ایک سودی معاملہ ہے.
جبکہ مذکورہ صورت میں کسٹمر کی طرف سے کوئی شرط نہیں کہ کمپنی فری منٹس فری ایم بیز دے گی ہھر اکاؤنٹ بنائیں گے یا رقم جمع کریں گے۔کسمٹر ایسی کوئی شرط نہیں لگاتا اس لئے یہ سود نہیں کمپنی کی اضافی سروس یے جو وہ دیتی ہے اس لئے کسٹمر کو استعمال کرنا جائز ہے۔
سود کی تعریف کے مطابق وہ اضافی رقم جو معینہ مدت کے بعد اصل رقم پر دی جائے وہ حرام ہے
المفردات میں ہے
ربا اصل مال پر زیادتی کو کہتے ہیں۔ لیکن شریعت میں ہر زیادتی کو ربا نہیں کہا جائے گا۔ بلکہ وہ زیادتی جو مشروط ہو، سود ہے۔ شرط کے بغیر اگر مقروض، قرض خواہ کو خوشی سے کچھ زائد مال دے تو جائز ہے، سود نہیں۔
(أصفهاني، المفردات في غریب القرآن، 1: 187، دار المعرفة لبنان)
گویا سود وہ ہے جو اصل رقم پر اضافہ ہو۔ مذکورہ اصل رقم پر اضافہ نہیں۔
اصل رقم وہی ہے، جبکہ جو سہولیات ٹاک ٹائم وغیرہ دی گئیں وہ مقروض کمپنی نے اپنی خوشی سے بطور تحفہ فراہم کیں۔
رہا جواء یا قمار بازی کا معاملہ تو وہ بھی یہاں نہیں پایا جارہا۔ کیونکہ جوئے کی بنیادی تعریف یہ ہے کہ زیادہ مال کی لالچ میں اپنے مال کو اس طرح خطرے میں ڈالنا کہ دونوں جانب مال ہو اور اس میں محنت کا دخل نہ ہو۔ حاصل یہ کہ جوئے میں معاملہ نفع وضرر کے درمیان دائر ہوتا ہے، احتمال یہ بھی ہوتا ہے کہ بہت سا مال مل جائے گا، اور یہ بھی کہ کچھ نہ ملے گا۔
حضرت میرسیّد شریف جُرجانی فرماتے ہیں
ہر وہ کھیل جس میں یہ شرط ہو کہ مغلوب (یعنی ناکام ہونے والے) کی کوئی چیز غالِب (یعنی کامیاب ہونے والے ) کو دی جائے گی، تو یہ جُوا ہے۔
(جُرجانی، التّعریفات، 126)
جب مذکورہ صورت سود اور جُوا نہیں بنتی تو اس کے عدمِ جواز کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
اس لئے فری منٹس اور ایم بیز استعمال کرنا جائز ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/11/2023
16/11/2023