Type Here to Get Search Results !

وصایا شریف کی عبارت پر اعتراض کا جواب


وصایا شریف کی عبارت پر اعتراض کا جواب
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
افضال میاں نے وصایا شریف کی ایک عبارت پر اعتراض کی کوشش کی اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا یہ فرمانا کہ
میرا دین و مذہب جو میری کتابوں سے ظاہر ہے 
کا یہ مطلب قطعا نہیں کہ یہ کوئی اختراعی دین و مذہب ہے
اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا
''الیوم اکملت لکم دینکم؛
تو یہاں تمہارا دین سے کیا مراد ہے؟ 
جو یہاں مراد وہی اعلی حضرت کی بھی مراد ہے 
منکر نکیر سوال کرتے ہیں مادینک کرتے ہیں
 بندہ مومن کہے گا میرا دین اسلام ہے
 یہاں میرا دین سے کیا مراد ہے؟
امام ابو یوسف فرماتے ہیں ثم اعتقادی مذہب النعمان
 تھانوی نے حفظ الایمان میں جگہ جگہ کہا ہماری شریعت، تو کیا یہ تھانوی کی گھڑی ہوئی شریعت ہے؟ 
تو جیسے یہ اقوال قرآن، حدیث و سلف کے خلاف نہیں ایسے ہی امام اہل سنت کا فرمانا ''میرا دین و مذہب'' یہ بھی قرآن، حدیث و سلف صالحین کے خلاف نہیں- مولوی زکریا کاندھلوی کہتا ہے
ہمارے اکابر حضرت گنگوہی و حضرت نانوتوی نے جو دین قائم کیا تھا اس کو مضبوطی سے تھام لو اب قاسم و رشید پیدا ہونے سے رہے پس ان کی اتباع میں لگ جاؤ۔
(صحبت با اولیاء ص 125)
لیجئے جناب میرا دین و مذہب کہنا تو قرآن و حدیث کے مطابق ہوا یہ کہنا کہ جو دین گنگوہی وہ نانوتوی نے قائم کیا بس اس کی اتباع میں لگ جاؤں یہ کون سا قرآن و سنت کے مطابق ہوا؟
اسے کہتے ہیں اختراعی دین
یہاں تمہاری کوئی تاویل بھی قابل قبول نہیں کیونکہ صاف لکھا کہ جو دین انہوں نے قائم کیا اب قائم نیا دین کیا جاتا ہے کہ پرانا؟
  نہ صدمے تم ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے 
نہ کھلتے راز سربستہ نہ یوں رسوائیاں یوں ہوتیں
{میرا دین و مذہب جو میری کتب سے ظاہر ہے}
وصایا شریف کی عبارت پہ اعتراض کا ہم نے مختصراً مگر جامع انداز میں جواب دیا جس کا جواب الجواب تو دیابنہ وہابیہ سے نہ بن سکا اب ایک شرلی جو انہوں نے چھوڑی ہے وہ بھی ملاحظہ فرمائیں افضال کلیم کہتا ہے:
"یہاں احمد رضا نے اپنی کتابوں میں موجود جدید مذہب کا تقابل شریعت محمدی سے کیا ہے اور شریعت محمدی کی صرف حتى الامكان پیروی اور اپنے جدید دین کو ہر گز نہ چھوڑنے کا کہا ہے"
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اب افضال کا یہی قاعدہ لے لیں تو ہم نے گزشتہ پوسٹ میں چند حوالے پیش کئے تھے جن میں تھانوی نے کئی مقامات پہ "ہماری شریعت" کی اصطلاح استعمال کی ہے تو اب افضال کے قاعدہ سے یہ شریعت تھانوی کی اختراعی ہے اسی لئے تو الیاس کاندھلوی کہتا ہے:
"ایک بار فرمایا حضرت مولانا تھانوی نے بہت بڑا کام کیا ہے بس میرا دل چاہتا ہے کہ تعلیم تو ان کی ہو اور طریقۂ تبلیغ میرا ہو کہ اس طرح ان کی تعلیم عام ہوجائے گی۔
 (صفحہ 51،52 ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس، محمد منظور نعمانی، مدنی کتب خانہ، کراچی)
معلوم ہوا کہ تھانوی کی اختراعی شریعت ہی تھی جس کی تعلیم کی بات کاندھلوی کر رہا ہے یہ ہمارا استدلال نہیں بلکہ افضال کا ہی پھندہ ہے جو اسکے گلے میں فٹ ہوا
اس کے بعد ہم نے حوالہ پیش کیا تھا جس میں گنگوہی و نانوتوی کے قائم کردہ دین پہ قائم رہنے کی ہدایت کی گئی اسکا جواب بھی موصوف سے نہ بن سکا اب ان کے استدلال کی روشنی میں گنگوہی و نانوتوی نے جو دین قائم کیا وہ بھی شریعت محمدی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے خلاف تھا اسی پہ قائم رہنے کی دیوبندی تلقین کر رہا ہے اسی لئے تو ان کا شیخ الہند کہنا ہے:
شرک و بدعت سے کیا صاف رہ سنت کو
پھر غلط کیا ہے کہ ہیں ناسخ ادیاں دونوں
لیجئے جناب والا! یہاں گنگوہی و نانوتوی کو ناسخ ادیان بتلایا گیا گویا ان کے نزدیک جب گنگوہی و نانوتوی نے دین قائم کیا اس پہ قائم رہنے کی تلقین بھی کی گئی تو معاذ اللّٰہ ان کے نزدیک دین اسلام منسوخ ہو چکا معاذ اللّٰہ
اب امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وصیت تو قرآن و سنت کے متصادم نہ تھی مگر وہابیہ کے اپنے بڑے ان کے ہی پھندوں میں پھنس گئے
حتی الامکان اتباع شریعت پہ اعتراض کا جواب
اس پہ ہم کئی حوالہ جات پیش کر سکتے ہیں مگر اختصار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہم ان کو ان کے گھر سے ہی نمونہ دیکھاتے ہیں دیوبندی مولوی سلمان منصورپوری لکھتا ہے:
"حتی الامکان شریعت کے ہر حکم پر عمل کرنا چاہئے"
(کتاب النوازل ج 1 ص 359)
لیجئے جناب!
یہاں جو اتباع شریعت کو حتی الامکان کہا گیا اس کے بارے میں کیا کہیں گے کہ اپنے بزرگوں کے دین پہ تو سختی سے عمل پیرا ہوں مگر شریعت کی احکامات پہ عمل حتی الامکان ؟
اس پہ پیش کرنے کے لئے اور بھی بہت کچھ ہے متلاشیان حق کو ایک ہی حوالہ جبکہ دیابنہ کو ہزارہا حوالے بھی دیکھائیں جائیں تو ان کی آنکھوں پہ گنگوہی و نانوتوی کا خمار چڑھا ہوا ہے الحمد للّٰہ امام اہلسنت کی عبارت کل بھی بے غبار تھی قیامت تک کوئی وہابی اسے داغدار نہیں کر سکتا ان لوگوں کے پاس اپنے بڑوں کی عبارات کی جواب نہیں اس لئے پینترے بدل بدل کر عوام الناس کے اذہان کو متزلزل کرنے کی سعی لا حاصل کرتے ہیں مگر 
رہے گا یونہی ان کا چرچا رہے گا 
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے
میرا دین و مذہب جو میری کتب سے ظاہر ہے
گزشتہ دو پوسٹس کے اندر ہم نے امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے وصایا شریف پہ وہابیہ کے ایک معروف اعتراض کا جواب قلم بند کیا جس کے جواب الجواب سے ذریت وہابیہ عاجز و ساکت ہے لاکھ کوششوں کے باوجود ہمارے جواب کا جواب الجواب دینے سے وہابیہ دیوبندیہ کنی کترا رہے ہیں
افضال کلیم تو اس دو پوسٹوں کو دیکھ کر ایسے غائب ہو چکا ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ غائب ہوتے ہیں
اب ریان مفرور میدان میں آ کر اپنی عوام کو جھوٹی تسلی دینے کی کوشش کر رہا ہے مگر اس نے ہماری پوسٹس کا کہیں بھی جواب نہ دیا وہ گھسے پٹے ہوئے اعتراض دوبارہ کر کے اپنی عوام کو جھوٹی تسلی دی مولوی اسرائیل گھوسوی لکھتا ہے:
"ہماری زلزلہ انگیز اور قیامت خیز کتاب (زلزلہ قیامت ) کے رد عمل میں مفتی صاحب نے محض عوام کو گمراہ کرنے کے لئے اپنے صد سالہ موروثی فن یعنی تحریف و خیانت اور بددیانتی کا وہی گھناؤ نا مظاہر ہ کیا ہے جو دین و دیانت کے دشمن اور کذب و خیانت کے ماہر اعلی ، ادنی سبھی مسلسل کرتے چلے آ رہے ہیں، اور آج بھی رضا خانی مذہب کے ٹھیکہ داروں کیلئے اس کے سوا کوئی اور چار ہ کار ہی نہیں کیونکہ بغیر اس کے رضا خانیت کے وجود کا تصور ممکن نہیں"
(نرالا مجدد ص 11)
اب ہم کہتے ہیں یہ اوصاف موصوف نے ہمارے نہیں بلکہ اپنے مسلک کے اداکاروں کے خوب گنوائے کہ ہماری دو لاجواب پوسٹس کے مقابل ایک جاہلانہ پوسٹ لگا کر 
محض عوام کو گمراہ کیا
اپنے صد سالہ موروثی فن یعنی تحریف وخیانت اور بددیانتی کا گھناؤ نا مظاہر ہ کیا ہے 
جو دین و دیانت کے دشمن اور کذب و خیانت کے ماہر اعلی ، ادنی سبھی مسلسل کرتے چلے آ رہے ہیں،
آج بھی وہابی مذہب کے ٹھیکہ داروں کیلئے اس کے سوا کوئی اور چار ہ کار ہی نہیں
بغیر اس کے وہابیت کے وجود کا تصور ممکن نہیں
اب یہ جمله اوصاف موصوف کو ہم نے اس کے گھر سے گنوا دیے اب بیٹھ کے اس پہ غور و فکر کرے کہ جو جواب ہم نے دیا کیا اس کا کہیں بھی موصوف نے جواب دیا؟
وہابیہ کی پینترا بازی 
اب جب وہابیہ کسی کے جواب سے عاجز سے جب عاجز آ جاتے ہیں تو وہاں یہ پینترا بدلنے کے ماہر ہیں مولوی اسرائیل گھوسوی لکھتا ہے:
"لہذا یہ شور مچانے کا موقعہ تو زندگی بھر ہے کہ ہماری فلاں فلاں کتابوں کا جواب اب تک نہیں دیا گیا حالانکہ واقعہ یہ ہے کہ اول روز سے آج تک کی ان کی تمام باتوں کے دندان شکن اور مسکت جوابات بارہا دیئے جاچکے ہیں، مگر یہ اپنے مخصوص ہنر کی وجہ سے اب تک زندہ ہیں اور آج ہم سے بھی جواب کا مطالبہ ہے جس کا واحد مقصد یہ ہے کہ ہم جواب دیتے رہیں اور وہ پینترا بدل کر یہ کہتے رہیں ابھی جواب نہیں ہوا"
(نرالا مجدد ص 13،14)
لیجئے جناب! ریان میاں آپ کے ابو جان نے آپ کو مزید بیچ چوراہے میں ننگا کر دیا آپ جو اعتراض کر رہے ہیں علماء اہلسنت نے بارہا اس کا جواب دیا بندہ ناچیز نے بھی اپنی پوسٹس میں اسی کا جواب دیا مگر آپ اپنے مخصوص ہنر کی وجہ سے کہہ رہے ہیں کہ اب تک جواب نہیں ہوا اور پینترے بدل رہے ہیں کہ جواب نہیں ہوا۔
اب موصوف کی پوسٹ کی جانب بھی آتے ہیں جناب ریان نے اپنی پوسٹ میں سابقہ اعتراض جو افضال نے کیا تھا وہ دوہرایا کہ:
احمد رضا برطانوی مجدد نے اپنی کتاب میں اپنی خود ساختہ جدید دین و مذہب کا تقابل شریعت محمدی سے کیا ہے۔
اور شریعت محمدی کی صرف حتی الامکان پیروی اور اپنے جدید دین کو ہر گز نہ چھوڑنے کا کہا ہےاصل اعتراض یہ تھا
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اسکا جواب ہم اپنی سابقہ پوسٹ میں ہی دے چکے ہیں کہ امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے کوئی خود ساختہ دین و مذہب نہیں بنایا نہ اسکا تقابل معاذ اللّٰہ دین محمدی صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے کیا
جس مذہب و دین پہ انہوں نے قائم رہنے کو ہر فرض سے اہم فرض کہا وہ دین و مذہب کیا ہے
 قرآن مجید میں ارشاد فرمایا گیا کہ:
"الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا "
لکم دینکم، لکم الاسلام دینا اب یہاں تمہارے لئے دین اسلام کو پسند فرمایا تو اب قبر میں منکر نکیر کے سوال مَا دِیْنُکَ؟ کے جواب میں بندہ مومن یہ کہے گا دِیْنِيَ الْاِسْلاَم میرا دین اسلام ہے اب بتلائیے کہ کہنا میرا دین اسلام ہے کیا قرآن و سنت کے متصادم ہوا کہ موافق ہوا؟
امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے اسی دین اسلام کو اپنا دین قرار دیا
شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے ایک جامع کتاب تحریر فرمائی "فتح الرحمن فی اثبات مذہب النعمان"
اب ارشاد فرمائیں کہ وہابیہ غیر مقلدین کا یہ اعتراض کہ "فقہ حنفی" معاذ اللّٰہ قرآن و سنت کے خلاف وہابیہ دیوبندیہ کے اس اعتراض سے تو درست ہوا؟
جب امام اہلسنت کا فرمانا کہ انہوں نے شریعت محمدی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے تقابل میں اپنا دین و مذہب بنایا تو بتلائیے کیا یہی جرم امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللّٰہ تعالی عنہ نے بھی کیا؟
ایسے ہی محمد ابراہیم بنارسی نے "فضل الرحمن بتائید مذہب النعمان" لکھی تو کیا انہوں نے یہ ثابت کیا کہ امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللّٰہ تعالی عنہ کا مذہب قرآن و سنت کے مقابل ہے؟ یا شریعت محمدی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے مقابل ہے؟
حضرت امام یوسف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ
دینی النبی محمد خیر الورع ثم اعتقادی بمذہب النعمان ۔
(فتاویٰ بحرالعلوم جلد چہارم ص 413 بحوالہ درمختار جلد اول ص 26)
علامہ شامی فرماتے ہیں 
وصنفھا محمد الشیبان حرر فیھا مذہب النعمان
(فتاویٰ بحرالعلوم جلد چہارم ص 413 بحوالہ درمختار جلد اول ص 35)
اب ارشاد فرمائیں کہ یہ مذہب نعمان کیا شریعت محمدی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے متصادم ہے؟
اشرف علی تھانوی لکھتا ہے:
"حضرت خواجہ بابا فرید گنج شکر (نے فرمایا)جس مذہب میں کہہم ہیں وہ اعظم ابوحنیفہ رح کا مذہب ہے یہ مذہب صواب پر ہے اور خطا کا احتمال نہیں ہے"
(شریعت و طریقت ص 381)
اب ارشاد فرمائیں کہ "مذہب نعمان" شریعت محمدی کے مقابلے میں ہوا کیا؟ غیر مقلدین کا احناف پہ یہ اعتراض درست ہوا؟
اس کے بعد ریان لکھتا ہے کہ:
مگر عبید نے پوری رام کہا نی تو لکھ ماری مگر کہیں بھی اس تقابل والے اعتراض کا جواب نہیں دیا بلکہ جواب دینے کی ہمت بھی نہ کرسکا
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
ہماری گزشتہ پوسٹ دیکھ کر اہل علم و اہل انصاف بخوبی اندازہ لگا لیں گے کہ ہم نے اس تقابل والے جاہلانہ اعتراض کا جواب دیا کہ نہ دیا مگر جن کی آنکھوں میں خمار چڑھ چکا ہو ان کو کیا نظر آنا ہے؟
جب افضال نے یہی اعتراض کیا تھا تو ہم نے تفصیلاً اسکا جواب دیا تھا وہ ملاحظہ فرمائیں جسے چھونے کی جسارت ریان نہ کر سکا
اب افضال کا یہی قاعدہ لے لیں تو ہم نے گزشتہ پوسٹ میں چند حوالے پیش کئے تھے جن میں تھانوی نے کئی مقامات پہ "ہماری شریعت" کی اصطلاح استعمال کی ہے تو اب افضال کے قاعدہ سے یہ شریعت تھانوی کی اختراعی ہے اسی لئے تو الیاس کاندھلوی کہتا ہے:
"ایک بار فرمایا۔۔۔۔۔ حضرت مولانا تھانوی نے بہت بڑا کام کیا ہے بس میرا دل چاہتا ہے کہ تعلیم تو ان کی ہو اور طریقۂ تبلیغ میرا ہو کہ اس طرح ان کی تعلیم عام ہوجائے گی۔
 صفحہ 51 – 52 ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس – محمد منظور نعمانی – مدنی کتب خانہ، کراچی
معلوم ہوا کہ تھانوی کی اختراعی شریعت ہی تھی جس کی تعلیم کی بات کاندھلوی کر رہا ہے یہ ہمارا استدلال نہیں بلکہ افضال کا ہی پھندہ ہے جو اسکے گلے میں فٹ ہوا
اس کے بعد ہم نے حوالہ پیش کیا تھا جس میں گنگوہی و نانوتوی کے قائم کردہ دین پہ قائم رہنے کی ہدایت کی گئی اسکا جواب بھی موصوف سے نہ بن سکا اب ان کے استدلال کی روشنی میں گنگوہی و نانوتوی نے جو دین قائم کیا وہ بھی شریعت محمدی صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے خلاف تھا اسی پہ قائم رہنے کی دیوبندی تلقین کر رہا ہے اسی لئے تو ان کا شیخ الہند کہنا ہے:
شرک و بدعت سے کیا صاف رہ سنت کو
پھر غلط کیا ہے کہ ہیں ناسخ ادیاں دونوں
لیجئے جناب والا! یہاں گنگوہی و نانوتوی کو ناسخ ادیان بتلایا گیا گویا ان کے نزدیک جب گنگوہی و نانوتوی نے دین قائم کیا اس پہ قائم رہنے کی تلقین بھی کی گئی تو معاذ اللّٰہ ان کے نزدیک دین اسلام منسوخ ہو چکا معاذ اللّٰہ
اب امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وصیت تو قرآن و سنت کے متصادم نہ تھی مگر وہابیہ کے اپنے بڑے ان کے ہی پھندوں میں پھنس گئے۔
اب یہ وہ جواب تھا جس کا جواب الجواب ریان نے نہ بن سکا ہم نے ان کے اس اعتراض کو انہی کی جانب لوٹا دیا کہ یہاں اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے کوئی اختراعی دین و مذہب بیان کیا اب یہ اعتراض انہی کے بڑوں پہ جب لوٹا تو افضال و ریان اچھلے کودے مگر ان سے جواب نہ بن سکا اور تاقیامت ان سے جواب ممکن نہیں ان شاء اللّٰہ عزوجل
اب ہم اسی تقابل پہ ان کے لئے سوال چھوڑ کر جارہے ہیں کہ :
لکم دینکم ولی دین یہ تقابل کے لئے ہے اشتراک دین کے لئے؟
دین و مذہب میں کیا فرق ہے؟
جب ان دو سوالوں کا جواب دیں گے تو ان شاء اللّٰہ عزوجل ان کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔
اسکے بعد ریان لکھتا ہے:
اور پوری پوسٹ کا ملغوبہ بس یہ ہے 
آلہ حضرت نے اس معنی کے تحت کہا
 اس معنی کے تحت کہا
اس سے یہ مراد لیا وہ مراد لیا 
تمہارے عالم نے یہ لکھا وہ لکھا ہو گیا جواب۔
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
الحمد للّٰہ رب العالمین امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وصیت پہ ہم نے دلائل پیش کئے جس کا جواب اب تک ذریت وہابیہ دینے سے قاصر ہے 
اس کے بعد ریان لکھتا ہے کہ:
ہمارے کسی عالم نے( بقول تیرے اپنے نئے دین) کا تقابل دین محمدی سے نہیں کیا 
لہذا پھر فضول میں ہمارے گھر کا حوالہ پیش کرکے عوام کیساتھ میرا بھی قیمتی وقت ضائع کردیا
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اب تیرے ملاؤں کی عبارات آئیں تو تو کہتا ہے کہ ہمارے کسی عالم نے تقابل دین محمدی سے نہیں کیا لہذا ہمارا حوالہ پیش کر کے اپنا اور ہمارا وقت ضائع کیا
اب ہم بھی کہتے ہیں کہ تو نے مفت میں حوالوں کی بھرتی کرکے اپنی عوام کو لولی پاپ دیا جن کا اس عبارت سے دور دور کا واسطہ نہ تھا تیرے بڑوں کے دین کی بات آئی تو تقابل سے انکاری ہو گیا چل تو ان کا الگ سے دین تو تسلیم کر گیا پھر ہم نے اوپر ان کی عبارات کا شریعت محمدی سے تقابل واضح کر دیا جس کا جواب دینے کی ہمت تجھے نہ ہوئی اگر ہمت تھی تو اس تقابل کا جواب دیتا ۔
اسکے بعد ریان کہتا ہے:
 جبکہ خلطی تمہیں معلوم ہو نا چاہئے کہ آلہ حضرت کے نئے دین جو دین محمدی کے مقابل میں لانچ کیا ہے اسے قرآن وحدیث اور تفاسیر کے پختہ دلائل دلائل سے ثابت کرنا تمہاری مذہبی ذمہ داری تھی
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
ہم اپنے امام کا مسلک قرآن و سنت،اسلاف سے ثابت کرنے کے پابند ہیں تو اپنے گنگوہی، نانوتوی ،دہلوی، تھانوی کا دین و مذہب جو کے سراسر اسلام کے متصادم ہے اسے قرآن و سنت اور اسلاف سے ثابت کر مگر قیامت تک نہیں کر سکتا
اسکے بعد ریان لکھتا ہے:
احمد رضا برطانوی نے اپنی خود ساختہ جدید دین و مذہب کا تقابل شریعت محمدی سے کیا ہے اور شریعت محمدی کی صرف حتی الامکان پیروی اور اپنے دین کو ہر گز نہ چھوڑنے کا کہا ہے 
اس لیے وصایا میں میرا دین سے مراد جدید دین ہی لیا جاۓ گا دین محمدی نہیں ۔
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اس اعتراض کا جواب ہم گزشتہ پوسٹ میں تفصیلاً دے چکے ہیں 
حتی الامکان اتباع شریعت پہ اعتراض کا جواب
اس پہ ہم کئی حوالہ جات پیش کر سکتے ہیں مگر اختصار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ہم ان کو ان کے گھر سے ہی نمونہ دیکھاتے ہیں دیوبندی مولوی سلمان منصورپوری لکھتا ہے:
"حتی الامکان شریعت کے ہر حکم پر عمل کرنا چاہئے"
(کتاب النوازل ج 1 ص 359)
لیجئے جناب!
یہاں جو اتباع شریعت کو حتی الامکان کہا گیا اس کے بارے میں کیا کہیں گے کہ اپنے بزرگوں کے دین پہ تو سختی سے عمل پیرا ہوں مگر شریعت کی احکامات پہ عمل حتی الامکان ؟
اب ہم یہاں ہم اس پہ بھی چند سوالات چھوڑ کر جارہے ہیں
دین و مذہب کا تعلق کن احکامات کے ساتھ ہوتا ہے؟
شریعت کا تعلق کن احکامات کے ساتھ ہے؟
افسوس کی بات تو یہ جس دھرم میں انگریزوں کی طرف داری میں لڑنا فرض ہو، کانگریس میں شرکت فرض ہو وہاں عقائد و نظریات اہلسنت پہ قائم رہنا فرض نہیں الامان و الحفیظ
اللّٰہ پاک قبول حق کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
از قلم:- عبید الرضا ارسلان قادری رضوی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area