اخوت اسلام (اسلامی بھائی چارہ)
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی
(زلفی سبحانی) صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡكُمُ الۡقِصَاصُ فِى الۡقَتۡلٰ ؕ الۡحُرُّ بِالۡحُـرِّ وَالۡعَبۡدُ بِالۡعَبۡدِ وَالۡاُنۡثَىٰ بِالۡاُنۡثٰىؕ فَمَنۡ عُفِىَ لَهٗ مِنۡ اَخِيۡهِ شَىۡءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَاَدَآءٌ اِلَيۡهِ بِاِحۡسَانٍؕ ذٰلِكَ تَخۡفِيۡفٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَرَحۡمَةٌ ؕ فَمَنِ اعۡتَدٰى بَعۡدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِيۡمٌۚ ۞
ترجمہ:
اے ایمان والوں تم پر فرض ہے کہ جو ناحق مارے جائیں ان کے خون کا بدلہ لو آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت
تو جس کے لئے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی ہوئی۔
تو بھلائی سے تقا ضا ہو اور اچھی طرح ادا، یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارا بوجھ پر ہلکا کرنا ہے اور تم پر رحمت تو اس کے بعد جو زیادتی کرے اس کے لئے دردناک عذاب ہے
فَمَنۡ عُفِىَ لَهٗ مِنۡ اَخِيۡهِ شَىۡءٌ ۔
تو جسکو کچھ معافی مل اسکے بھائی کی جانب،
یعنی اگر قاتل کو مقتول کے گھر والوں کی جانب سے کچھ معافی مل جاۓ
یعنی وہ قصاص کو چھوڑکر دیت پر راض ہو جائیں۔
اس آیت میں دیکھیں کہ قرآن مجید برہان رشید قاتل کو مقتول کا بھائی کہہ رہا ہے،
جرم اتنا بڑا ہے کہ قاتل نے جان لے لی ہے، سانسیں چھین لی ہیں۔
کسی کا گھر اجڑ گیا ہے، کوئی یتیم ہوگیا ہے،
کسی کا سہارا ختم ہوگیا ہے ، کوئی سہاگن بیوہ ہوچکی ہے
مگر قرآن قاتل کو مقتول کا بھائی کہہ رہا ہے
جلالین میں اسی آیت کی تفسیر میں ہے
ذِكْر أَخِيهِ تَعَطُّف دَاعٍ إلَى الْعَفْو وَإِيذَان بِأَنَّ الْقَتْل لَا يَقْطَع أُخُوَّة الْإِيمَان
یعنی لفظ بھائی کے ذکر کرنے میں یہ فائدہ ہے کہ
شفقت مقتول کے گھر والوں کو معاف کرنے پر ابھارے گی،
اور بھائی کہنے میں اس بات کا اعلان بھی ہے کہ اخوت ایمانی، یعنی ایمانی اور اسلامی بھائی چارہ قتل سے ختم نہیں ہوتا ۔
یہ قرآن کی تعلیم اور اسلامی اخوت و اجتماعیت عظیم رہنما مثال ہے۔۔
اس سے بڑھ کر کوئی اور چیز نہیں جو ہمیں اجتماعیت واخوت پر ابھار سکے
اس اخوت اور اجتماعیت کی بنیاد ایمان پر ہے۔۔۔
اور ایمان نام ہے مصطفی جان رحمت ﷺ پر قربان ہوجانے اور سب کچھ قربان کر دینے کا،
یہیں سے یہ بھی پتا چل گیا کہ ہمیں کس سے اتحاد کرنی ہے اور کس نہیں ۔۔۔۔
یہیں سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ حضرت علی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما
اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان جو اختلافات ہوۓ اور جنگیں ہوئیں ہمیں ان میں پڑنے کی ضرورت نہیں
اور نا ہی کسی پر طعن و تشنیع کرنی جائز۔
بے شک ان میں اختلافات ہوۓ ہونگے مگر وہ آپس میں بھائی بھائی تھے،
اسی لئے تو مولی علی رضی اللہ عنہ نے اہل شام کے بارے میں فرمایا تھا
"ھم اخواننا قد بغوا علینا" او کما قال
یعنی وہ ہمارے بھائی ہیں بس تھوڑی بغاوت کر بیٹھے ہیں۔
تو ہماری اجتماعیت بر بناۓ ایمان اور اخوت اسلامی کو قتل بھی نہیں ختم کر سکتا، جب کہ ایمان سلامت اور مکمل ہو ،
اور ایمان وہ جو نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب پوری دنیا سے زیادہ مجھ سے محبت کرنے لگو گے تو ایمان والے ہو جاؤ گے۔۔۔۔
تو اگر اپنی بکھری ہوئی اجتماعیت کو سمیٹنا ہے تو پھر کسی کے لئے ٹویٹ کرو یا نہ کرو، کسی کا استقبال کرو یا نہ کرو چلے گا۔۔۔
مگر محبت رسول ﷺ کی بنیاد پر اور مصطفی جان رحمت ﷺ کے نام پر ایک ہو جاؤ۔۔۔
بلکہ اگر ایمان دلوں میں پیوست ہے، تو پھر اتحاد واجتماع کی کو شش بھی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔
لیکن آج حالت یہ ہے کہ فروعی مسائل میں اختلاف کرتے ہوئے
ہم ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہیں
ایک دوسرے پر فسق و ضلالت کے فتوی جڑ دیتے ہیں
اپنے مخالف فریق کی دلیلوں کا جواب دلیل سے دینے کے بجائے اس کو سنیت ہی سے نکال دیتے ہیں ۔۔۔۔
میں فروعی مسائل کی بات کر رہاہوں ۔۔۔ کفریہ اور خلاف اہلسنت عقائد میں رعایت بھی فسق و ضلالت اور کفر ہے۔۔۔
ہم سالوں سے اتحاد کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔
صرف بات ہی نہیں بلکہ کوشش بھی کر رہے مگر صرف واٹشپ پر
آج ہم سارے کام واٹشپ پر ہی انجام دے لیتے ہیں ۔۔۔
عمل کی حقیقت تو یہ ہے کہ اس پر مذاق کرنا بھی مذاق ہے۔۔۔۔
ہم نے کئی بار کچھ چھوٹے بندوں کو دیکھا ہے جو کسی علاقے میں قرآنی خوانی والی تحریک چلا کر پیٹ پالتے ہیں ۔۔۔
رات دن گروپس پر دوسروں کی چاپلوسی کرتے ہیں، کبھی کسی کو فخر العلماء، مشیر العلماء، اور مسیح العلماء جیسے القابات سے نوازتے رہتے ہیں ۔۔۔۔
ان جیسوں گدھوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ چاپلوسی اور بیجا القابات بھی جرم اور گناہ ہیں۔۔۔
بہرحال ان جیسے بندوں کو میں نے واٹشپ کے گروپس پر اتحاد کی بات کرتے دیکھا ہے،
یہ بےوقوف کسی کی طرف سے متعین نہیں ہوتے ہیں۔ اور نا ہی یہ کسی کے وکیل ہوتے ہیں ۔۔۔
یہ شہرت اور لالچ کے چکر میں پاگل ہوچکے ہیں۔۔ کتے کی طرح ہڈی پر ٹوٹ پڑے، ہڈی مردار کی ہے یا ذبیحہ کی۔۔۔۔۔ کوئی حرج نہیں ۔۔۔
ویسے بھی حرام و حلال کے مکلف انسان ہیں جو کہ باشعور ہوں ۔۔۔
یہ شہرت اور مال کے لالچی کبھی تصویر ،کبھی چاپلوسی سے بھری ہوئی تحریر کا سہارا لے کر خود کو کچھ ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔
جب کچھ نہیں ہوپاتا ہے تو فیلڈ بدل لیتے ہیں ۔۔۔ اور اتحاد کا بیڑا اپنے مکار کندھوں پر لے کر چل پڑتے ہیں ۔۔۔
جنکے درمیان اختلاف ہے، وہ شیخ الاسلام، قاضی القضاۃ، محدث کبیر ، سراج الفقہاء، جامع معقولات ومنقولات ، مفسر اعظم، مفکر اسلام، غزالئ دوراں، رازی زماں، جیسی شخصیات ہیں
اور اتحاد کے بیڑا اٹھانے والے، چاٹوۓ ملت، جاہل مطلق، سرابراہ گروہ قران خوانی، بانئ گروپ اتحاد اہلسنت ، فالتوۓ اعظم، جیسے لوگ ہیں
اب آپ ذرا سوچیں جنکے درمیان اختلاف ہے وہ اتنی بڑی شخصیتیں ہیں۔ کہ اپنی تحقیقی اور علمی، و قلمی تلوار سے ایک دوسرے کی کلاہ ٹکڑے کرنے کی دعوے دار ہیں ۔۔۔
اور اتحاد کی کوشش وہ کر رہے ہیں جنہیں پاچامہ پہننے کی بھی تمیز نہیں ۔۔۔
ہاں صدری اور ٹوپی جب سے اچھی ملی ہے جناب اپنے آپ کو علمی سانڈ اور اور میدان تحقیق کا بھینسا سمجھنے لگے ہیں ۔۔۔۔
بہرحال یہ سب ریاکاری مکاری ، لوٹ کھسوٹ کی تیاری کے سوا کچھ نہیں۔
اتحاد کے لئے خلوص ضروری ہے اور یہ انکا کام ہے جن کا لیول اختلاف کرنے والوں کے برابر ہے۔۔۔
مچھلی بیچنے والے قربانی کے دنوں میں بکرا ذبح کرنے آتے ہیں۔ تو بوٹی ،کھال سب برباد کر دیتے ہیں۔
جس کا جو کام ہے وہی کرے ورنہ معاملہ اور بگڑ جاتا ہے۔
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا كُتِبَ عَلَيۡكُمُ الۡقِصَاصُ فِى الۡقَتۡلٰ ؕ الۡحُرُّ بِالۡحُـرِّ وَالۡعَبۡدُ بِالۡعَبۡدِ وَالۡاُنۡثَىٰ بِالۡاُنۡثٰىؕ فَمَنۡ عُفِىَ لَهٗ مِنۡ اَخِيۡهِ شَىۡءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَاَدَآءٌ اِلَيۡهِ بِاِحۡسَانٍؕ ذٰلِكَ تَخۡفِيۡفٌ مِّنۡ رَّبِّكُمۡ وَرَحۡمَةٌ ؕ فَمَنِ اعۡتَدٰى بَعۡدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِيۡمٌۚ ۞
ترجمہ:
اے ایمان والوں تم پر فرض ہے کہ جو ناحق مارے جائیں ان کے خون کا بدلہ لو آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت
تو جس کے لئے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی ہوئی۔
تو بھلائی سے تقا ضا ہو اور اچھی طرح ادا، یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارا بوجھ پر ہلکا کرنا ہے اور تم پر رحمت تو اس کے بعد جو زیادتی کرے اس کے لئے دردناک عذاب ہے
فَمَنۡ عُفِىَ لَهٗ مِنۡ اَخِيۡهِ شَىۡءٌ ۔
تو جسکو کچھ معافی مل اسکے بھائی کی جانب،
یعنی اگر قاتل کو مقتول کے گھر والوں کی جانب سے کچھ معافی مل جاۓ
یعنی وہ قصاص کو چھوڑکر دیت پر راض ہو جائیں۔
اس آیت میں دیکھیں کہ قرآن مجید برہان رشید قاتل کو مقتول کا بھائی کہہ رہا ہے،
جرم اتنا بڑا ہے کہ قاتل نے جان لے لی ہے، سانسیں چھین لی ہیں۔
کسی کا گھر اجڑ گیا ہے، کوئی یتیم ہوگیا ہے،
کسی کا سہارا ختم ہوگیا ہے ، کوئی سہاگن بیوہ ہوچکی ہے
مگر قرآن قاتل کو مقتول کا بھائی کہہ رہا ہے
جلالین میں اسی آیت کی تفسیر میں ہے
ذِكْر أَخِيهِ تَعَطُّف دَاعٍ إلَى الْعَفْو وَإِيذَان بِأَنَّ الْقَتْل لَا يَقْطَع أُخُوَّة الْإِيمَان
یعنی لفظ بھائی کے ذکر کرنے میں یہ فائدہ ہے کہ
شفقت مقتول کے گھر والوں کو معاف کرنے پر ابھارے گی،
اور بھائی کہنے میں اس بات کا اعلان بھی ہے کہ اخوت ایمانی، یعنی ایمانی اور اسلامی بھائی چارہ قتل سے ختم نہیں ہوتا ۔
یہ قرآن کی تعلیم اور اسلامی اخوت و اجتماعیت عظیم رہنما مثال ہے۔۔
اس سے بڑھ کر کوئی اور چیز نہیں جو ہمیں اجتماعیت واخوت پر ابھار سکے
اس اخوت اور اجتماعیت کی بنیاد ایمان پر ہے۔۔۔
اور ایمان نام ہے مصطفی جان رحمت ﷺ پر قربان ہوجانے اور سب کچھ قربان کر دینے کا،
یہیں سے یہ بھی پتا چل گیا کہ ہمیں کس سے اتحاد کرنی ہے اور کس نہیں ۔۔۔۔
یہیں سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ حضرت علی اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہما
اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم کے درمیان جو اختلافات ہوۓ اور جنگیں ہوئیں ہمیں ان میں پڑنے کی ضرورت نہیں
اور نا ہی کسی پر طعن و تشنیع کرنی جائز۔
بے شک ان میں اختلافات ہوۓ ہونگے مگر وہ آپس میں بھائی بھائی تھے،
اسی لئے تو مولی علی رضی اللہ عنہ نے اہل شام کے بارے میں فرمایا تھا
"ھم اخواننا قد بغوا علینا" او کما قال
یعنی وہ ہمارے بھائی ہیں بس تھوڑی بغاوت کر بیٹھے ہیں۔
تو ہماری اجتماعیت بر بناۓ ایمان اور اخوت اسلامی کو قتل بھی نہیں ختم کر سکتا، جب کہ ایمان سلامت اور مکمل ہو ،
اور ایمان وہ جو نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب پوری دنیا سے زیادہ مجھ سے محبت کرنے لگو گے تو ایمان والے ہو جاؤ گے۔۔۔۔
تو اگر اپنی بکھری ہوئی اجتماعیت کو سمیٹنا ہے تو پھر کسی کے لئے ٹویٹ کرو یا نہ کرو، کسی کا استقبال کرو یا نہ کرو چلے گا۔۔۔
مگر محبت رسول ﷺ کی بنیاد پر اور مصطفی جان رحمت ﷺ کے نام پر ایک ہو جاؤ۔۔۔
بلکہ اگر ایمان دلوں میں پیوست ہے، تو پھر اتحاد واجتماع کی کو شش بھی نہیں کرنی پڑے گی۔۔۔
لیکن آج حالت یہ ہے کہ فروعی مسائل میں اختلاف کرتے ہوئے
ہم ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالتے ہیں
ایک دوسرے پر فسق و ضلالت کے فتوی جڑ دیتے ہیں
اپنے مخالف فریق کی دلیلوں کا جواب دلیل سے دینے کے بجائے اس کو سنیت ہی سے نکال دیتے ہیں ۔۔۔۔
میں فروعی مسائل کی بات کر رہاہوں ۔۔۔ کفریہ اور خلاف اہلسنت عقائد میں رعایت بھی فسق و ضلالت اور کفر ہے۔۔۔
ہم سالوں سے اتحاد کی بات کر رہے ہیں ۔۔۔
صرف بات ہی نہیں بلکہ کوشش بھی کر رہے مگر صرف واٹشپ پر
آج ہم سارے کام واٹشپ پر ہی انجام دے لیتے ہیں ۔۔۔
عمل کی حقیقت تو یہ ہے کہ اس پر مذاق کرنا بھی مذاق ہے۔۔۔۔
ہم نے کئی بار کچھ چھوٹے بندوں کو دیکھا ہے جو کسی علاقے میں قرآنی خوانی والی تحریک چلا کر پیٹ پالتے ہیں ۔۔۔
رات دن گروپس پر دوسروں کی چاپلوسی کرتے ہیں، کبھی کسی کو فخر العلماء، مشیر العلماء، اور مسیح العلماء جیسے القابات سے نوازتے رہتے ہیں ۔۔۔۔
ان جیسوں گدھوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ چاپلوسی اور بیجا القابات بھی جرم اور گناہ ہیں۔۔۔
بہرحال ان جیسے بندوں کو میں نے واٹشپ کے گروپس پر اتحاد کی بات کرتے دیکھا ہے،
یہ بےوقوف کسی کی طرف سے متعین نہیں ہوتے ہیں۔ اور نا ہی یہ کسی کے وکیل ہوتے ہیں ۔۔۔
یہ شہرت اور لالچ کے چکر میں پاگل ہوچکے ہیں۔۔ کتے کی طرح ہڈی پر ٹوٹ پڑے، ہڈی مردار کی ہے یا ذبیحہ کی۔۔۔۔۔ کوئی حرج نہیں ۔۔۔
ویسے بھی حرام و حلال کے مکلف انسان ہیں جو کہ باشعور ہوں ۔۔۔
یہ شہرت اور مال کے لالچی کبھی تصویر ،کبھی چاپلوسی سے بھری ہوئی تحریر کا سہارا لے کر خود کو کچھ ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔
جب کچھ نہیں ہوپاتا ہے تو فیلڈ بدل لیتے ہیں ۔۔۔ اور اتحاد کا بیڑا اپنے مکار کندھوں پر لے کر چل پڑتے ہیں ۔۔۔
جنکے درمیان اختلاف ہے، وہ شیخ الاسلام، قاضی القضاۃ، محدث کبیر ، سراج الفقہاء، جامع معقولات ومنقولات ، مفسر اعظم، مفکر اسلام، غزالئ دوراں، رازی زماں، جیسی شخصیات ہیں
اور اتحاد کے بیڑا اٹھانے والے، چاٹوۓ ملت، جاہل مطلق، سرابراہ گروہ قران خوانی، بانئ گروپ اتحاد اہلسنت ، فالتوۓ اعظم، جیسے لوگ ہیں
اب آپ ذرا سوچیں جنکے درمیان اختلاف ہے وہ اتنی بڑی شخصیتیں ہیں۔ کہ اپنی تحقیقی اور علمی، و قلمی تلوار سے ایک دوسرے کی کلاہ ٹکڑے کرنے کی دعوے دار ہیں ۔۔۔
اور اتحاد کی کوشش وہ کر رہے ہیں جنہیں پاچامہ پہننے کی بھی تمیز نہیں ۔۔۔
ہاں صدری اور ٹوپی جب سے اچھی ملی ہے جناب اپنے آپ کو علمی سانڈ اور اور میدان تحقیق کا بھینسا سمجھنے لگے ہیں ۔۔۔۔
بہرحال یہ سب ریاکاری مکاری ، لوٹ کھسوٹ کی تیاری کے سوا کچھ نہیں۔
اتحاد کے لئے خلوص ضروری ہے اور یہ انکا کام ہے جن کا لیول اختلاف کرنے والوں کے برابر ہے۔۔۔
مچھلی بیچنے والے قربانی کے دنوں میں بکرا ذبح کرنے آتے ہیں۔ تو بوٹی ،کھال سب برباد کر دیتے ہیں۔
جس کا جو کام ہے وہی کرے ورنہ معاملہ اور بگڑ جاتا ہے۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی
(زلفی سبحانی) صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی