(سوال نمبر 5195)
کیا الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللّٰہ درود شریف پڑھنا حدیث شریف سے ثابت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس بارے میں
کہ نبی کریم کے نام کے ساتھ الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللّٰہ درود جو پڑھا جاتا ہے یہ پڑھنا تو ہر لحاظ سے جائز ہے اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے لیکن کیا یہ حدیث سے بھی ثابت ہے یا نہیں ؟؟ شائد مولا علی والی روایت ہے جس میں درخت پڑھتے ہیں اگر ہے تو حوالہ جات کے ساتھ اصلاح فرما دیں اس کے علاوہ بھی اگر کوئی روایت ہے تو عنایت فرما دیں جزاک اللّٰہ تعالیٰ
سائل:- محمد عدنان کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاتہ
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہاں الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللّٰہ درود شریف پڑھنا مختلف کتب حدیث سے چابت ہے ۔
درخت و پتھر نبی کریم ﷺ پر کیسے درود و سلام بھیجتے تھے ؟
جانئے وہ طریقہ کہ جو ہر مسلمان کو زندگی کے سب سے بہترین عمل سے روشناس کراسکتا ہے
رسول خدا ﷺ اللہ کے محبوب ترین نبی تھے ،آپ ﷺ کی شان نبوت یہ تھی کہ آپ سرکارﷺ جہاں سے گزر تے انسان و غیر انسانی قوتیں بھی آپﷺ پر سلام اور درود بھیجا کرتی تھیں ۔یہ اللہ کریم کی اپنی محبوب نبی سے محبت کا اظہار ہے کہ اللہ خود اپنے نبی پر درود و سلام بھیجتا اور اپنی مخلوقات کو بھی اسکی ہدایت فرمائی لیکن انسان ایسا ناقدرا اور کج فہم ہے کہ وہ اللہ کی اس ہدایت پر عمل کی بجائے درود و سلام پر بحث شروع کردیتاہے ۔درود وسلام کی حکمت اور فضیلت میں ہر کسی کی بھلائی پوشیدہ ہے ،یہ ہر انسان کی زندگی کا بہترین عمل ہے جو اسے عشق نبی ﷺ سے مالا مال کرسکتا ہے۔احادیث مبارکہ میں اللہ کے نبیﷺ کے یہ معجزات بھی موجود ہیں کہ جب درختوں اور پتھروں نے بھی آپﷺ کو سلام کیا اور درود پڑھا ۔
امام ترمذیؒ، امام احمدؒ، امام ابو یعلیؒ اور طبرانیؒ لکھتے ہیں
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا مکہ مکرمہ میں ایک پتھر ہے جو مجھے بعثت کی راتوں میں سلام کیا کرتا تھا۔ میں اسے اب بھی پہچانتا ہوں۔
ایک دوسری حدیث کو امام ترمذیؒ اور حاکمؒ نے روایت کیا ہے۔ الفاظ حاکم کے ہیں اور امام حاکم ؒ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ .حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
ہم مکہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم مکہ کے گرد و نواح میں گئے تو راستے میں جو پتھر اور درخت آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے سامنے آتا تو وہ کہتا
اَلسَّلَام عَلَیک یا رَسولَ اللہِ.یا رسول اللہ! آپ پر سلام ہو۔“
پتھروں اور پہاڑوں کی جانب سے رسالت مآب ﷺ کی خدمت میں سلام کو امام بیہقیؒ نے بھی روایت کیا ہے کہ حضرت عباد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا
میں نے دیکھا کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ فلاں فلاں وادی میں داخل ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم جس بھی پتھر یا درخت کے پاس سے گزرتے تو وہ کہتا.اَلسَّلَام عَلَیکَ یا رَسولَ اللہِ.یا رسول اللہ! آپ پر سلام ہو‘ اور میں یہ تمام سن رہا تھا۔
ڈاکٹر فیض احمد چشتی فرماتے ہیں
(١) ہمارے بزرگان دین اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْل اللہ پڑھنا مستحب جانتے ہیں اور اپنے متعلقین کو اس کا حکم دیتے ہیں ۔ (الشہاب ثاقب ص ٦٥ )
(٢) اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ کے جائز ہونے میں کوئی شک نہیں ۔
(امداد المشتاق ص ٥٩ ، از اشرف علی تھانوی)
(٣) مولوی خلیل احمد دیوبندی کو صاحب التاج والمعراج ؐ کی زیارت ہوئی حضور علیہ السلام کو دیکھتے ہی مولوی صاحب اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ پڑھنے لگے۔ (تذکرہ خلیل ص ٢٢٣ ،عاشق الٰہی میرٹھی دیوبندی )
(٤) اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ پڑھنے میں کوئی قباحت نہیں (فیصلہ ہفت مسلہ ص ٣٢:ازحاجی امداد اللہ مہاجر مکی )
(٥) تین باراَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ پڑھے۔
( ضیاء القلوب ص ١٥ ،حاجی امداد اللہ مہاجر مکی )
(٦) روضہ اطہر پر حاضر ہو کر بصیغہ اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ سلام پیش کرنا جائز ہے۔(خیر الفتاویٰ ج ١، ص ١٨٠ خیر محمد جالندھری دیوبندی )
(٧)اَ لصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ پڑھے تو زیادہ اچھا ہے (فضائل اعمال مطبوعہ لاہور ص ٦٤٦'مولوی زکریا سہارن پوری
(٨) نداء درود و سلام کے ساتھ صلی اللہ علیک یا رسول اللہ یا اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ بصورت حدیث کی رُو سے جائز ہے
( شبیر احمد دیوبندی یا حرف محبت ص ٦)
(٩) گرمی سے بچنے کا نسخہ مولوی اسحاق علی کا نپوری کیلئے: کہ ''جب سانس اندر جائے تو صَلَّ اللہ عَلَیْکَ یَا مُحَمَّد ؐ اور جب سانس باہر آئے تو صلی اللہ علیک وسلم زبان تالو سے لگا کر خیال سے کہا کرو' (یا حرف محبت ص ٦٣)
(١٠) اس لئے بندہ کے خیال میں اگر ہر جگہ درود و سلام دونوں کو جمع کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے یعنی بجائے السلام علیک یا رسول اللہ ۔ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِی اللہ کے اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ ، اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نَبِیُّ اللہ اسی طرح آخر تک سلام کے ساتھ ''الصلوٰۃ کا لفظ بھی بڑھائے تو زیادہ اچھا ہے (فضائل درود شریف ص ٢٥ ، زکریا سہارنپوری دیوبندی)
(١١) اس ناپاک او ر ناکارہ کے خیال میں روضہ اقدس پر نہایت خشوع و خضوع وسکون و وقار سے ستر مرتبہ اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ ہر حاضری کے وقت پڑھ لیا کرے تو زیادہ بہتر ہے ۔ (فضائل حج مولوی زکریا سہارنپوری دیوبندی)
(١٢) روضہ رسول پر خشوع و خضوع اور ادب کے ساتھ پڑھے۔
اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ، اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نبی اللہ ، اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حبیب اللہ۔
(فضائل درود شریف ص ٢٣ ، از مولوی زکر یا سہارنپوری)
(١٣) ہم اور ہمارے اکابر اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ کو بطور درود شریف پڑھنے کے جواز کے قائل ہیں کیونکہ یہ بھی فی الجملہ اور مختصر درود کے الفاظ ہیں''۔(درود شریف پڑھنے کا شرعی طریقہ ص ٧٥،سرفراز گکھڑوی دیوبندی)
(١٤) یوں جی چاہتا ہے کہ درود شریف زیادہ پڑھوں وہ بھی ان الفاظ سے
اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ
(شکرالنعمہ بذکر الرحمۃ الرحمہ ص ١٨، اشرف علی تھانوی)
(١٥) گجرات روزنامہ ڈاک ١٨،٢٠ نومبر ٢٠٠٢ء : دیوبندی مکتب فکر کے نامور عالم ضیاء اللہ بخاری نے درس قرآن میں کہا کہ اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ کہنا جائز ہے۔ لیکن اسے اذان کا حصہ نہ بنایا جائے ۔
(١٦) عاشق الٰہی دیوبندی نے اپنی کتاب طریقہ حج و عمرہ صفحہ نمبر ١٥١ پر لکھا ہے:
اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللہ
اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حبیب اللہ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/11/2023