Type Here to Get Search Results !

کیا روزہ کی نیت رات ہی سے ضروری ہے؟


 کیا روزہ کی نیت رات ہی سے ضروری ہے؟
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ روزہ رکھنے کے لیے رات ہی سے نیت کرنا ضروری ہے یا دن میں بھی ہو سکتی ہے؟
سائل:- محمد خورشید احمد، کانپور انڈیا۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
روزہ رکھنے کے لیے رات ہی میں نیت کرنا ضروری نہیں بلکہ نصف النہار تک کی جا سکتی ہے البتہ رات ہی میں نیت کر لینا مستحب ہے ہدایہ اولین میں ہے: 
"يجوز بنية من الليل وان لم ينو حتى اصبح اجزاة النية ما بيه وبين الزوال"
(ہدایہ اولین،کتاب الصوم جلد:۱، ص: ۱۹۱)
ترجمہ: رات کے کسی بھی حصہ میں نیت کر لینے سے روزہ ہو جائے گا اور اگر نیت نہ کی یہاں تک کہ صبح ہو گئی تو صبح سے لے کر زوال کے درمیان نیت کر لینا کافی ہے۔
فتح القدیر میں ہے:
"قال في المختصر: ما بىنه وبين الزوال، في الجامع الصغير قبل نصف النهار وهو الاصح لان لابد من وجود النية في اكثر النهار والنسبه من وقت الطلوع الفجر الى وقت الضحوة الكبرى لا الى وقت الزوال، فتشترط النية قبلها لتحقيق فى الاكثر"
(فتح القدىر، کتاب الصوم، جلد: ۲، ص: ۳۱۲)
ترجمہ: مختصر میں کہا: صبح سے زوال کے درمیان نیت کر لے اس پر جامع صغیر میں کہا کہ نصف النہار سے پہلے پہلے نیت کر لے یہی راجح ہے کیوں کہ دن کے اکثر حصہ میں نیت ضروری ہے اور طلوع فجر کے وقت سے ضحوہ کبریٰ کے وقت تک آدھا دن ہو جاتا ہے نا کہ وقت زوال تک لہذا ضحوہ کبریٰ سے پہلے پہلے نیت شرط ہے تاکہ روزہ دن کے اکثر حصے میں ہو جائے۔
تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:
فيصح ادء صوم رمضان والنذر المعين والنفل النية من الليل فلا تصح قبل الغروب ولا عنده الى ضحوة الكبرى لا بعدها ولا عندها اعتبار لاكثر اليوم۔
(تنویر الابصار مع در مختار، کتاب الصوم، جلد، ٣، ص: ٣۳۸تا ٣۴۱)
ترجمہ رات کے کسی حصے میں بھی نیت کر لینے سے نفل نذز معین اور رمضان کا روزہ ادا ہو جائے گا لہذا غروب سے پہلے یا غروب کے وقت نیت صحیح نہ ہوگی بلکہ ضحوہ کبریٰ سے پہلے نیت ضروری ہے، ضحوہ کبریٰ کے وقت یا اس کے بعد نیت درست نہیں اکثر دن کا اعتبار کرتے ہوئے۔
بہار شریعت میں ہے:
"اگرچہ ان تین قسم کے روزوں کی نیت دن میں بھی ہو سکتی ہے مگر رات میں نیت کر لینا مستحب ہے"
(بہار شریعت، روزہ کا بیان، جلد:١ص:٩٦٨)
واللہ تعالیٰ و رسولہ اعلم بالصواب
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- محمد ہاشم الدین مصباحی
الطالب المتدرب علی الافتاء
بالجامعۃ الصمدیة بدار الخير ففوند الشريف۔
الجواب صحيح:-
محمد انفاس الحسن چشتی غفرلہ
خادم الافتاء جامعہ صمدیہ دار الخیر پھپھوند شریف۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area