(سوال نمبر 5205)
منی خارج ہونے کے کچھ منٹوں بعد جو سفید چپ چپا پانی نکلتا ہے کیا اس سے غسل فرض ہو جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ منی خارج ہونے کے کچھ منٹوں بعد جو سفید چپ چپا پانی نکلتا ہے کیا اس سے غسل فرض ہو جاتا ہے یا صرف وضو ٹوٹتا ہے اور مزید جو منی مذی اور ودی یہ جو تینوں قسمیں ہیں اس کے احکام بھی بتا دیں
سائل:- افضل کاسمنی گجرات انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
انزال یعنی منی کے نکلنے کے بعد اگر فوراً غسل نہیں کیا بلکہ درمیان میں تھوڑی نیند کر لی یا چالیس قدم چل لیے یا پیشاب کرلیا تو ایسی صورت میں غسل کے بعد اگر منی کے کچھ قطرے شہوت کے بغیر نکلے تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے اس کے برعکس اگر انزال کے فوراً بعد غسل کر لیا اور پھر منی کے قطرے آگئے تو اب دوبارہ غسل کرنا واجب ہے۔
مذکورہ صورت میں اگر منی نہیں پھر غسل نہیں وضو ہے۔
الدر المختار میں ہے
ولذا قال (وإن لم يخرج) من رأس الذكر (بها) وشرطه أبو يوسف".
وفي الشامية تحته:
(قوله: وشرطه أبو يوسف) أي شرط الدفق، وأثر الخلاف يظهر فيما لو احتلم أو نظر بشهوة فأمسك ذكره حتى سكنت شهوته ثم أرسله فأنزل وجب عندهما لا عنده، وكذا لو خرج منه بقية المني بعد الغسل قبل النوم أو البول أو المشي الكثير نهر أي لا بعده؛ لأن النوم والبول والمشي يقطع مادة الزائل عن مكانه بشهوة فيكون الثاني زائلا عن مكانه بلا شهوة فلا يجب الغسل اتفاقا زيلعي، وأطلق المشي كثير، وقيده في المجتبى بالكثير وهو أوجه؛ لأن الخطوة والخطوتين لا يكون منهما ذلك حلية وبحر. قال المقدسي: وفي خاطري أنه عين له أربعون خطوة فلينظر. اهـ".
(كتاب الطهارة، 1/ 160)
فتاوی ہندیہ میں ہے
لو اغتسل من الجنابة قبل أن يبول أو ينام وصلى ثم خرج بقية المني فعليه أن يغتسل عندهما خلافا لأبي يوسف - رحمه الله تعالى - ولكن لا يعيد تلك الصلاة في قولهم جميعا. كذا في الذخيرة ولو خرج بعد ما بال أو نام أو مشى لا يجب عليه الغسل اتفاقا. كذا في التبيين (كتاب الطهارة، الباب الثاني في الغسل، الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل1/ 14،)
بہارشریعت میں ہے
اگر مَنی کچھ نکلی اور قبل پیشاب کرنے یا سونے یا چالیس قدم چلنے کے نہا لیا اور نماز پڑھ لی اب بقیہ مَنی خارِج ہوئی تو غُسل کرے کہ یہ اسی مَنی کا حصہ ہے جو اپنے مَحل سے شَہوت کے ساتھ جدا ہوئی تھی اور پہلے جو نماز پڑھی تھی ہو گئی اس کے اعادہ کی حاجت نہیں اور اگر چالیس قدم چلنے یا پیشاب کرنے یا سونے کے بعد غُسل کیا پھر مَنی بلا شَہوت نکلی تو غُسل ضروری نہیں اور یہ پہلی کابقیّہ نہیں کہی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ منی خارج ہونے کے کچھ منٹوں بعد جو سفید چپ چپا پانی نکلتا ہے کیا اس سے غسل فرض ہو جاتا ہے یا صرف وضو ٹوٹتا ہے اور مزید جو منی مذی اور ودی یہ جو تینوں قسمیں ہیں اس کے احکام بھی بتا دیں
سائل:- افضل کاسمنی گجرات انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
انزال یعنی منی کے نکلنے کے بعد اگر فوراً غسل نہیں کیا بلکہ درمیان میں تھوڑی نیند کر لی یا چالیس قدم چل لیے یا پیشاب کرلیا تو ایسی صورت میں غسل کے بعد اگر منی کے کچھ قطرے شہوت کے بغیر نکلے تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے اس کے برعکس اگر انزال کے فوراً بعد غسل کر لیا اور پھر منی کے قطرے آگئے تو اب دوبارہ غسل کرنا واجب ہے۔
مذکورہ صورت میں اگر منی نہیں پھر غسل نہیں وضو ہے۔
الدر المختار میں ہے
ولذا قال (وإن لم يخرج) من رأس الذكر (بها) وشرطه أبو يوسف".
وفي الشامية تحته:
(قوله: وشرطه أبو يوسف) أي شرط الدفق، وأثر الخلاف يظهر فيما لو احتلم أو نظر بشهوة فأمسك ذكره حتى سكنت شهوته ثم أرسله فأنزل وجب عندهما لا عنده، وكذا لو خرج منه بقية المني بعد الغسل قبل النوم أو البول أو المشي الكثير نهر أي لا بعده؛ لأن النوم والبول والمشي يقطع مادة الزائل عن مكانه بشهوة فيكون الثاني زائلا عن مكانه بلا شهوة فلا يجب الغسل اتفاقا زيلعي، وأطلق المشي كثير، وقيده في المجتبى بالكثير وهو أوجه؛ لأن الخطوة والخطوتين لا يكون منهما ذلك حلية وبحر. قال المقدسي: وفي خاطري أنه عين له أربعون خطوة فلينظر. اهـ".
(كتاب الطهارة، 1/ 160)
فتاوی ہندیہ میں ہے
لو اغتسل من الجنابة قبل أن يبول أو ينام وصلى ثم خرج بقية المني فعليه أن يغتسل عندهما خلافا لأبي يوسف - رحمه الله تعالى - ولكن لا يعيد تلك الصلاة في قولهم جميعا. كذا في الذخيرة ولو خرج بعد ما بال أو نام أو مشى لا يجب عليه الغسل اتفاقا. كذا في التبيين (كتاب الطهارة، الباب الثاني في الغسل، الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل1/ 14،)
بہارشریعت میں ہے
اگر مَنی کچھ نکلی اور قبل پیشاب کرنے یا سونے یا چالیس قدم چلنے کے نہا لیا اور نماز پڑھ لی اب بقیہ مَنی خارِج ہوئی تو غُسل کرے کہ یہ اسی مَنی کا حصہ ہے جو اپنے مَحل سے شَہوت کے ساتھ جدا ہوئی تھی اور پہلے جو نماز پڑھی تھی ہو گئی اس کے اعادہ کی حاجت نہیں اور اگر چالیس قدم چلنے یا پیشاب کرنے یا سونے کے بعد غُسل کیا پھر مَنی بلا شَہوت نکلی تو غُسل ضروری نہیں اور یہ پہلی کابقیّہ نہیں کہی جائے گی۔
(بہار شریعت ح 2 ص 324 مکتبہ المدینہ)
یاد رہے کہ ١/منی، ٢/مذی ٣/اور ودی ،
ان تینوں میں فرق ہے
١/ مرد کی منی غلیظ اور سفید رنگ کی ہوتی ہے اور عورتوں کی منی پتلی اور زرد رنگ کی گولائی والی ہوتی ہے، مردوں کی لمبائی میں پھیلتی ہے۔ منی لذت سے شہوت کے ساتھ کود کر نکلتی ہے اس کے بعد عضو کا انتشار ختم ہوجاتا ہے، اس میں خرما کے شگوفہ جیسی بو اور چپکاہٹ ہوتی ہے۔
٢/ مذی پتلی سفیدی مائل ہوتی ہے، شہوت کے وقت بغیر شہوت کے نکلتی ہے اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے جوش کم نہیں ہوتا بلکہ زیادہ ہوجاتا ہے۔
٣/ ودی سفید گدلے رنگ کی گاڑھی ہوتی ہے جو پیشاب کے بعد اور کبھی اس سے پیشتر اور کبھی جماع یا غسل کے بعد بلا شہوت نکلتی ہے،
حاصل کلام یہ ہے کہ
١/ منی کے خروج سے غسل واجب ہوتا ہے،
٢/ اور مذی،
٣/ اور ودی سے غسل واجب نہیں ہوتا صرف وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور بدن یا کپڑے میں جس جگہ منی، مذی یا ودی لگ جائے اس کو پاک پانی سے دھونے سے وہ جگہ پاک ہوجاتی ہے،
کما فی الطحطاوي علی مراقي الفلاح
أولھا خروج المني وھو ماء أبیض ثخین ینکسر الذکر بخروجہ یُشبہ رائحة الطلع ومني المرأة رقیق أصفر? مذي وہو ماء أبیض یخرج عند شھوة لا بشھوة ولا دفق ولا یعقبہ فتور? ودي وہو ماء أبیض کدر ثخین لا رائحة لہ یعقب البول وقد یَسبَقُہ (طحطاوي علی مراقي الفلاح)
مذی اور وَدی اگر ایک روپئے کے بقدر کپڑے پر لگ گئی، تو اگر موقعہ اور سہولت ہے تو نماز سے پہلے اسے دھوکر نماز پڑھے اور اگر موقعہ اور سہولت نہیں یا لاعلمی میں نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائے گی۔ پیشاب کے قطرے کا حکم اور مذی، وَدی کا حکم یکساں ہے یعنی ایک درہم یا اس سے کم ہو تو معاف ہے اور ایک درہم سے زائد ہو تو نماز نہ ہوگی ۔
اور منی کپڑے پر لگ جانے کی صورت میں جب تک اس کپڑے کو دھویا نہ جائے، پاک نہ ہوگا۔ ایسے کپڑے کو پہن کر نماز ادا کرنا درست نہیں۔
مصنف بهار شريعت رحمة الله عليه فرماتے ہیں
مَنی کپڑے میں لگ کر خشک ہو گئی تو فَقَط مَل کر جھاڑنے اور صاف کرنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا اگرچِہ بعد مَلنے کے کچھ اس کا اثر کپڑے میں باقی رہ جائے۔عورت و مرد اور انسان و حیوان و تَنْدُرُست و مریضِ جِریان سب کی مَنی کا ایک حکم ہے بدن میں اگر مَنی لگ جائے تو بھی اسی طرح پاک ہو جائے گا۔۔
اگر منی کپڑے میں لگی ہے اور اب تک تر ہے، تو دھونے سے پاک ہو گا مَلنا کافی نہیں ۔
(بہار ح ٣ص ٤ مكتبة المدينة)
حدیث پاک میں ہے
١/ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،
کُنْتُ رَجُلًا مَذَّائً وَکُنْتُ أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ لِمَکَانِ ابْنَتِهِ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: يَغْسِلُ ذَکَرَهُ وَيَتَوَضَّأُ.
مجھے مذی بہت آتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے براہ راست اس کا حکم معلوم کرنے سے مجھے شرم آتی تھی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں۔ اس لیے میں نے حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مذی کا حکم معلوم کریں۔ جب حضرت مقداد نے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کر لو۔
یاد رہے کہ ١/منی، ٢/مذی ٣/اور ودی ،
ان تینوں میں فرق ہے
١/ مرد کی منی غلیظ اور سفید رنگ کی ہوتی ہے اور عورتوں کی منی پتلی اور زرد رنگ کی گولائی والی ہوتی ہے، مردوں کی لمبائی میں پھیلتی ہے۔ منی لذت سے شہوت کے ساتھ کود کر نکلتی ہے اس کے بعد عضو کا انتشار ختم ہوجاتا ہے، اس میں خرما کے شگوفہ جیسی بو اور چپکاہٹ ہوتی ہے۔
٢/ مذی پتلی سفیدی مائل ہوتی ہے، شہوت کے وقت بغیر شہوت کے نکلتی ہے اس کے نکلنے پر شہوت قائم رہتی ہے جوش کم نہیں ہوتا بلکہ زیادہ ہوجاتا ہے۔
٣/ ودی سفید گدلے رنگ کی گاڑھی ہوتی ہے جو پیشاب کے بعد اور کبھی اس سے پیشتر اور کبھی جماع یا غسل کے بعد بلا شہوت نکلتی ہے،
حاصل کلام یہ ہے کہ
١/ منی کے خروج سے غسل واجب ہوتا ہے،
٢/ اور مذی،
٣/ اور ودی سے غسل واجب نہیں ہوتا صرف وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور بدن یا کپڑے میں جس جگہ منی، مذی یا ودی لگ جائے اس کو پاک پانی سے دھونے سے وہ جگہ پاک ہوجاتی ہے،
کما فی الطحطاوي علی مراقي الفلاح
أولھا خروج المني وھو ماء أبیض ثخین ینکسر الذکر بخروجہ یُشبہ رائحة الطلع ومني المرأة رقیق أصفر? مذي وہو ماء أبیض یخرج عند شھوة لا بشھوة ولا دفق ولا یعقبہ فتور? ودي وہو ماء أبیض کدر ثخین لا رائحة لہ یعقب البول وقد یَسبَقُہ (طحطاوي علی مراقي الفلاح)
مذی اور وَدی اگر ایک روپئے کے بقدر کپڑے پر لگ گئی، تو اگر موقعہ اور سہولت ہے تو نماز سے پہلے اسے دھوکر نماز پڑھے اور اگر موقعہ اور سہولت نہیں یا لاعلمی میں نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائے گی۔ پیشاب کے قطرے کا حکم اور مذی، وَدی کا حکم یکساں ہے یعنی ایک درہم یا اس سے کم ہو تو معاف ہے اور ایک درہم سے زائد ہو تو نماز نہ ہوگی ۔
اور منی کپڑے پر لگ جانے کی صورت میں جب تک اس کپڑے کو دھویا نہ جائے، پاک نہ ہوگا۔ ایسے کپڑے کو پہن کر نماز ادا کرنا درست نہیں۔
مصنف بهار شريعت رحمة الله عليه فرماتے ہیں
مَنی کپڑے میں لگ کر خشک ہو گئی تو فَقَط مَل کر جھاڑنے اور صاف کرنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا اگرچِہ بعد مَلنے کے کچھ اس کا اثر کپڑے میں باقی رہ جائے۔عورت و مرد اور انسان و حیوان و تَنْدُرُست و مریضِ جِریان سب کی مَنی کا ایک حکم ہے بدن میں اگر مَنی لگ جائے تو بھی اسی طرح پاک ہو جائے گا۔۔
اگر منی کپڑے میں لگی ہے اور اب تک تر ہے، تو دھونے سے پاک ہو گا مَلنا کافی نہیں ۔
(بہار ح ٣ص ٤ مكتبة المدينة)
حدیث پاک میں ہے
١/ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں،
کُنْتُ رَجُلًا مَذَّائً وَکُنْتُ أَسْتَحْيِي أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ لِمَکَانِ ابْنَتِهِ فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: يَغْسِلُ ذَکَرَهُ وَيَتَوَضَّأُ.
مجھے مذی بہت آتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے براہ راست اس کا حکم معلوم کرنے سے مجھے شرم آتی تھی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں۔ اس لیے میں نے حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مذی کا حکم معلوم کریں۔ جب حضرت مقداد نے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اپنی شرمگاہ کو دھو کر وضو کر لو۔
(بخاري، الصحيح، 1: 105، رقم: 266، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة)
٢/ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستر ہو اور بغیر انزال کے علیحدہ ہو جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
يَغْسِلُ مَا أَصَابَهُ مِنَ الْمَرْأَةِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّی.
اس کے جسم پر عورت کی شرمگاہ سے نکل کر جو چیز لگی ہوو اس کو دھو لے پھر وضو کرے، اس کے بعد نماز پڑھ سکتا ہے۔(بخاري، الصحيح، 1: 111، رقم: 289)
والله ورسوله اعلم بالصواب
٢/ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ ہم بستر ہو اور بغیر انزال کے علیحدہ ہو جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
يَغْسِلُ مَا أَصَابَهُ مِنَ الْمَرْأَةِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ وَيُصَلِّی.
اس کے جسم پر عورت کی شرمگاہ سے نکل کر جو چیز لگی ہوو اس کو دھو لے پھر وضو کرے، اس کے بعد نماز پڑھ سکتا ہے۔(بخاري، الصحيح، 1: 111، رقم: 289)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
23/11/2023
23/11/2023