Type Here to Get Search Results !

کیا فاتحہ نہ پڑھنے والا اور مزار پر نہ جانے والا وہابی اصلی کافر و مرتد ہے؟

(سوال نمبر 5189)
کیا فاتحہ نہ پڑھنے والا اور مزار پر نہ جانے والا وہابی اصلی کافر و مرتد ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و شر ع متیں اس مسئلیے کے بارے میں کہ ایک شخص کا انتقال ہوا تومسجدکے امام صا حب نے اُس کی نمازِ جنازہ پڑھائی تو کچھ لوگوں نے کہا کہ انتقال کرنے والا شخص وہابی ہےامام صا حب نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی ہے اب وہ تو بہ کریں اور پھرسے نکاح پڑھیں تب انکے پیچھے نماز ہوگی ور نہ نہیں امام صا حب سے جب پوچھا گیا کہ آ پ نے وہابی کی نمازِ جنازہ پڑھائی ہے تو امام صا حب نے کہا کہ اس کے گھر والے سب سنی ہیں اورجب گھروالوں نےہم سے اس کے نمازِ جنازہ کےبارے میں کہنے لگے تو ہم نے کہاکہ وہ تو وہابی ہے ہم اس کا نمازِ جنازہ کیسےپڑھائیں تو گھر کے کئی لوگوں نے امام صا حب سے کہا کہ حضرت کچھ دن پہلے کہ بات ہے کہ یہ یعنی انتقال کرنے والا شخص جو ہے گھر والوں کے سامنے بولے کہ آج سے میں سنی ہو ں وہابی نہیں ہو ں میں سنی ہو ں اور گھر والوں کا یہ بھی کہنا ہےکہ جمعرات کو اپنے بچوں کو پیسہ دیتے تھے اور بولتے تھے کہ مزار پہ جاکر فاتحہ کرا دو اور گھر والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ میلاد میں بھی جاتے تھے اور سلام بھی پڑھتے تھے امام صا حب کہتے ہیں کہ جب ہم سے اس کے گھرکے کئی لوگوں نے کہاکہ وہ سنی ہیں اور اس کا ایک بھتیجا بھی کہا کہ وہ سنی ہیں اور میلاد سلام اور فاتحہ کے بارے میں بتایا تب جاکے ہم نے اسکی نماز جنازہ پڑھائی اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ امام صا حب کا گھر والوں کی گواہی اور بھتیجے کی گواہی پر کہ مرنے والا سنی ہے نمازِ جنازہ پڑھانا درست ہے یا نہیں اور اُن پر توبہ اور تجدیدِ نکاح کا حکم لگے گا یا نہیں 
اور جو لوگ اسے وہابی کہ رہے ہیں جب اُن سے پوچھا جارہا ہے کہ مرنے والا وہابی کیسے ہے تو وہ لوگ کہتے ہیں کہ وہ سلام نہیں پڑھتا تھا اور مزار پہ نہیں جاتا تھا اور وہابیوں کے ساتھ رہتا تھا اس لیے وہ وہابی ہے اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کوئی بھی گستاخی اس کے بارے میں ثابت نہیں کر پا رہے ہیں تو وہابی کہنے والوں کی باتوں پر مرنے والے کو وہابی مان لیاجائے گا اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے 
اگر مرنے والے کو وہابی نہیں مانا جائے گا تو جو لوگ اسے وہابی کہ رہے ہیں اور امام صا حب کو توبہ اور تجدیدِ نکاح کے بارے میں بول رہے ہیں اُن سب کے بارے میں شریعت کا کیا حکم 
بالفرض اگر اسکی وہابیت ثابت بھی ہو جائے تو گھر والوں کے اور بھتیجے کی گواہی پر کہ وہ ایک دن بچوں کے سامنے بولے کہ ہم سنی ہیں وہابی نہیں ہیں اور میلاد میں جاتے تھے اور سلام بھی پڑھتے تھے اور فاتحہ کا پیسہ دےکر بچوں کو مزار پر بھیجتے تھے اسے سنی مان لیا جائیگا يا نہیں 
ایک مفتی صاحب نے اسے وہابی مان کر امام صا حب سے توبہ اور تجدیدِ نکاح کا حکم بھی دیا ہے 
اور کچھ علماء نے کہا کہ فتنہ سے بچنے کے لیے مسجد میں فجر کی نماز کے بعد آپ مقتدیوں کے سامنے توبہ کرلیں تجدیدِ نکاح کے بارے میں نہیں کہا لہذا اگر وہ وہابی نہیں ہے تو مفتی صاحب کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے اور ان علماء پر 
حضرت جواب تفصیل کے ساتھ اور دلائل کی روشنی میں عنایت فرمائیں کرم ہوگا 
سائل:- محمد معراج القادری الہ آباد انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بصدق سوال 
بچوں کو پیسے دے کر مزار پر فاتحہ کروانا۔میلاد میں جانا مروجہ کھڑے ہو میلاد میں سلام پڑھنا یہ سب فروعی مسائل ہیں، اصل مسئلہ یہ ہے کہ جب اس کے گھر والے سب سنی ہیں اور گھر کے کئی افراد یہ گواہی دے رہیں ہیں کہ قبل موت زید نے خود سنی ہونے اور وہابی نہ ہونے کا اقرار کیا ہے تو ان سب کی بات مانی جائے گی مزید ان کے بھتیجے گواہی دئے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ وہابی تھا تو کس معنی میں وہابی تھا چونکہ جب تک زید کے قول سے یہ صراحتا ثابت نہ ہوجائے کہ وہ عناصر اربعہ کے کفریہ عقائد کا معتقد تھا تب تک اس پر کفر و ارتداد کا حکم نہیں لگایا جائےگا ۔۔
اور اگر بالفرض مان لیا جائے کہ وہ عناصر اربعہ کے کفریہ عقائد کا معتقد تھا ہھر قبل موت خود کو سنی کہنا اور صراحتا وہابیت سے منکر ہونا اسے سنی ماننے کے لیے کافی ہے ۔
فتاوی رضویہ میں ہے وہابی و دیوبندی کاسا عقیدہ ہو ہھر وہ کافر و مرتد ہے 
فتاوی رضویہ میں ایک ندوی عالم کے بابت سوال ہوا اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے فرمایا حسام الحرمین بریلی سے منگوا کر اس میں سے عقائد کفریہ کے بابت پوچھ لیں اگر تمام کفریہ عبارات کو کفریہ سمجھتا یے فبہا ورنہ اصلی دیوبندی ہے باقی اعراس و فاتحہ یہ فروعی مسائل ہیں۔
(فتاویٰ رضویہ جدید ج 22 مکتبہ المدینہ)
امام صاحب کا نماز جنازہ پڑھانا اس میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے۔
نہ ان پر توبہ ہے ن تجدید ایمان و نکاح۔
میلاد شریف میں مروجہ سلام نہ پڑھنا اور مزار پر نہ جانا یہ وہابی ماننے کا شرعی معیار نہیں بلکہ وہابی ماننے کا شرعی معیار حسام الحرمین ہے کہ جس بنیاد پر وہابی کافر و مرتد ہے وہ سب اس میں درج ہے اور وہابی و دیوبندی کو کافر و مرتد ماننے کا یہ معیار خود اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے ہمیں دی ہے ۔
جو لوگ بدون شرعی یعنی جو کفریہ کلمات حسام الحرمین میں ہے زید کی تحریر و تقریر سے ثابت کئے بغیر زید کو وہابی اصلی اور کافر و مرتد کہتا یے وہ اپنے ایمان کا خیر منائے چونکہ حدیث شریف میں جو کافر نہیں اسے کافر کہنا خود کافر ہوجانا ہے (مفہوم الحدیث)
وہ سب لوگ توبہ کرے چونکہ مذکورہ سوال کے تحت زید کی تحریر و تقریر میں ثابت نہ کرسکے کہ حسام الحرمین کاسا عقیدہ زید کا ہے ۔
مفتی صاحب کو چاہئے کہ سنی سنی باتوں پر کان نہ دھرے اور زید کی تحریر و تقریر سے وہ کفریہ کلمات تلاش کریں جس بنا پر کوئی اصلی وہابی و دیوبندی بنتا ہے ۔
جب زید سے وہابی ہونے کا ثبوت شرعی ثابت ہی نہیں پھر امام صاحب توبہ کیوں کرے؟
جو مفتی صاحب کفر کا فتوی لگاتے ہیں ان سے دلیل طلب کریں اگر وہ شرعی دلیل نہ دے سکے پھر وہ خود کفر کے زد میں ہوں گے چونکہ ایمان و کفر کا مسئلہ بہت نازک ہوتا یے دلیل شرعی کے بغیر لب کشائی جائز نہیں۔
جب وہابی ہونے کا معیار کیا ہے؟ خود اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے بتادی تو بات ختم ہوگئی ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
22/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area