Type Here to Get Search Results !

کیا فلسطین میں جنگ بندی ہوگی؟

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کیا فلسطین میں جنگ بندی ہوگی؟
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
(1)امریکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین واسرائیل جنگ بندی کی مخالفت کرتا رہا اور قطر ومصر کی وساطت سے جنگ بندی کے لئے مذاکرات کراتا رہا،بلکہ ابھی بھی قطر کے توسط سے مذاکرات جاری ہیں۔
دراصل امریکہ واسرائیل مذاکرات کے بہانے وقت حاصل کرنا چاہتے ہیں،تاکہ عام فلسطینی شہریوں کے قتل وغارت گری کے لئے یہودیوں کو موقع ملتا رہے اور کائنات عالم کی سب سے بدترین قوم یعنی یہود بے بہبود فلسطین کے عام مسلمانوں کو اس قدر سفاکی کے ساتھ ہلاک کرے کہ فلسطینی مسلمان غزہ پٹی چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں۔
(2)یہود ونصاری کی فوج حماس وحزب اللہ سے لڑنے کے قابل نہیں،لہذا یہ لوگ عام شہریوں اور نہتے لوگوں کو ہلاک کر رہے پیں۔غزہ کی آبادی تئیس لاکھ بتائی جاتی ہے۔ان میں سے قریبا بیس لاکھ لوگ رفح بارڈر کے پاس خیمے لگا کر گزر بسر کر رہے ہیں۔
دجال کے جانشیں یہودی لوگ یہ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ حماس کے لوگ اب صرف رفح میں بچے ہیں،لہذا اب ہم رفح بارڈر کے پاس فوجی آپریشن کریں گے۔
حالاں کہ رفح بارڈر کے پاس صرف عام شہری ہیں اور حماس ودیگر مجاہدین غزہ پٹی کے اندرونی علاقوں میں ہیں اور روزانہ خبیث وبد باطن یہودیوں کو موت کے منہ میں دھکیل رہے ہیں۔
(3)یہ بھی خبر ہے کہ حماس نے بحری حملوں کے لئے بھی ایک فوجی گروپ بنایا ہے اور اس سمندری گروپ نے اسرائیل کے ایک بحری جہاز کو غرق سمندر کر بھی دیا ہے۔
اسی طرح حماس نے چھوٹے چھوٹے فضائی جہاز بنائے ہیں اور ان جہازوں سے یہودی فوجیوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے۔
(4)یہود ونصاری عام شہریوں پر فضائی بمباری کرتے ہیں،تاکہ عام لوگ اپنی فوج اور حکومت کے خلاف بغاوت کر دیں اور اس ملک میں خانہ جنگی ہو جائے۔
مذہب اسلام نے عام شہریوں کو ہلاک کرنے سے منع فرمایا ہے اور فوجیوں کو ہلاک کرنا آسان نہیں ہوتا ہے،کیوں کہ فوجیوں کی حفاظت کے مستحکم انتظامات ہوتے پیں۔
(5)سات اکتوبر سے پہلے دنیا کے لوگ یمن کے حوثی باغیوں سے واقف وآشنا بھی نہ تھے۔حوثی قبیلہ کے لوگ زیدی شیعہ ہیں۔حوثیوں نے یمن کی وہابی حکومت کی مخالفت کر کے یمن کے بہت سے علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔حوثیوں کی اس تنظیم کا نام"انصار اللہ"ہے۔
ماہ فروری میں امریکہ،برطانیہ اور بہت سے یورپی ممالک اپنے جنگی بیڑے لے کر بحر احمر اور آس پاس کے سمندروں میں حوثیوں کے خلاف اترے،لیکن حوثیوں کی ایک گمنام تنظیم نے بڑے بڑے ناموروں کو بحر احمر میں غرقاب کر دیا۔
اج تک بحر احمر سے اسرائیل،امریکہ،برطانیہ اور ان کے اتحادیوں کے جہاز بحر احمر سے گزر نہ سکے،بلکہ جو جہاز گزرنے کی کوشش کیا،وہ یمن کے میزائلوں کا شکار ہوا۔اب خبر آ رہی ہے کہ ہمن کے حوثیوں نے امریکہ کے جنگی بیڑے پر حملہ تیز کر دیا ہے اور خطرہ ہے کہ امریکی جنگی بیڑا بھی سمندر میں ڈوب جائے۔
(6)جنگ بندی کی امید تو نہیں ہے،لیکن جس طرح امریکہ،ںرطانیہ اور ان کے اتحادی اسرائیل کی حمایت میں ہیں،اسی طرح روس،چین اور ان کے اتحادی فلسطین کی حمایت میں ہیں۔
اگر جنگ بندی نہ ہو سکی اور جنگ آگے بڑھ گئی تو فلسطین واسرائیل میں سے صرف ایک ہی رہے گا۔
(7)جنگ عظیم اول(1914-1918)کے موقع پر 1917 میں برطانیہ نے فلسطین پر قبضہ کر لیا تھا اور مختلف ممالک کے یہودیوں کو فلسطین میں بسا دیا۔
دوسری جنگ عظیم(1939-1945)کے بعد امریکہ اور مغربی ممالک نے اقوامِ متحدہ کی مدد سے 29:نومبر 1947 کو فلسطینی علاقوں کا ایک حصہ یہودیوں کو دے دیا۔یہودیوں نے 14:مئی 1948 کو مغربی ممالک کی مدد سے ان علاقوں پر مشتمل"اسرائیل"نامی ایک ملک بنا لیا۔
15:مئی 1948 سے عرب اسرائیل جنگ شروع ہو گئی اور فلسطینی مسلمانوں کے لئے کوئی ملک نہ بن سکا۔فلسطینی مسلمان آج تک اسرائیلی مظالم کے شکار ہیں۔
اب فلسطین کو آزادی اسی وقت مل سکتی ہے،جب مغربی قوتیں کمزور ہوں اور روس وچین مضبوط ہو جائے اور اقوام متحدہ کی بجائے ایک نیا ورلڈ آرڈر متعارف ہو۔
بصورت دیگر امریکہ،برطانیہ اور یورپی ممالک کی مدد سے اسرائیلی یہودی فلسطینی مسلمانوں پر ظلم ڈھاتے رہیں گے اور عرب ممالک امریکہ ویورپ کے سامنے دم ہلاتے رہیں گے اور گریٹر اسرائیل کی کوشش جاری رہے گی۔
مسلمانان عالم فلسطینی مسلمانوں کی بھلائی کے لئے دعا کرتے رہیں۔ایسی صورت میں دعا ہی ایک سہارا ہے۔
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:20:مارچ 2024

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area