(سوال نمبر 5133)
کیا عورتوں کا چہرہ اور ہتھیلی ستر نہیں ہے یعنی اس کا چھپانا فرض نہیں ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا امام اعظم رضی اللہ عنہ کے نزدیک عورتوں کو چہرہ اور ہتھیلی اور پیر چھپانا فرض نہیں ہے؟ اگر کوئی عورت نہ چھپائے تو گنہگار ہوگی یا نہیں؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا
سائلہ:- سائرہ عطاریہ بنت عبداللہ شہر سیالکوٹ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہاں خواتین کا چہرہ ہاتھ اور پیر ستر عورت میں داخل نہیں ہے یعنی امام اعظم رضی اللہ عنہ کے نزدیک چھپانا فرض نہیں ہے۔اگر فتنہ کا اندیشہ نہ ہو، اور کوئی عورت نہ چھپائے تو ترک فرض نہیں اور اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ان کا چھپانا حالات و وقت پر منحصر ہے کبھی چھپانا فرض ہے کبھی واجب کبھی سنت کبھی مستحب۔ البتہ حالات حاضرہ کے پیش نظر شرعا چھپانے کا حکم ہے
اسی طرح اگر مرد اجنبی عورت کا چہرہ اور ہاتھ بدون شہوت دیکھ لیا تو کوئی گناہ نہیں ہے
بہار شریعت میں ہے
ازاد عورتوں اورخنثیٰ مشکل کے لیے سارا بدن عورت ہے، سوا مونھ کی ٹکلی اور ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں کے، سر کے لٹکتے ہوئے بال اور گردن اور کلائیاں بھی عورت ہیں ان کا چھپانا بھی فرض ہے۔
کیا عورتوں کا چہرہ اور ہتھیلی ستر نہیں ہے یعنی اس کا چھپانا فرض نہیں ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا امام اعظم رضی اللہ عنہ کے نزدیک عورتوں کو چہرہ اور ہتھیلی اور پیر چھپانا فرض نہیں ہے؟ اگر کوئی عورت نہ چھپائے تو گنہگار ہوگی یا نہیں؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا کثیرا کثیرا
سائلہ:- سائرہ عطاریہ بنت عبداللہ شہر سیالکوٹ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہاں خواتین کا چہرہ ہاتھ اور پیر ستر عورت میں داخل نہیں ہے یعنی امام اعظم رضی اللہ عنہ کے نزدیک چھپانا فرض نہیں ہے۔اگر فتنہ کا اندیشہ نہ ہو، اور کوئی عورت نہ چھپائے تو ترک فرض نہیں اور اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ان کا چھپانا حالات و وقت پر منحصر ہے کبھی چھپانا فرض ہے کبھی واجب کبھی سنت کبھی مستحب۔ البتہ حالات حاضرہ کے پیش نظر شرعا چھپانے کا حکم ہے
اسی طرح اگر مرد اجنبی عورت کا چہرہ اور ہاتھ بدون شہوت دیکھ لیا تو کوئی گناہ نہیں ہے
بہار شریعت میں ہے
ازاد عورتوں اورخنثیٰ مشکل کے لیے سارا بدن عورت ہے، سوا مونھ کی ٹکلی اور ہتھیلیوں اور پاؤں کے تلووں کے، سر کے لٹکتے ہوئے بال اور گردن اور کلائیاں بھی عورت ہیں ان کا چھپانا بھی فرض ہے۔
(بہار شریعت 3/385 مکتبہ المدینہ)
ایک مقام پر فرماتے ہیں
اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے کا حکم یہ ہے کہ اس کے چہرہ اور ہتھیلی کی طرف نظر کرنا جائز ہے ،کیونکہ اس کی ضرورت پڑتی ہے
کہ بہت سی عورتیں گھر سے باہر آتی جاتی ہیں ، لہٰذا اس سے بچنا بہت دشوار ہے۔ بعض علما نے قدم کی طرف بھی نظر کو جائز کہا ہے۔ اجنبیہ عورت کے چہرہ اور ہتھیلی کو دیکھنا اگرچہ جائز ہے مگر چھونا جائز نہیں اگرچہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو کیونکہ نظر کے جواز کی وجہ ضرورت اور بلوائے عام ہے چھونے کی ضرورت نہیں لہٰذا چھونا حرام ہے۔
ایک مقام پر فرماتے ہیں
اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے کا حکم یہ ہے کہ اس کے چہرہ اور ہتھیلی کی طرف نظر کرنا جائز ہے ،کیونکہ اس کی ضرورت پڑتی ہے
کہ بہت سی عورتیں گھر سے باہر آتی جاتی ہیں ، لہٰذا اس سے بچنا بہت دشوار ہے۔ بعض علما نے قدم کی طرف بھی نظر کو جائز کہا ہے۔ اجنبیہ عورت کے چہرہ اور ہتھیلی کو دیکھنا اگرچہ جائز ہے مگر چھونا جائز نہیں اگرچہ شہوت کا اندیشہ نہ ہو کیونکہ نظر کے جواز کی وجہ ضرورت اور بلوائے عام ہے چھونے کی ضرورت نہیں لہٰذا چھونا حرام ہے۔
(بہارشریعت 16/449 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
17/11/2023
17/11/2023