Type Here to Get Search Results !

جو عالم اپنی بیوی کےساتھ حسن سلوک نہ کرتا ہو شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 5158)
جو عالم اپنی بیوی کےساتھ حسن سلوک نہ کرتا ہو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ۱ / کہ جو عالم اپنی بیوی کےساتھ حسن سلوک نہ کرتا ہو ان سے نفرت کرتا ہو،بار بار ستا تا تنگ کرتا ہو ایسے عالم کیلئے حکم شرع کیا ہے؟
۲ / جو عالم اجنبی عورت سے تعلق رکھنا ہو انکے ساتھ موبائل میں کثرت سے بات کرتا ہو ایسے عالم کیلئے حکم شرع کیا ہے؟
جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد علیم الدین کشی نگر یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ بصحت سوال وہ حقیقتاً عالم ہے ہی نہیں جسے حقوق زوجہ کا علم نہ ہو زید کو چاہئے کہ وہ بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرے ان سے نفرت نہ کرے جب تک کوئی شرعی غلطی نہ ہو بیوی میں، ستانا اور بلا وجہ تنگ کرنا بند کرے ورنہ حقوق العباد کے تحت گرفتار ہوں گے اور اس حقوق کو رب بھی قیامت میں معاف نہیں کرے گا
کم از بیوی کی مندرجہ ذیل حقوق ادا کرے ۔
نان، نفقہ، سکنہ اور زوجیت کا حصول بیوی کا حق اور شوہر کے ذمہ فرض ہے مالی حالات کے مطابق کھانے، پینے، ضروریات زندگی اور رہائش کی اچھی سہولیات فراہم کرنا شوہر کے ذمہ ہے۔ 
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا
خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي.
تم میں سب سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے اچھا ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔
(ترمذي، السنن، كتاب كتاب المناقب عن رسول الله صلي الله عليه وسلم، باب فضل أزواج النبي صلي الله عليه وسلم، 5: 709، رقم: 3895، بيروت: دار إحياء التراث العربي)
گھر کے خوشگوار ماحول کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دُوسرے کے حقوق ادا کریں، خوش خلقی کا معاملہ کریں، نرمی اور شیریں زبان اختیار کریں اور اگر کوئی ناگوار بات پیش آئے تو اس کو برداشت کر لیں۔ خصوصاً مرد کا فرض ہے کہ وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرے۔ عورت فطرتاً کمزور اور جذباتی ہوتی ہے، اس کی کمزوری کی رعایت کرے۔ 
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ حجۃالوداع میں عورتوں کے بارے میں خصوصی تاکید اور وصیت فرمائی، اس کا لحاظ رکھے۔
اگر شوہر کے مالی حالات ناگفتہ بہ ہوں تو بیوی کا فرض ہے کہ اس ساتھ تعاون کرے اور ٹھاٹھ باٹھ کی بجائے سادہ زندگی پر اکتفاء کرے۔
٢/ ممکن ہے کسی کام کے تحت بات کرتا ہو ند ظنی شرعا جائز نہیں اور اگر وہ بلاحاجت بات کرتا ہو تو عاصی ہے قطع تعلق ختم کرے اور توبہ کرے 
فون پر یا پردہ سے صرف ضرورت کے وقت بقدر ضرورت بات کرسکتے ہیں بلا ضرورت یا مقدار ضرورت سے زائد بات چیت کی اجازت نہیں کسی رشتہ دار یا غیر رشتہ دار لڑکی یا عورت کا بغیر پردہ کے کسی غیرمحرم کے سامنے آنا اور دونوں کا بات چیت کرنا شرعاً ہرگز درست نہیں۔سخت مجبوری میں نگاہیں نیچی رکھتے ہوئے صرف خیر خیریت کی بات کرلے تو اس کی گنجائش ہوگی۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
19/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area