Type Here to Get Search Results !

اختلاف سے پہلے اختلاف کے آداب اور سلیقے سیکھ لو


اختلاف سے پہلے اختلاف کے آداب اور سلیقے سیکھ لو
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی
(زلفی سبحانی) صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت ابو بکر صدیق اور کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم کی رائے یہ تھی کہ
دادا کی موجودگی میں بھی باپ کی طرح بھائی بہنوں کی وراثت ساقط ہو جاتی ہے
اور حضرت زید بن ثابت حضرت علی اور حضرت عبد اللہ بن مسعود اور صحابہ کے ایک جماعت کی راۓ یہ تھی کہ
دادا کی موجودگی میں بھی بھائی وراثت پاۓ گا اور محجوب (محروم) نہ ہو گا
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ رضی اللہ عنہما کا اختلاف براہ راست حضرت زید سے تھا،
حضرت ابن عباس نے غصے میں ایک روز کہا،
کیا زید خدا سے نہیں ڈرتے جنہوں نے لڑکے کے لڑکے کو تو لڑکا بنا دیا
مگر باپ کے باپ کو باپ نہیں بنایااور پھر کہا میں چاہتا ہوں کہ وارثت کے اس مسئلہ میں جو لوگ مجھ سے اختلاف رکھتے ہیں
وہ اور میں سبھی جمع ہو کر (مباہلہ کرلیں)
اللہ سے دعا کریں، گڑ گڑائیں اور کہیں کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو
(معالم السنن للخطابی) 
اب یہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما جنہیں اپنے اجتہاد کی صحت پر مکمل وثوق تگا
اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ کے اجتہاد میں خطاء ہوئی ہے اس پر بھی عبد اللہ بن عباس (رضی اللہ عنہم) کامل وثوق تھا
اس شدید اختلاف کے باجود حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا حسن کردار دیکھنے کے لیے لائق ہے،
پڑھیں اور اپنے آپ میں جھانک کر دیکھیں کہ آج اخلاقی گراؤٹ شکار ہم کیوں اور کتنے ہیں... 
جو یہ روایت پڑھ کر نہ سمجھ پائے اور جسے غیرت نہ آئے، افسوس نہ ہو بداخلاقی اور بدتمیزی پر اس پر ہماری بات کا کیا اثر... 
اس لئے آج بس اتنی وضاحت... 
حضرت عبد اللہ بن عباس اور زید بن ثابت کا حسن کردار ملاحظہ فرمائیں
 عن عمار بن أبي عمار أن زيد بن ثابت ركب يوما فأخذ ابن عباس بركابه، فقال له، تنح يا ابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم! فقال له، هكذا أمرنا أن نفعل بعلمائنا وكبرائنا فقال زيد، أرني يدك، فأخرج يده، فقبلها فقال، هكذا أمرنا أن نفعل بأهل بيت نبينا.
ترجمہ :
 حضرت عمار بن ابو عمار سے روایت ہے کہ، 
ایک بار حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو تشریف لاتے ہوۓ دیکھا
تو حضرت زید کی سواری کی رکاب تھام لی،
(حضرتِ زید سواری پر اور عبداللہ ابن عباس پیدل، حضرت عبداللہ بن عباس ساتھ ساتھ چلنے لگے) 
حضرت زید نے (یہ دیکھ کر) فرمایا
اے فرزند عم رسول ﷺ
(اے رسول اللہ ﷺ کے چچا کے بیٹے) آپ چھوڑ کر ہٹ جائیں، اور ایسا نہ کریں
(تعظیم کی وجہ سے ایسا حضرت زید نے کہا... کیونکہ حضرت عبد اللہ بن عباس اہلبیت میں سے ہیں) 
تو حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا
ہمیں یہی سکھایا گیا ہے کہ اپنے علماء اور بڑوں کے ساتھ ایسا ہی کریں
(اسی طرح انکی تعظیم اور ان سے محبت کریں) 
اس پر حضرت زید نے (حضرت عبد اللہ بن عباس سے) فرمایا،
آپ اپنا ہاتھ بڑھائیں،
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ہاتھ آگے کیا،
تو حضرت زید نے فورا چوم لیا اور فرمایا،
ہمیں بھی اہل بیت نبی ﷺ کے ساتھ ایسا ہی کرنے کا حکم اور تعلیم دی گئی ہے۔
(کنز العمال ، روایت نمبر : 37061)
پھر جب حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا
تو حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے حضرت زید کے بارے میں کیا فرمایا دیکھیں
قال ابن عباس وهو قائم على قبر زيد بن ثابت هكذا يذهب العلم.
 ترجمہ :
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے حضرت زید کی قبر کے پاس کھڑے ہوکر فرمیا
علم اس طرح رخصت ہوتا ہے.
(تاريخ دمشق لابن عساكر، ترجمة زید ابن اسلم)
اور دوسری روایت میں ہے
(کہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا) 
هكذا ذهاب العلم، لقد دفن اليوم علم كثير.
یعنی 
علم کا جانا اس طرح ہوتا ہے، آج علم کا بہت زیادہ حصہ دفن ہو گیا۔(سنن الکبری للبیہقی، حدیث نمبر : 12197)
واٹشپ پر 24 گھنٹہ مناظرہ کرنے والو! ایک دوسرے کو جاہل، مسلک کا غدار کہنے والو!
اللہ سے ڈرو، اپنے پیارے آقا ومولی صاحب خلق عظیم ﷺ سے حیاء کرو...
یہ اصحاب رسول جن کا جنتی ہونا قرآن سے ثابت ہے... انکا خوف خدا دیکھو...
ہوش کے ناخن لو... واٹشپ کے مفتیو! شرم کرو...
اختلاف کرو مگر دائرے میں رہ کر...
حضرت عبد اللہ بن عباس عمر میں بڑے ہیں
مگر حضرت زید سے محبت اور انکی تعظیم دیکھو...
حضرت زید بہت بڑے فقیہ صحابی، کاتب وحی اور نبی کریم ﷺ کے پڑوسی ہیں..
اختلاف کے باوجود حضرت عبد اللہ بن عباس انکی یہ قدر منزلت نہ بھولے...
اور حضرت عبداللہ ابن عباس کا نبی کریم ﷺ سے کیا رشتہ ہے اور انکا مقام ومرتبہ کیا ہے...
یہ حضرت زید بن ثابت (رضی اللہ عنہم) نہ بھولے...
آج اگر اختلاف کے بعد کوئی اخلاق حسن کا اس طرح سے مظاہرہ کرے...
تو فریق مخالف اکڑ جائے گا... کہ دیکھے آخر اس کو جھکنا ہی پڑا...
اور اگر پیر ہوا تو پھر لو ہوگئی پیر صاحب کی کرامت اس مکار کی...
سب ایسے نہیں ہیں...
خیر اللہ عزوجل بغض وعناد اور آپسی نفرت سے بچائے.... زلفی سبحانی)
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی
(زلفی سبحانی)صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area