شیطان کا آخری وار قسط: بست ویک
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
ازقلم : شیرمہاراشٹر ڈاکٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
ازقلم : شیرمہاراشٹر ڈاکٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجانگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
جب انسان کی موت کا وقت قریب ہوتا ہے، انسان پر پیاس کا اتنی شدّت سے غلبہ ہوتا ہے کہ انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ کاش مجھے تمام دریاؤں کا پانی مل جائے تو میں پی جاؤں ایسے حال میں شیطان اپنے ہاتھ میں پانی کا پیالہ لے کر آ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ پانی کا پیالہ میں تجھے دیتا ہوں، صرف تو ایک لمحے کے لئے خدا کا منکر ہوجا لیکن پختہ ایمان والا مومن اسے کہتا ہے کہ اے مردود شیطان !یہاں سے بھاگ جا مجھے تیری اور تیرے پانی کی ضرورت نہیں شیطان یہ جھڑک سنتے ہی بھاگ جاتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے مومن پر کیا ہوا شیطان کا آخری وار بھی خطا ہوجاتا ہے۔
(موت کا منظر )
نزع کی حالت میں ایک بزرگ کا دلچسپ واقعہ
حضرت ابو ذکریا زاہد رحمۃ اﷲ علیہ پر نزع کی حالت میں، سکرات موت کے وقت ان کے ایک دوست نے کلمہ طیبہ{ لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ}صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تلقین کی تو آپ نے منھ پھیر لیا، جب دوسری مرتبہ پھر تلقین کی تو آپ نے پھر منھ پھیرلیا، جب تیسری مرتبہ تلقین کی تو آپ نے کہا میں نہیں کہتا۔ دوست کو یہ کلمہ بہت شاق گذرا، اس ظاہری حالت پر بہت پریشان تھا، وہ بزرگ تھوڑی دیر کے لئے ہوش میں آئے تو پوچھا کہ تم مجھے کوئی بات کہہ رہے تھے؟ حاضرین نے کہا کہ ہم نے آپ پر تین مرتبہ کلمہ شریف پیش کیا لیکن آپ نے پہلے دو مرتبہ منھ پھیر لیا اور تیسری مرتبہ کہا میں نہیں کہتا آپ نے یہ سن کر فرمایا کہ مجھے کلمہ شریف پیش کرنے کے متعلق تو علم نہیں البتہ انکار کرنے کا واقعہ یہ ہے کہ میرے پاس شیطان آتا تھا اور پانی کا پیالہ لے کر میری دائیں جانب آیا اور پانی کو حرکت دے کر مجھے کہنے لگا، کیا تجھے پانی کی ضرورت ہے؟ میں نے کہا ہاں، اس نے کہا صرف اتنا کہہ دو (حضرت) عیسیٰ (علیہ السلام) خدا کابیٹا ہے تو میں تجھے پانی پلا دوں گا تو میں نے اس سے منھ پھیر لیا، پھر دوسری مرتبہ وہ میرے پاؤں کی طرف آیا اور کہنے لگا پانی کی ضرورت ہے؟
میں نے کہا ہاں، اس نے پھر کہا صرف اتنا کہہ دوکہ (حضرت) عیسیٰ علیہ السلام خدا کا بیٹا ہے تو میں تجھے پانی پلادوں گا۔ میں نے منھ پھیر لیا اس نے پھر تیسری مرتبہ کہا کہ صرف اتنا کہہ دو کہ خدا کوئی نہیں ہے میں نے اس سے کہا کہ میں نہیں کہتا تو یہ سن کر اس نے پیالہ توڑ دیا اور پشت پھیر کربھاگ گیا، میرا منھ پھیرنا اور یہ کہنا کہ میں نہیں کہتا، شیطان لعین سے تھانہ کہ تم سے پھر انہوں نے بلند آواز سے کلمۂ شہادت پڑھا اور اپنی جان، جان آفرین کے سپرد کردی۔
(موت کا منظر بحولہ دقائق الاخبار)
حضرت عمر نے شیطان کو پٹخ پٹخ کر مارا
حضرت ابن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔کہ نبی کریم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص کہیں تشریف لے گئے کہ اچانک ان کی شیطان سے ملاقات ہوئی اور ان دونوں کے درمیان مڈبھیڑ ہوگئی اور زوروں کا مقابلہ ہوا آخر کار حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی نے اس کو پچھاڑ دیا تو شیطان نے ان سے ایک معقول بات بتانے کے وعدہ پر رخصت لے لیا، پھر کیا تھا انہوں نے ان کو چھوڑ دیا اور فرمایا وہ بات کیا ہے بیان کر اس نے بتانے سے انکار کیا، تو دوبارہ مقابلہ شروع ہوا اور حضور کے صحابی نے شیطان کو پھر شکست سے دوچار کردیا، شیطان پھر ان سے ایک معقول بات بتانے کے وعدہ پر رخصت لے لیا تو انہوں نے پھر ان کو چھوڑ دیا اور فرمایا وہ بات کیا ہے بیان کر تو اس نے پھر وہ بات بتانے سے انکار کیا۔ تو تیسری مرتبہ پھر مڈبھیڑ ہوئی تو حضور کے صحابی نے پھر اس کو شکست سے دوچار کرکے مجبور و بے بس کردیا اور اس کے اوپر بیٹھ گئے اور شیطان کے انگوٹھے کو چبانا شروع کردیا تو شیطان نے کہا مجھے چھوڑ دو اب میں وہ بات ضرور تمہیں بتاؤں گا صحابی نے فرمایا تو جب تک نہیں بتائے گا میں نہیں چھوڑوں گا تو شیطان کو عاجز آ کر وہ بات بتانی پڑی اور اس نے کہا وہ سورۃٔ بقرہ، ہے جس کی ہر آیت کی تلاوت سے شیطان بھاگ جاتا ہے اور جس گھر میں بھی اس سورۃ کو پڑھا جائے شیطان داخل نہیں ہوتا تو حضرت ابن مسعود رضی اﷲ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا، اے ابو عبد الرحمن! یہ کون سے صحابی تھے تو آپ نے فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ کے علاوہ کون ہوسکتا ہے۔ (دلائل البنوۃ)
اس کڑی کی دو اورحدیث شریف ملاحظہ ہو۔حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنے گھروں کو قبریں مت بناؤ اور اس گھر میں شیطان داخل نہیں ہوسکتا جہاں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہو۔
جب انسان کی موت کا وقت قریب ہوتا ہے، انسان پر پیاس کا اتنی شدّت سے غلبہ ہوتا ہے کہ انسان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ کاش مجھے تمام دریاؤں کا پانی مل جائے تو میں پی جاؤں ایسے حال میں شیطان اپنے ہاتھ میں پانی کا پیالہ لے کر آ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ پانی کا پیالہ میں تجھے دیتا ہوں، صرف تو ایک لمحے کے لئے خدا کا منکر ہوجا لیکن پختہ ایمان والا مومن اسے کہتا ہے کہ اے مردود شیطان !یہاں سے بھاگ جا مجھے تیری اور تیرے پانی کی ضرورت نہیں شیطان یہ جھڑک سنتے ہی بھاگ جاتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کے فضل وکرم سے مومن پر کیا ہوا شیطان کا آخری وار بھی خطا ہوجاتا ہے۔
(موت کا منظر )
نزع کی حالت میں ایک بزرگ کا دلچسپ واقعہ
حضرت ابو ذکریا زاہد رحمۃ اﷲ علیہ پر نزع کی حالت میں، سکرات موت کے وقت ان کے ایک دوست نے کلمہ طیبہ{ لاالہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ}صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تلقین کی تو آپ نے منھ پھیر لیا، جب دوسری مرتبہ پھر تلقین کی تو آپ نے پھر منھ پھیرلیا، جب تیسری مرتبہ تلقین کی تو آپ نے کہا میں نہیں کہتا۔ دوست کو یہ کلمہ بہت شاق گذرا، اس ظاہری حالت پر بہت پریشان تھا، وہ بزرگ تھوڑی دیر کے لئے ہوش میں آئے تو پوچھا کہ تم مجھے کوئی بات کہہ رہے تھے؟ حاضرین نے کہا کہ ہم نے آپ پر تین مرتبہ کلمہ شریف پیش کیا لیکن آپ نے پہلے دو مرتبہ منھ پھیر لیا اور تیسری مرتبہ کہا میں نہیں کہتا آپ نے یہ سن کر فرمایا کہ مجھے کلمہ شریف پیش کرنے کے متعلق تو علم نہیں البتہ انکار کرنے کا واقعہ یہ ہے کہ میرے پاس شیطان آتا تھا اور پانی کا پیالہ لے کر میری دائیں جانب آیا اور پانی کو حرکت دے کر مجھے کہنے لگا، کیا تجھے پانی کی ضرورت ہے؟ میں نے کہا ہاں، اس نے کہا صرف اتنا کہہ دو (حضرت) عیسیٰ (علیہ السلام) خدا کابیٹا ہے تو میں تجھے پانی پلا دوں گا تو میں نے اس سے منھ پھیر لیا، پھر دوسری مرتبہ وہ میرے پاؤں کی طرف آیا اور کہنے لگا پانی کی ضرورت ہے؟
میں نے کہا ہاں، اس نے پھر کہا صرف اتنا کہہ دوکہ (حضرت) عیسیٰ علیہ السلام خدا کا بیٹا ہے تو میں تجھے پانی پلادوں گا۔ میں نے منھ پھیر لیا اس نے پھر تیسری مرتبہ کہا کہ صرف اتنا کہہ دو کہ خدا کوئی نہیں ہے میں نے اس سے کہا کہ میں نہیں کہتا تو یہ سن کر اس نے پیالہ توڑ دیا اور پشت پھیر کربھاگ گیا، میرا منھ پھیرنا اور یہ کہنا کہ میں نہیں کہتا، شیطان لعین سے تھانہ کہ تم سے پھر انہوں نے بلند آواز سے کلمۂ شہادت پڑھا اور اپنی جان، جان آفرین کے سپرد کردی۔
(موت کا منظر بحولہ دقائق الاخبار)
حضرت عمر نے شیطان کو پٹخ پٹخ کر مارا
حضرت ابن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔کہ نبی کریم صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص کہیں تشریف لے گئے کہ اچانک ان کی شیطان سے ملاقات ہوئی اور ان دونوں کے درمیان مڈبھیڑ ہوگئی اور زوروں کا مقابلہ ہوا آخر کار حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صحابی نے اس کو پچھاڑ دیا تو شیطان نے ان سے ایک معقول بات بتانے کے وعدہ پر رخصت لے لیا، پھر کیا تھا انہوں نے ان کو چھوڑ دیا اور فرمایا وہ بات کیا ہے بیان کر اس نے بتانے سے انکار کیا، تو دوبارہ مقابلہ شروع ہوا اور حضور کے صحابی نے شیطان کو پھر شکست سے دوچار کردیا، شیطان پھر ان سے ایک معقول بات بتانے کے وعدہ پر رخصت لے لیا تو انہوں نے پھر ان کو چھوڑ دیا اور فرمایا وہ بات کیا ہے بیان کر تو اس نے پھر وہ بات بتانے سے انکار کیا۔ تو تیسری مرتبہ پھر مڈبھیڑ ہوئی تو حضور کے صحابی نے پھر اس کو شکست سے دوچار کرکے مجبور و بے بس کردیا اور اس کے اوپر بیٹھ گئے اور شیطان کے انگوٹھے کو چبانا شروع کردیا تو شیطان نے کہا مجھے چھوڑ دو اب میں وہ بات ضرور تمہیں بتاؤں گا صحابی نے فرمایا تو جب تک نہیں بتائے گا میں نہیں چھوڑوں گا تو شیطان کو عاجز آ کر وہ بات بتانی پڑی اور اس نے کہا وہ سورۃٔ بقرہ، ہے جس کی ہر آیت کی تلاوت سے شیطان بھاگ جاتا ہے اور جس گھر میں بھی اس سورۃ کو پڑھا جائے شیطان داخل نہیں ہوتا تو حضرت ابن مسعود رضی اﷲ عنہ کے شاگردوں نے پوچھا، اے ابو عبد الرحمن! یہ کون سے صحابی تھے تو آپ نے فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اﷲ عنہ کے علاوہ کون ہوسکتا ہے۔ (دلائل البنوۃ)
اس کڑی کی دو اورحدیث شریف ملاحظہ ہو۔حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنے گھروں کو قبریں مت بناؤ اور اس گھر میں شیطان داخل نہیں ہوسکتا جہاں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہو۔
( ترمذی شریف)
حضرت نعمان بن بشیر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے۔ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ
ﷲ عزوجل آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے سے دوہزار سال قبل ایک کتاب لکھی اور اس سے دو آیات نازل فرمائیں جن پر {سورۃ بقرہ} کو ختم فرمایا جس گھر میں تین راتیں آیات کو پڑھا جائے تو شیطان اس کے قرب وجوار میں بھی نہیں داخل ہوسکتا۔(ترمذی)
شیطان کا اپنے لشکر کے ساتھ نبی کریم ﷺ پر حملہ آور ہونا۔
حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے روایت ہےکہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں سر اقدس کو سجدہ میں رکھے ہوئے تھے کہ شیطان آگیا اس نے چاہا کہ آپ کی گردن کچل دے اچانک جبرئیل امین آگئے انہوں نے اپنے دونوں پروں سے اس پر ایسی تیز ہوا چلائی کہ اس کے پاؤں زمین سے اکھڑ گئے اور لڑکھتا ہوا ارض اردن میں جاگرا ۔ایک شخص نے عبدالرحمن بن جنبش رضی اﷲ عنہ سے سوال کیا کہ جب شیطان اپنے لشکر کے ساتھ آپ پر حملہ آور ہوا تھا تو آپ نے اس وقت کیا کاروائی کی تھی؟ کہنے لگے اس وقت پہاڑوں اور وادیوں سے شیطانی لشکر نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر امڈتے چلے آئے ان میں خود ابلیس بھی ہاتھ میں آگ کا شعلہ لئے آپ کو جلادینے کے لئے آ پہنچا جب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دیکھا تو بتقاضا بشری کچھ ڈر محسوس کیا۔اتنے میں حضرت جبرئیل امین آگئے اور کہا اے محمد! (صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) پڑھئے! فرمایا کیا پڑھوں؟ کہا یہ دعا پڑھیں!
{اَعُوذ بکَلماتﷲِ التَّامات التی لَا یُجاوِزھُنَّ بروَلافاجر مِنْ شَرمَا خَلْق وَذرَأوَمنْ شَرِفتن اللیل والنھار وَمِنْ شرَکُلِ طَارِق الاطارقا یطرقُ بخیر یارحمنُ۔}
ترجمہ: میںﷲ کے کامل کلمات کے ساتھ جن سے کوئی نیک وبد آگے نہیں بڑھ سکتا، ہر اس چیز کی شر سے پناہ مانگتا ہوں جوﷲ نے پیداکی اسے عدم سے وجود دیا اور ظاہر کردکھایا اور شب و روز کے فتنوں سے بھی اور اچانک آجانے والے شر سے بھی پناہ مانگتا ہوں بجز اس کے جو بھلائی لے کر آئے اے ﷲ!
راوی کا بیان ہے کہ نبی صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعاء فرمائی تو شیطان کی آگ سرد ہوگئی اورﷲ نے انہیں نامراد کرکے بھاگ جانے پر مجبور کردیا۔
حضرت عبدﷲ ابن مسعود رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں اس رات نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپ پر شریر جنوں کا حملہ ہوا ایک جن تو آتش بدست نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لپکا ۔
حضرت جبرئیل امین نے کہا اے محمد! صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم میں آپ کو وہ کلمات نہ بتلادوں کہ جب آپ انہیں کہہ لیں گے تو اس کی آگ سرد ہوجائے گی اور یہ ناک کے بل زمین پر آئے گا؟
آپ یہ دعاء فرمائیں
{اَعوذُ بَوجْہِﷲ الکریم وکلماتہ التامۃ التی لَا یجاوزھن برُوَلاَ فاجرمن شرماَ ینزل من السماء وما یعرجُ فیھا ومن شرذر أَفی الاَرض وما یخرج منھا ومن شر فتن اللیلِ ومن شر طوارق اللیل والنھار الا طار قایطرق بخیر یارحمن۔}
ترجمہ: میں خدائے کریم کی رحمت اور اس کے کامل کلمات کے ساتھ جن سے کوئی نیک وبد آگے نہیں بڑھ سکتا پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہے یااس کی طرف چڑھتی ہے،زمین میں پیدا کی گئی ہے یا اس سے باہر آتی ہے اور پناہ مانگتا ہوں رات کے فتنوں کے شر سے اور شب وروز میں اچانک آجانے والوں کے شر سے بجز اس کے جو خیر لے کر آئے اےﷲ! (دلائل البنوة)
( جاری ہے )
حضرت نعمان بن بشیر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے۔ نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ
ﷲ عزوجل آسمانوں اور زمینوں کے پیدا کرنے سے دوہزار سال قبل ایک کتاب لکھی اور اس سے دو آیات نازل فرمائیں جن پر {سورۃ بقرہ} کو ختم فرمایا جس گھر میں تین راتیں آیات کو پڑھا جائے تو شیطان اس کے قرب وجوار میں بھی نہیں داخل ہوسکتا۔(ترمذی)
شیطان کا اپنے لشکر کے ساتھ نبی کریم ﷺ پر حملہ آور ہونا۔
حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے روایت ہےکہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم مکہ مکرمہ میں سر اقدس کو سجدہ میں رکھے ہوئے تھے کہ شیطان آگیا اس نے چاہا کہ آپ کی گردن کچل دے اچانک جبرئیل امین آگئے انہوں نے اپنے دونوں پروں سے اس پر ایسی تیز ہوا چلائی کہ اس کے پاؤں زمین سے اکھڑ گئے اور لڑکھتا ہوا ارض اردن میں جاگرا ۔ایک شخص نے عبدالرحمن بن جنبش رضی اﷲ عنہ سے سوال کیا کہ جب شیطان اپنے لشکر کے ساتھ آپ پر حملہ آور ہوا تھا تو آپ نے اس وقت کیا کاروائی کی تھی؟ کہنے لگے اس وقت پہاڑوں اور وادیوں سے شیطانی لشکر نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر امڈتے چلے آئے ان میں خود ابلیس بھی ہاتھ میں آگ کا شعلہ لئے آپ کو جلادینے کے لئے آ پہنچا جب نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دیکھا تو بتقاضا بشری کچھ ڈر محسوس کیا۔اتنے میں حضرت جبرئیل امین آگئے اور کہا اے محمد! (صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم) پڑھئے! فرمایا کیا پڑھوں؟ کہا یہ دعا پڑھیں!
{اَعُوذ بکَلماتﷲِ التَّامات التی لَا یُجاوِزھُنَّ بروَلافاجر مِنْ شَرمَا خَلْق وَذرَأوَمنْ شَرِفتن اللیل والنھار وَمِنْ شرَکُلِ طَارِق الاطارقا یطرقُ بخیر یارحمنُ۔}
ترجمہ: میںﷲ کے کامل کلمات کے ساتھ جن سے کوئی نیک وبد آگے نہیں بڑھ سکتا، ہر اس چیز کی شر سے پناہ مانگتا ہوں جوﷲ نے پیداکی اسے عدم سے وجود دیا اور ظاہر کردکھایا اور شب و روز کے فتنوں سے بھی اور اچانک آجانے والے شر سے بھی پناہ مانگتا ہوں بجز اس کے جو بھلائی لے کر آئے اے ﷲ!
راوی کا بیان ہے کہ نبی صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم نے یہ دعاء فرمائی تو شیطان کی آگ سرد ہوگئی اورﷲ نے انہیں نامراد کرکے بھاگ جانے پر مجبور کردیا۔
حضرت عبدﷲ ابن مسعود رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں اس رات نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپ پر شریر جنوں کا حملہ ہوا ایک جن تو آتش بدست نبی صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لپکا ۔
حضرت جبرئیل امین نے کہا اے محمد! صلیﷲ علیہ وآلہ وسلم میں آپ کو وہ کلمات نہ بتلادوں کہ جب آپ انہیں کہہ لیں گے تو اس کی آگ سرد ہوجائے گی اور یہ ناک کے بل زمین پر آئے گا؟
آپ یہ دعاء فرمائیں
{اَعوذُ بَوجْہِﷲ الکریم وکلماتہ التامۃ التی لَا یجاوزھن برُوَلاَ فاجرمن شرماَ ینزل من السماء وما یعرجُ فیھا ومن شرذر أَفی الاَرض وما یخرج منھا ومن شر فتن اللیلِ ومن شر طوارق اللیل والنھار الا طار قایطرق بخیر یارحمن۔}
ترجمہ: میں خدائے کریم کی رحمت اور اس کے کامل کلمات کے ساتھ جن سے کوئی نیک وبد آگے نہیں بڑھ سکتا پناہ مانگتا ہوں ہر اس چیز کے شر سے جو آسمان سے اترتی ہے یااس کی طرف چڑھتی ہے،زمین میں پیدا کی گئی ہے یا اس سے باہر آتی ہے اور پناہ مانگتا ہوں رات کے فتنوں کے شر سے اور شب وروز میں اچانک آجانے والوں کے شر سے بجز اس کے جو خیر لے کر آئے اےﷲ! (دلائل البنوة)
( جاری ہے )
_________(❤️)_________
ترسیل دعوت: محمد شاھدرضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ: افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی
ترسیل دعوت: محمد شاھدرضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ: افکار اہل سنت اکیڈمی پوجانگر میراروڈ ممبئی