(سوال نمبر 5117)
کیا وضو کے پانی پونچھے لینے سے ثواب کم ہو جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میری معلمہ باجی بتارہی تھی کہ بعد وضو منہ کپڑے سے پونچھنا نہیں چاہیے اس سے ثواب وضو جاتا رہتا ہے کیا یہ بات صحیح ہے؟ اور دوپٹہ یا پہنے ہوئے قمیص سے وضو کا پانی پوچھنا کیسا ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- عروج فاطمہ شہر بریلی شریف انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ اسی طرح کے ایک سوال فتاویٰ رضویہ میں کیا گیا جس کے جواب میں اپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
وضو کا ثواب جاتا رہنا محض غلط ہے ہاں بہتر ہے کہ بے ضرورت نہ پُونچھے امراء و متکبرین کی طرح اُس کی عادت نہ ڈالے اور پُونچھے تو بے ضرورت بالکل خشک نہ کر لے قدرے نم باقی رہنے دے کہ حدیث میں آیا ہے
ان الوضوء یوزن رواہ الترمذی عن ابن شھاب الزھری من اواسط التابعین و علقہ عن سعید بن المسیب من اکابرھم و افضلھم ۔
یہ پانی روزِ قیامت نیکیوں کے پلّے میں رکھا جائے گا
(سنن الترمذی ابواب الطہارۃ باب ما جاء فی المندیل بعد الوضو حدیث ۵۴دا رلفکر بیروت۱ /۱۲۰)
وابن عساکر فی تاریخہ عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ و سلم من توضأ فمسح بثوب نظیف فلا باس بہ و من لم یفعل فھو افضل لان الوضوء یوزن یوم القیامۃ مع سائر الاعمال۔
ابنِ عساکر نے تاریخ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث روایت کی ہے ۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو وضو کر کے پاکیزہ کپڑے سے بدن پونچھ لے تو کچھ حرج نہیں اور جو ایسا نہ کرے تو یہ بہتر ہے اس لئے کہ قیامت کے دن آبِ وضو بھی سب اعمال کے ساتھ تولا جائے گا۔
(کنزالعمال بحوالہ تمام وابن عساکرعن ابی ھریرۃ حدیث ۲۶۱۳۹ ، موسسۃ الرسالہ بیروت۹ /۳۰۷)(فتاویٰ رضویہ ج 1 ص 53 مکتبہ المدینہ)
کیا وضو کے پانی پونچھے لینے سے ثواب کم ہو جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ میری معلمہ باجی بتارہی تھی کہ بعد وضو منہ کپڑے سے پونچھنا نہیں چاہیے اس سے ثواب وضو جاتا رہتا ہے کیا یہ بات صحیح ہے؟ اور دوپٹہ یا پہنے ہوئے قمیص سے وضو کا پانی پوچھنا کیسا ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- عروج فاطمہ شہر بریلی شریف انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ اسی طرح کے ایک سوال فتاویٰ رضویہ میں کیا گیا جس کے جواب میں اپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
وضو کا ثواب جاتا رہنا محض غلط ہے ہاں بہتر ہے کہ بے ضرورت نہ پُونچھے امراء و متکبرین کی طرح اُس کی عادت نہ ڈالے اور پُونچھے تو بے ضرورت بالکل خشک نہ کر لے قدرے نم باقی رہنے دے کہ حدیث میں آیا ہے
ان الوضوء یوزن رواہ الترمذی عن ابن شھاب الزھری من اواسط التابعین و علقہ عن سعید بن المسیب من اکابرھم و افضلھم ۔
یہ پانی روزِ قیامت نیکیوں کے پلّے میں رکھا جائے گا
(سنن الترمذی ابواب الطہارۃ باب ما جاء فی المندیل بعد الوضو حدیث ۵۴دا رلفکر بیروت۱ /۱۲۰)
وابن عساکر فی تاریخہ عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ و سلم من توضأ فمسح بثوب نظیف فلا باس بہ و من لم یفعل فھو افضل لان الوضوء یوزن یوم القیامۃ مع سائر الاعمال۔
ابنِ عساکر نے تاریخ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث روایت کی ہے ۔ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو وضو کر کے پاکیزہ کپڑے سے بدن پونچھ لے تو کچھ حرج نہیں اور جو ایسا نہ کرے تو یہ بہتر ہے اس لئے کہ قیامت کے دن آبِ وضو بھی سب اعمال کے ساتھ تولا جائے گا۔
(کنزالعمال بحوالہ تمام وابن عساکرعن ابی ھریرۃ حدیث ۲۶۱۳۹ ، موسسۃ الرسالہ بیروت۹ /۳۰۷)(فتاویٰ رضویہ ج 1 ص 53 مکتبہ المدینہ)
٢/ اعضاء وضو پوچھنے کے لیے الگ سے کوئی کپڑا رکھ لیں البتہ بوقت ضرورت دوپٹہ یا پہنے ہوئے قمیص کے دامن سے اعضاء وضو پوچھ سکتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے مگر بالکل خشک نہ کریں اعضاء وضو پر کچھ نمی رہنے دیں۔
جامع ترمذی میں ام المومنین صدیقہ بنت الصدیق رضی اللہ تعالٰی سے ہے
قالت کان لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم خرقۃ یتنشف بھا بعد الوضوء
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رومال رکھتے کہ وضو کے بعد اُس سے اعضائے منوّر صاف فرماتے۔
جامع ترمذی میں ام المومنین صدیقہ بنت الصدیق رضی اللہ تعالٰی سے ہے
قالت کان لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم خرقۃ یتنشف بھا بعد الوضوء
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رومال رکھتے کہ وضو کے بعد اُس سے اعضائے منوّر صاف فرماتے۔
(سنن الترمذی، ابواب الطہارۃ، باب ما جاء فی المندیل، بعد الوضوء حدیث۵۳ دا رلفکر بیروت۱ /۱۱۹)
نیز جامع ترمذی میں معاذ بن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے:قال رأیت النبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم اذا توضأ مسح وجہہ بطرف ثوبہ۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب وضو فرماتے اپنے آنچل سے روئے مبارک صاف کرتے۔
(سنن الترمذی ابواب الطہارۃ باب ما جاء فی المندیل بعد الوضوء حدیث۵۳دا رالفکر بیروت ۱ /۱۲۰)
سُنن ابن ماجہ میں سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے
ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم توضأ فقلب جبۃ صوف کانت علیہ فمسح بھا وجہہ
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے وضو فرما کر اُونی کُرتا کہ زیبِ بدن اقدس تھا اُلٹ کر اُس سے چہرہ انور پونچھا۔
(سنن ابن ماجہ،ابواب الطہارۃ باب ما جاء فی المندیل بعد الوضو ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص ۳۷) (المرجع السابق)
والله ورسوله اعلم بالصواب
نیز جامع ترمذی میں معاذ بن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے:قال رأیت النبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم اذا توضأ مسح وجہہ بطرف ثوبہ۔
میں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب وضو فرماتے اپنے آنچل سے روئے مبارک صاف کرتے۔
(سنن الترمذی ابواب الطہارۃ باب ما جاء فی المندیل بعد الوضوء حدیث۵۳دا رالفکر بیروت ۱ /۱۲۰)
سُنن ابن ماجہ میں سلمان فارسی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہے
ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم توضأ فقلب جبۃ صوف کانت علیہ فمسح بھا وجہہ
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے وضو فرما کر اُونی کُرتا کہ زیبِ بدن اقدس تھا اُلٹ کر اُس سے چہرہ انور پونچھا۔
(سنن ابن ماجہ،ابواب الطہارۃ باب ما جاء فی المندیل بعد الوضو ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص ۳۷) (المرجع السابق)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/11/2023
16/11/2023