Type Here to Get Search Results !

ہم شب برات کس طرح منائیں؟ قسط اول


ہم شب برات کس طرح منائیں؟ قسط اول
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 قبر میں مردہ اس طرح ہوتا ہے جس طرح دریا میں ڈوبنے والا اپنے بچائو کے لیے فریاد کررہا ہو، وہ مردہ قبر میں باپ، ماں، بھائی یا دوست کی دعا کا انتظار کر رہا ہوتا ہے
اس رات مرحومین کے لئے دعاء مغفرت کا خاص خیال رکھا جائے 
برأت کے معنی ہیں : نجات، شب برأت کا معنی ہے : گناہوں سے نجات کی رات اور گناہوں سے نجات توبہ سے ہوئی ہے، سو اس رات میں اللہ سبحانہ ‘ سے بہت زیادہ توبہ اور استغفار کرنا چاہیے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ اس رات میں اپنے گناہوں پر بھی توبہ کریں اور اپنے والدین کے لیے استغفار کریں۔
حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے : وہ ایک نیک بندہ کا جنت میں درجہ بلند کرے گا، وہ بندہ کہے گا : اے میرے رب ! مجھے یہ درجہ کہاں سے ملا، اللہ سبحانہ ‘ فرمائے گا : میرے بیٹے کے تیرے لیے استغفار کرنے کی وجہ سے۔
(مسند احمد ج ٢ ص ٣٦٣، ج ٢ ص ٥٠٩، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٦٦٠، الادب المفرد للبخاری رقم الحدیث : ٣٦)
حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قبر میں مردہ اس طرح ہوتا ہے جس طرح دریا میں ڈوبنے والا اپنے بچائو کے لیے فریاد کررہا ہو، وہ مردہ قبر میں باپ، ماں، بھائی یا دوست کی دعا کا انتظار کر رہا ہوتا ہے کہ کوئی اس کے لیے (مغفرت کی) دعا کرے، پھر جب اسے کسی کی دعا پہنچ جاتی ہے تو اس کو وہ دعا دنیا اور مافیہا سے زیادہ محبوب ہوتی ہے اور بیشک اللہ تعالیٰ زمین والوں کی دعائوں سے قبر والوں پر پہاڑوں کی مثل (ہدیے) داخل فرماتا ہے اور مردوں کے لیے زندوں کا ہدیہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کرنا ہے۔ (شعب الایمان رقم الحدیث : ٩٢٩٥)
حضرت عبداللہ بن بسر (رضی اللہ عنہ ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کو مبارک ہو جس کے نامہ اعمال میں بکثرت استغفار ہے۔
(سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٨١٨، الجامع الصغیر رقم الحدیث : ٣٩٣٠)
حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا ) بیان کرتی ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ دعا فرماتے تھے : اے اللہ ! مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے جو نیک کام کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور جب کوئی بُرا کام کرتے ہیں تو استغفار کرتے ہیں۔
(مسند احمد ج ٦ ص ١٢٩۔ ١٤٥۔ ١٨٨۔ ٢٣٩، کنزا العمال رقم الحدیث : ٣٦٢٦۔ ٣٧٤٤، مشکوٰ ۃ رقم الحدیث : ٢٣٥٧، جمع الجومع : ٩٨٠٨، سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ٣٨٢٠)
حضرت ابوذر بیان کرتے ہیں کہ جس شخص نے اللہ سبحانہ ‘ سے اس حال میں ملاقات کی کہ اس نے دنیا میں کسی چیز کو اللہ کے برابر قرار نہیں دیا تھا، پھر اگر اس پر گناہوں کے پہاڑ بھی ہوں تو اللہ عزوجل ان کو معاف فرمادے گا۔
(کتاب البعث دالنشور، مشکوٰۃ رقم الحدیث : ٢٣٦٢ بحوالہ تفسیر تبیان القران )
 والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
27/3/201

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area