Type Here to Get Search Results !

اللہ کو بھگوان کہنا کیسا ہے؟

اللہ کو بھگوان کہنا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اللہ پاک کو بھگوان کہنا کیسا ہے ؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- جنید عطاری عیسی خیل
 ••────────••⊰❤️⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھّاب اللھم ھدایۃ الحق و الصواب
سنسکرت زبان میں "بھگ" "عورت کی شرم گاہ" کو کہتے ہیں، اور "وان" کا معنی "والا" ہے تو بھگوان کا معنی "عورت کی شرم گاہ والا" بنتا ہے۔ اور یہ معنی اللہ پاک کے لیے استعمال کرنا عیب اور اس کی شان کے خلاف ہیں اور اس بات کو لازم ہے کہ وہ خدا نہ ہو، اس لئے اس لفظ کے معنی کو جانتے ہوئے جو مسلمان اللہ پاک کو "بھگوان" کہے گا وہ کافر و مرتد ہو جائے گا، اس کے تمام نیک اعمال برباد ہوجائیں گے اور اس پر فرض ہو جائے گا کہ وہ اس کفر سے توبہ کرتے ہوئے پھر سے کلمہ پڑھے اور اگر شادی شدہ تھا تو پھر سے نکاح کرے۔البتہ جو اس کے معنی نہ جانتا ہو لیکن اتنا جانتا ہو کہ ہندؤوں میں خدا کو ”بھگوان“ کہا جاتا ہے، اسی وجہ سے اس نے اللہ پاک کو "بھگوان" کہہ دیا تو اس شخص پر حکمِ کفر تو نہ ہوگا لیکن یہ کہنا کفر ضرور ہے جس سے توبہ اور تجدیدِ ایمان کرنا لازم ہے اور اگر شادی شدہ ہے تو تجدیدِ نکاح کرنا بھی لازم ہے۔
چنانچہ شارح بخاری فقیہِ اعظم ہند مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
”بھگوان اور رام کے جو حقیقی معنی ہیں ان پر مطلع ہوتے ہوئے جو شخص اللہ عزوجل کو بھگوان یا رام کہے وہ بلاشبہہ کافر مرتد ہے، اس کے تمام اعمالِ حسنہ اکارت ہوگئے، اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی۔ اس پر فرض ہے کہ اس سے توبہ کرے پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو، اور اپنی بیوی کو رکھنا چاہتا ہو تو پھر سے تجدیدِ نکاح کرے۔ سنسکرت میں بھگ عورت کی شرم گاہ کو کہتے ہیں، اور وان معنی والا۔ رام کے معنی رما ہوا یعنی کسی میں گھسا ہوا ہے یہ دونوں معنی اللہ عزوجل کے لیے عیب اور اس کو مستلزم ہیں کہ وہ خدا نہ ہو اس لیے دونوں الفاظ کا اطلاق اللہ عزوجل پر کفر ہے۔ رہ گئے وہ لوگ جو اس کے حقیقی معنی نہیں جانتے وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ ہندؤوں میں اللہ عزوجل کو بھگوان یا رام کہا جاتا ہے۔ انھوں نے اگر اللہ عزوجل کو بھگوان یا رام کہا تو ان کا حکم اتنا سخت نہیں پھر بھی ان پر توبہ و تجدیدِ ایمان و نکاح لازم ہے۔
(فتاویٰ شارح بخاری، جلد 1، صفحہ 171، 172، برکات المدینہ کراچی)
واللہ ورسولہ اعلم باالصواب
••────────••⊰❤️⊱••───────••
کتبہ:-

مفتی عیسیٰ خیل ابو اسید عبید رضا مدنی نعیمی عطاری رئیس مرکزی دارالافتاء اہلسنّت عیسیٰ خیل ضلع میانوالی پنجاب پاکستان
تصدیق و تصحیح :
الجواب صحيح و المجیب نجیح۔
فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area