(سوال نمبر 4956)
کافر میت کا کاندھا دینا شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کے ایک کافر دوست کی موت ہوگئ زید نے اسکو کاندھا لگایا مگر اب اس غلطی پر وہ نادم ہے ۔ شریعت مطہرہ زید کے بارے میں کیا حکم دیتی ہے ؟ ضرور بتائیں۔ نیز زید کے بھائی بکر نے اس مردے کو کاندھا لگانے کے ساتھ ساتھ رام رام ستیہ ہے بھی بولا ہے۔تو اس بکر کے لئے کیا حکم ہے؟
سائل:- محمد مجاہد الاسلام نوادہ بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ مسلمان کے لیے کسی بھی غیر مسلم کے جنازے کے ساتھ جانا اور اس کی تدفین یا دیگر رسومات میں شریک ہونا جائز نہیں ہے
قرآن مجید میں ہے
ولا تصل على احد منھم مات ابدا ولا تقم على قبرہ۔ (التوبہ ۔84)
تفسیر روح المعانی میں ہے
والمراد: لا تقف عند قبرہ للدفن او للزیارۃ۔
کافر میت کا کاندھا دینا شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کے ایک کافر دوست کی موت ہوگئ زید نے اسکو کاندھا لگایا مگر اب اس غلطی پر وہ نادم ہے ۔ شریعت مطہرہ زید کے بارے میں کیا حکم دیتی ہے ؟ ضرور بتائیں۔ نیز زید کے بھائی بکر نے اس مردے کو کاندھا لگانے کے ساتھ ساتھ رام رام ستیہ ہے بھی بولا ہے۔تو اس بکر کے لئے کیا حکم ہے؟
سائل:- محمد مجاہد الاسلام نوادہ بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
١/ مسلمان کے لیے کسی بھی غیر مسلم کے جنازے کے ساتھ جانا اور اس کی تدفین یا دیگر رسومات میں شریک ہونا جائز نہیں ہے
قرآن مجید میں ہے
ولا تصل على احد منھم مات ابدا ولا تقم على قبرہ۔ (التوبہ ۔84)
تفسیر روح المعانی میں ہے
والمراد: لا تقف عند قبرہ للدفن او للزیارۃ۔
(روح المعانی: ج10 ص155)
٢/ زید نے رام رام ستیہ ہے کہا اگر اس عقیدہ سے بولا جو ہندو رکھتا یے کہ یہی سجا ہے یہی خدا ہے یہی معبود ہے پھر خارج از اسلام ہے۔توبہ و استغفار اور تجدید ایمان و نکاح کرے نئے مہر و شرعی گواہ کے ساتھ۔
اور اگر یونہی کہ دیا اور جانتے ہوئے کہ دیا کہ وہ کوئی چیز نہیں ہے اور اس پر قائم نہیں نہ رضا و رغبت سے کہا پھر سچی توبہ و استغفار کرے اور ائندہ اجتناب لازم ۔
فتاویٰ شارح بخاری میں ہے
رام کے جو حقیقی معنی ہیں ، ان پر مطلع ہوتے ہوئے جو شخص اللہ عزوجل کو بھگوان یا رام “کہے ، وہ بلاشبہہ کافر ، مرتد ہے،اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہوگئے،اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی ۔اس پر فرض ہے کہ اس سے توبہ کرے ، پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور اپنی بیوی رکھنا چاہتا ہو ، تو پھر سے تجدیدِ نکاح کرے ۔سنسکرت میں بھگ عورت کی شرم گاہ کو کہتے ہیں اور وان معنی ”والا “۔رام کے معنی رما ہوا یعنی کسی میں گھسا ہواہے ۔ یہ دونوں معنی اللہ عزوجل کے لیے عیب ہیں اور اس کو مستلزم ہیں کہ وہ خدا نہ ہواس لیے دونوں الفاظ کا اطلاق اللہ عزوجل پر کفر ہے ۔رہ گئے وہ لوگ جو اس کے حقیقی معنی نہیں جانتے ، وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ ہندؤوں میں اللہ عزوجل کو بھگوان یا رام کہا جاتا ہے ۔ انہوں نے اگر اللہ عزوجل کو ”بھگوان یا رام “کہا ، تو ان کا حکم اتنا سخت نہیں ، پھر بھی ان پر توبہ و تجدید ایمان و نکاح لازم ہے۔
٢/ زید نے رام رام ستیہ ہے کہا اگر اس عقیدہ سے بولا جو ہندو رکھتا یے کہ یہی سجا ہے یہی خدا ہے یہی معبود ہے پھر خارج از اسلام ہے۔توبہ و استغفار اور تجدید ایمان و نکاح کرے نئے مہر و شرعی گواہ کے ساتھ۔
اور اگر یونہی کہ دیا اور جانتے ہوئے کہ دیا کہ وہ کوئی چیز نہیں ہے اور اس پر قائم نہیں نہ رضا و رغبت سے کہا پھر سچی توبہ و استغفار کرے اور ائندہ اجتناب لازم ۔
فتاویٰ شارح بخاری میں ہے
رام کے جو حقیقی معنی ہیں ، ان پر مطلع ہوتے ہوئے جو شخص اللہ عزوجل کو بھگوان یا رام “کہے ، وہ بلاشبہہ کافر ، مرتد ہے،اس کے تمام اعمال حسنہ اکارت ہوگئے،اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی ۔اس پر فرض ہے کہ اس سے توبہ کرے ، پھر سے کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو اور اپنی بیوی رکھنا چاہتا ہو ، تو پھر سے تجدیدِ نکاح کرے ۔سنسکرت میں بھگ عورت کی شرم گاہ کو کہتے ہیں اور وان معنی ”والا “۔رام کے معنی رما ہوا یعنی کسی میں گھسا ہواہے ۔ یہ دونوں معنی اللہ عزوجل کے لیے عیب ہیں اور اس کو مستلزم ہیں کہ وہ خدا نہ ہواس لیے دونوں الفاظ کا اطلاق اللہ عزوجل پر کفر ہے ۔رہ گئے وہ لوگ جو اس کے حقیقی معنی نہیں جانتے ، وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ ہندؤوں میں اللہ عزوجل کو بھگوان یا رام کہا جاتا ہے ۔ انہوں نے اگر اللہ عزوجل کو ”بھگوان یا رام “کہا ، تو ان کا حکم اتنا سخت نہیں ، پھر بھی ان پر توبہ و تجدید ایمان و نکاح لازم ہے۔
(فتاویٰ شارح بخاری ج 1 ، ص 171 ، 172 مطبوعہ برکات المدینہ)
بہار شریعت میں ہے
خدا کو ”رام“کہنا ہندؤوں کا مذہب ہے،وہ چونکہ اسے ہر شے میں رما ہوا یعنی حلول کیے ہوئے جانتے ہیں ، اس وجہ سے اسے رام کہتے ہیں اور یہ عقیدہ کفر ہے اور اسے رام کہنا بھی کلمۂ کفر ہے۔
بہار شریعت میں ہے
خدا کو ”رام“کہنا ہندؤوں کا مذہب ہے،وہ چونکہ اسے ہر شے میں رما ہوا یعنی حلول کیے ہوئے جانتے ہیں ، اس وجہ سے اسے رام کہتے ہیں اور یہ عقیدہ کفر ہے اور اسے رام کہنا بھی کلمۂ کفر ہے۔
(فتاویٰ امجدیہ ص418،ح04 ج 02 مطبوعہ مکتبہ رضویہ)
فتاویٰ مصطفویہ میں ہے مشرکین کا مذہب نا مہذب ہے کہ خدا ہر چیز میں رما ہوا ، سرایت و حلول کیے ہوئے ہے اور اللہ تعالیٰ رمنے اور حلول کرنے سے پاک ہے ۔مشرک خدا کو اپنے اسی عقیدۂ خبیثہ کی بنا پر رام کہتے ہیں۔تو خدا کو ”رام“کہنا کفر ہوا (فتاویٰ مصطفویہ ص 600 مطبوعہ شبیر برادرز ،لاهور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
فتاویٰ مصطفویہ میں ہے مشرکین کا مذہب نا مہذب ہے کہ خدا ہر چیز میں رما ہوا ، سرایت و حلول کیے ہوئے ہے اور اللہ تعالیٰ رمنے اور حلول کرنے سے پاک ہے ۔مشرک خدا کو اپنے اسی عقیدۂ خبیثہ کی بنا پر رام کہتے ہیں۔تو خدا کو ”رام“کہنا کفر ہوا (فتاویٰ مصطفویہ ص 600 مطبوعہ شبیر برادرز ،لاهور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/11/2023
11/11/2023