(سوال نمبر 4957)
ہند و پاک سے حج و عمرہ کرنے والے کہاں سے احرام باندھے؟
اور کب مسجد عائشہ سے احرام باندھیں گے؟
........................................
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عمرہ کے لئے مسجدِ عائشہ سے احرام باندھنا کیسا ہے یہاں سے عمرہ کا احرام باندھنے سے عمرہ مکمل ہوتا ہے کہ نہیں؟
تفصیلاً جواب عنایت فرما کر مشکور فرمائیں
سائل:- محمد نورالدین سبطینی رائے پور چھتیس گڑھ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہند و پاک سے جانے والے گھر سے ہا جہاز میں میقات سے پہلے احرام باندھے ۔
یعنی ہوائی جہاز کے ذریعے حج یا عمرے کے لیے جانے والے افراد جن کا ارادہ براہِ راست مکہ مکرمہ جانے کا ہو، انہیں چاہیے کہ اپنے شہر میں ہی غسل کرکے احرام کی چادریں باندھ کر دو رکعت نفل پڑھ لیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ فی الحال حج یا عمرے کی نیت نہ کریں، نہ ہی تلبیہ پڑھیں، جب جہاز روانہ ہوجائے اور اطمینان ہوجائے تو نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیں۔ اور اگر جہاز پر سوار ہونے سے پہلے احرام نہیں باندھا تو میقات آنے سے پہلے جہاز کا عملہ عام طور پر اعلان کرتا ہے کہ میقات آنے والا ہے، وہاں میقات سے پہلے پہلے احرام باندھ لیاجائے۔
احتیاطاًجدہ پہنچنے سے تقریباً آدھا گھنٹہ پہلے ضرور احرام باندھ لیں جہاز عموماً قرن المنازل کی میقات یا اس کی محاذات سے گزر کر جدہ پہنچتا ہے اس مقام سے گزرنے سے پہلے جج و عمرہ کرنے والے کو بہرحال احرام باندھ لینا ضروری ہے
یاد رہے اگر پہلے مدینہ منورہ جانے کاارادہ ہوتو پھریہاں سے احرام باندھنے کی ضرورت نہیں، بلکہ جب مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ جانا ہو تو ذو الحلیفہ سے احرام باندھا جائے گا۔
ہدایہ میں ہے
وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها؛ لأنه يجوز التقديم عليها بالاتفاق، ثم الأفاقى إذا انتهى إليها على قصد دخول مكة عليه أن يحرم قصد الحج أو العمرة أو لم يقصد عندنا؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: لا يجاوز أحد الميقات إلا محرماً ... فلا حرج فإن قدم الإحرام على هذه المواقيت جاز (1/136)
٢/ مکہ مکرمہ یعنی حدودِ حرم میں رہنےو الے اگر عمرہ ادا کرنا چاہیں تو ان کو حرم سے باہر جا کر احرام باندھنا ہوگااور مسجدِ عائشہ سے احرام باندھنا ان کے لئے بہتر ہے
لہٰذا جو حدودِ حرم میں رہتے ہیں تو حدودِ حرم سے باہر کسی مقام سے اور بہتر ہے کہ مسجدِ عائشہ سے عمرے کا احرام باندھیں۔
البتہ جو لوگ حل میں یعنی میقات کے اندر اور حدودِ حرم سے باہر رہنے والے ہیں ان کے لئے عمرے کے احرام میں حج کی طرح حکم یہ ہے کہ بیرونِ حرم کہیں سے بھی احرام باندھ سکتے ہیں اور گھر سے احرام باندھنا ان کے لئے افضل ہے۔
ہند و پاک سے حج و عمرہ کرنے والے کہاں سے احرام باندھے؟
اور کب مسجد عائشہ سے احرام باندھیں گے؟
........................................
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عمرہ کے لئے مسجدِ عائشہ سے احرام باندھنا کیسا ہے یہاں سے عمرہ کا احرام باندھنے سے عمرہ مکمل ہوتا ہے کہ نہیں؟
تفصیلاً جواب عنایت فرما کر مشکور فرمائیں
سائل:- محمد نورالدین سبطینی رائے پور چھتیس گڑھ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہند و پاک سے جانے والے گھر سے ہا جہاز میں میقات سے پہلے احرام باندھے ۔
یعنی ہوائی جہاز کے ذریعے حج یا عمرے کے لیے جانے والے افراد جن کا ارادہ براہِ راست مکہ مکرمہ جانے کا ہو، انہیں چاہیے کہ اپنے شہر میں ہی غسل کرکے احرام کی چادریں باندھ کر دو رکعت نفل پڑھ لیں، لیکن بہتر یہ ہے کہ فی الحال حج یا عمرے کی نیت نہ کریں، نہ ہی تلبیہ پڑھیں، جب جہاز روانہ ہوجائے اور اطمینان ہوجائے تو نیت کرکے تلبیہ پڑھ لیں۔ اور اگر جہاز پر سوار ہونے سے پہلے احرام نہیں باندھا تو میقات آنے سے پہلے جہاز کا عملہ عام طور پر اعلان کرتا ہے کہ میقات آنے والا ہے، وہاں میقات سے پہلے پہلے احرام باندھ لیاجائے۔
احتیاطاًجدہ پہنچنے سے تقریباً آدھا گھنٹہ پہلے ضرور احرام باندھ لیں جہاز عموماً قرن المنازل کی میقات یا اس کی محاذات سے گزر کر جدہ پہنچتا ہے اس مقام سے گزرنے سے پہلے جج و عمرہ کرنے والے کو بہرحال احرام باندھ لینا ضروری ہے
یاد رہے اگر پہلے مدینہ منورہ جانے کاارادہ ہوتو پھریہاں سے احرام باندھنے کی ضرورت نہیں، بلکہ جب مدینہ منورہ سے مکہ معظمہ جانا ہو تو ذو الحلیفہ سے احرام باندھا جائے گا۔
ہدایہ میں ہے
وفائدة التأقيت المنع عن تأخير الإحرام عنها؛ لأنه يجوز التقديم عليها بالاتفاق، ثم الأفاقى إذا انتهى إليها على قصد دخول مكة عليه أن يحرم قصد الحج أو العمرة أو لم يقصد عندنا؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: لا يجاوز أحد الميقات إلا محرماً ... فلا حرج فإن قدم الإحرام على هذه المواقيت جاز (1/136)
٢/ مکہ مکرمہ یعنی حدودِ حرم میں رہنےو الے اگر عمرہ ادا کرنا چاہیں تو ان کو حرم سے باہر جا کر احرام باندھنا ہوگااور مسجدِ عائشہ سے احرام باندھنا ان کے لئے بہتر ہے
لہٰذا جو حدودِ حرم میں رہتے ہیں تو حدودِ حرم سے باہر کسی مقام سے اور بہتر ہے کہ مسجدِ عائشہ سے عمرے کا احرام باندھیں۔
البتہ جو لوگ حل میں یعنی میقات کے اندر اور حدودِ حرم سے باہر رہنے والے ہیں ان کے لئے عمرے کے احرام میں حج کی طرح حکم یہ ہے کہ بیرونِ حرم کہیں سے بھی احرام باندھ سکتے ہیں اور گھر سے احرام باندھنا ان کے لئے افضل ہے۔
(ایسا ہی فتاویٰ اہل سنت میں ہے)
بہار شریعت میں ہے
جو لوگ میقات کے اندر کے رہنے والے ہیں مگر حرم سے باہر ہیں اُن کے احرام کی جگہ حل یعنی بیرونِ حرم ہے، حرم سے باہر جہاں چاہیں احرام باندھیں اور بہتر یہ کہ گھر سے احرام باندھیں اور یہ لوگ اگر حج یا عمرہ کا ارادہ نہ رکھتے ہوں تو بغیر احرام مکہ معظمہ جاسکتے ہیں۔حرم کے رہنے والے حج کا احرام حرم سے باندھیں اور بہتر یہ کہ مسجد الحرام شریف میں احرام باندھیں اور عمرہ کا بیرونِ حرم سے اور بہتر یہ کہ تنعیم سے ہو۔
(بہارِ شریعت، ج 1، ص 1068، مکتبۃ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
بہار شریعت میں ہے
جو لوگ میقات کے اندر کے رہنے والے ہیں مگر حرم سے باہر ہیں اُن کے احرام کی جگہ حل یعنی بیرونِ حرم ہے، حرم سے باہر جہاں چاہیں احرام باندھیں اور بہتر یہ کہ گھر سے احرام باندھیں اور یہ لوگ اگر حج یا عمرہ کا ارادہ نہ رکھتے ہوں تو بغیر احرام مکہ معظمہ جاسکتے ہیں۔حرم کے رہنے والے حج کا احرام حرم سے باندھیں اور بہتر یہ کہ مسجد الحرام شریف میں احرام باندھیں اور عمرہ کا بیرونِ حرم سے اور بہتر یہ کہ تنعیم سے ہو۔
(بہارِ شریعت، ج 1، ص 1068، مکتبۃ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/11/2023
11/11/2023