Type Here to Get Search Results !

شوہر کو طلاق کے تعداد میں شک ہے اور بیوی تین بتائیں؟


شوہر کو تعداد طلاق میں شک ہے اور بیوی تین بتاتی؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
••────────••⊰❤️⊱••───────••
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
 میری بیٹی میرے گھر پر تھی میرے داماد نے میری بیٹی کو فون کیا کسی وجہ سے بیٹی نے فون اٹھانے میں تاخیر کی اسی بات کو لے کر میاں بیوی میں جھگڑا شروع ہو گیا کہ آپ نے فون اٹھانے میں تاخیر کیوں کی پھر میرے داماد نے میری بچی کو طلاق دے دیا میری بچی رونا دھونا شروع کی جب ہم لوگوں نے اس سے پوچھا تو اس نے کہا کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دیا ہے میری بیٹی نے کہا کہ اس نے مجھے تین طلاق دی ہے جب اس کے شوہر سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ میں نے طلاق دی ہے لیکن مجھے یاد نہیں ہے کہ میں نے کتنی طلاق دی ہے میری بچی قسم اٹھانے کے لئے تیار ہے کہ اس نے تین طلاق ہی دی ہے اور بچی گواہ بھی پیش کر رہی ہے کہ بچی کی نانی اور اس کی بہن ان دونوں عورتوں نے سنا ہے اس لئے کہ میری بچی ویڈیو کال پر بات کر رہی تھی۔
جب برادری والوں کا دباؤ لڑکے پر بڑھا اور جب لڑکے کو حکومت کی یہ گائیڈ لائن بتائی گئی کہ بیوی کو بلاوجہ طلاق دینا تین سال کی سزا ہے تب لڑکا یہ کہنے لگا کہ میں قسم کھا سکتا ہوں کہ میں نے تین طلاق نہیں دی ہے ۔
تو مفتی صاحب عرض یہ ہے کہ ایسی صورت میں کتنی طلاق واقع ہوں گی اور کیا صورت نکلے گی جواب عنایت فرمائیں۔
سائلہ: سائرہ بنت عبد الصمد سلمانی مقام و پوسٹ بڑھرہ بھٹورہ تحصیل اترولہ ضلع بلرام پور
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
 صورت مسئولہ میں عورت کے گواہ شرعاً مقبول نہیں، اور شوہر کا قول "مجھے یاد نہیں ہے کہ میں نے کتنی طلاق دی ہے" سے ظاہر کہ اسے تعداد طلاق میں شک ہے پس اسے ایک دو میں شک ہو تو ایک طلاق دو تین میں شک ہو تو دو طلاق اور تین چار میں شک ہو تو تین طلاق کا حکم ہوگا پھر اگر وہ جھوٹ بولے تو سخت گناہ گار مستحق عذاب نار ہے۔
ہاں عورت یقین سے جانتی ہے کہ اس کے شوہر نے تین طلاق دیا ہے تو جس طرح جانے اس سے رہائی لے اگر چہ اپنا مہر چھوڑکر، یا اور مال دے کر، اور اگر وہ یوں بھی نہ چھوڑے تو جس طرح بن پڑے اس کے پاس سے بھاگے اور اسے اپنے اوپر قابو نہ دے۔ اور اگر یہ بھی نہ ممکن ہو تو کبھی اپنی خواہش سے اس کے ساتھ زن وشوہر کا برتاؤ نہ کرے نہ اس کے مجبور کرنے پر اس سے راضی ہو پھر وبال اس پر ہے "لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفۡسًا اِلَّا وُسۡعَہَا" (سورة البقرة: ٢٨٦)
ترجمہ: اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر (کنزالایمان)
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"نصابھا لنکاح وطلاق رجلان اورجل وامرأتان" اھ ملتقطا۔
(ج٨ ، ص١٨٧ ، کتاب الشھادات ، مطبوعہ دار عالم الکتب الریاض)
یعنی نکاح وطلاق میں شہادت کا نصاب دو۲ مرد یا ایک مرد اور دو۲ عورتیں ہے۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
جب طلاق میں شک ہو کہ دو ۲ تھی یا تین، تو دو سمجھی جائیں گی جب تک گواہان شرعی سے زیادہ کا ثبوت نہ ہو،فی الاشباہ والدرالمختار والعقود الدریۃ وغیرھا لوشک اطلق واحدۃ او اکثر بنی علی الاقل" اھ۔
(ج١٢، ص٤٥٦، کتاب الطلاق، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
یعنی اشباہ، درمختار، عقود دریہ وغیرہا میں ہے کہ ایک طلاق یا زیادہ میں شک ہوتو کم عدد والی یقینی ہوگی۔
اسی میں ہے:
"اگر خود زوجہ کے سامنے اسے تین طلاقیں دیں اور منکر ہوگیا اور گواہ عادل نہیں ملتے تو عورت جس طرح جانے اس سے رہائی لے اگر چہ اپنا مہر چھوڑکر، یا اور مال دے کر، اور اگر وہ یوں بھی نہ چھوڑے تو جس طرح بن پڑے اس کے پاس سے بھاگے اور اسے اپنے اوپر قابو نہ دے اور اگر یہ بھی نہ ممکن ہو تو کبھی اپنی خواہش سے اس کے ساتھ زن وشوہر کا برتاؤ نہ کرے نہ اس کے مجبور کرنے پر اس سے راضی ہو پھر وبال اس پر ہے " اھ
(فتاویٰ رضویہ جدید ، ج١٢، ص٤٢٤، کتاب الطلاق، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
_________(❤️)_________ 
کتبہ: محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
یکم رجب المرجب ١٤٤٥ھ مطابق ١٣ جنوری ٢٠٢٣ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area