وسوسۂ شیطانی سے اﷲ عزّوجلّ کی پناہ مانگ قسط : یازدہم
_________(❤️)_________
ازقلم: شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدرافتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجا نگر میراروڈ ممبئی
ازقلم: شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدرافتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجا نگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے بعض آدمیوں کے پاس شیطان آتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا اور اس چیز کو کس نے پیدا کیا یہاں تک ہے کہ تیرے پرور دگار کو کس نے پیدا کیا اور جب نوبت یہاں تک آجائے تو ایسے شخص کو چاہئیے کہ اﷲ سے پناہ مانگے اور اس سلسلہ کو ختم کردے۔ (مشکوٰۃ شریف)
ہرانسان کے ساتھ ایک شیطان اور ایک فرشتہ مقررہے
حضرت ابن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ہمزاد (شیطان) ہوتا ہے اور ایک ہمزاد (فرشتہ) مقرر ہے صحابہ رضوان اﷲ عنہم اجمعین نے عرض کیا یارسول اﷲ! کیا آپ کے ساتھ بھی؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میرے ساتھ بھی لیکن اﷲ مجھ کو اس (جن و موکل) سے مقابلہ کرنے میں مدد دے رہا ہے اس لئے میں اس سے محفوظ رہتا ہوں بلکہ وہ بھی مجھے بھلائی کا مشورہ دیتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے بعض آدمیوں کے پاس شیطان آتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا اور اس چیز کو کس نے پیدا کیا یہاں تک ہے کہ تیرے پرور دگار کو کس نے پیدا کیا اور جب نوبت یہاں تک آجائے تو ایسے شخص کو چاہئیے کہ اﷲ سے پناہ مانگے اور اس سلسلہ کو ختم کردے۔ (مشکوٰۃ شریف)
ہرانسان کے ساتھ ایک شیطان اور ایک فرشتہ مقررہے
حضرت ابن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک کے ساتھ ایک ہمزاد (شیطان) ہوتا ہے اور ایک ہمزاد (فرشتہ) مقرر ہے صحابہ رضوان اﷲ عنہم اجمعین نے عرض کیا یارسول اﷲ! کیا آپ کے ساتھ بھی؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں میرے ساتھ بھی لیکن اﷲ مجھ کو اس (جن و موکل) سے مقابلہ کرنے میں مدد دے رہا ہے اس لئے میں اس سے محفوظ رہتا ہوں بلکہ وہ بھی مجھے بھلائی کا مشورہ دیتا ہے۔
(مشکوٰۃ شریف)
نوٹ :
ہرانسان کے ساتھ دو ہمزاد ہوتے ہیں ایک خاندان جن میں سے دوسرا فرشتوں میں سے جو نسلِ جن سے ہوتا ہے وہ بُری باتوں کی رغبت پیدا کرتا ہے اور ان کا نام ’’وسواس‘‘ ہے اور جو فرشتوں میں سے ہوتا ہے وہ خیر و فلاح کی طرف رہنمائی کرتا ہے اسے’’ ماہم‘‘ کہتے ہیں۔
ایک روایت میں یوں ہے کہ وہ میرے ہاتھ پر اسلام قبول کررکھا ہے اور میری اطاعت و فرماں برداری کرتا ہے۔
ایک حدیث میں تو یہاں تک آیا ہے کہ شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا پھرتا ہے جیسے رگوں میں خون گردش کرتا رہتا ہے۔ اور یہ حدیث حضرت انس رضیﷲ عنہ سے مروی ہے۔(مشکوٰۃ شریف)
حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو دیکھ کر شیطان بھاگ جاتا ہے
حضرت سیدنا عمر رضی ﷲ عنہ سے متعلق نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
{یَا اِبْنَ الْخَطاَّبِ! وَالذَّی نَفْسِی بِیَدہٖ مَالَقِیکَ الشیْطانُ سَالِکاَ فَجّاَقَطُّ اِلاَّ سَلَکَ فجّا غَیْرَ فُجکَ}
اے عمر! شیطان تم سے کسی راستے میں نہیں ملتا مگر اس راستے کو چھوڑکر دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے۔
(بخاری ومسلم شریف)
آپ صلیﷲ تعالی علیہ وسلم نے تو یہاں تک ارشاد فرمایا:
{اِنَّ الشّطَانَ لَیَخاَفُ مِنکَ یَا عُمَرُ}
(ترمذی شریف)
اے عمر! شیطان تم سے ڈرتا ہے۔
ایک دوسرے موقع پر ارشاد فرمایا:
{انی لانظرالی شیاطین الجن والانس قد فروامن عمر}
میں جنوں اور انسانوں کے شیطانوں کو عمر سے بھاگتے ہوئے دیکھتا ہوں۔(ترمذی شریف)
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے حضرت عمر رضیﷲ عنہ کی خدمت میں ایک خچر لایا گیا جب آپ اس پر سوارہوئے تو خچر اچھلنے کودنے لگا اس کو بہت مارا مگر وہ اسی طرح اچھلتا کودتا رہا حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ یہ کہہ کر اتر آئے کہ یہ شیطان ہے۔
نوٹ :
ہرانسان کے ساتھ دو ہمزاد ہوتے ہیں ایک خاندان جن میں سے دوسرا فرشتوں میں سے جو نسلِ جن سے ہوتا ہے وہ بُری باتوں کی رغبت پیدا کرتا ہے اور ان کا نام ’’وسواس‘‘ ہے اور جو فرشتوں میں سے ہوتا ہے وہ خیر و فلاح کی طرف رہنمائی کرتا ہے اسے’’ ماہم‘‘ کہتے ہیں۔
ایک روایت میں یوں ہے کہ وہ میرے ہاتھ پر اسلام قبول کررکھا ہے اور میری اطاعت و فرماں برداری کرتا ہے۔
ایک حدیث میں تو یہاں تک آیا ہے کہ شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا پھرتا ہے جیسے رگوں میں خون گردش کرتا رہتا ہے۔ اور یہ حدیث حضرت انس رضیﷲ عنہ سے مروی ہے۔(مشکوٰۃ شریف)
حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو دیکھ کر شیطان بھاگ جاتا ہے
حضرت سیدنا عمر رضی ﷲ عنہ سے متعلق نبی کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
{یَا اِبْنَ الْخَطاَّبِ! وَالذَّی نَفْسِی بِیَدہٖ مَالَقِیکَ الشیْطانُ سَالِکاَ فَجّاَقَطُّ اِلاَّ سَلَکَ فجّا غَیْرَ فُجکَ}
اے عمر! شیطان تم سے کسی راستے میں نہیں ملتا مگر اس راستے کو چھوڑکر دوسرا راستہ اختیار کرلیتا ہے۔
(بخاری ومسلم شریف)
آپ صلیﷲ تعالی علیہ وسلم نے تو یہاں تک ارشاد فرمایا:
{اِنَّ الشّطَانَ لَیَخاَفُ مِنکَ یَا عُمَرُ}
(ترمذی شریف)
اے عمر! شیطان تم سے ڈرتا ہے۔
ایک دوسرے موقع پر ارشاد فرمایا:
{انی لانظرالی شیاطین الجن والانس قد فروامن عمر}
میں جنوں اور انسانوں کے شیطانوں کو عمر سے بھاگتے ہوئے دیکھتا ہوں۔(ترمذی شریف)
ایک مرتبہ کا واقعہ ہے حضرت عمر رضیﷲ عنہ کی خدمت میں ایک خچر لایا گیا جب آپ اس پر سوارہوئے تو خچر اچھلنے کودنے لگا اس کو بہت مارا مگر وہ اسی طرح اچھلتا کودتا رہا حضرت عمر فاروق رضی اﷲ عنہ یہ کہہ کر اتر آئے کہ یہ شیطان ہے۔
اﷲ عزوجل ہمیں بھی یہ قوت ایمانی نصیب فرمائے آمین بجاہ سیدالمرسلین۔
حضرت عائشہ رضیﷲ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
{اِنّی لَاَ نْظُرُاِن شَیَاطِیْنِ الْجِنِ وَالِاْنْسِ قَدْ فروامن عمر}
ترجمہ: میں جن وانس کے شیاطین کو عمر سے بھاگتے دیکھتا ہوں۔
حضرت حفصہ رضیﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلیﷲ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
{مَالَقِیَ الشّیطانُ عمرَ مُنْداسلم الا خول وجھہ}ٖ
ترجمہ: عمر کے قبول اسلام کے بعد جب بھی شیطان کی عمر سے ملاقات ہوتی وہ اپنے منھ کے بل گرجاتا۔( ترمذی شریف)
بے علم صوفی شیطان کا مسخرہ ہوتا ہے
اعلیٰ حضرت مجدّد دین وملت حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی فرماتے ہیں:
حضرت عائشہ رضیﷲ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
{اِنّی لَاَ نْظُرُاِن شَیَاطِیْنِ الْجِنِ وَالِاْنْسِ قَدْ فروامن عمر}
ترجمہ: میں جن وانس کے شیاطین کو عمر سے بھاگتے دیکھتا ہوں۔
حضرت حفصہ رضیﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلیﷲ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
{مَالَقِیَ الشّیطانُ عمرَ مُنْداسلم الا خول وجھہ}ٖ
ترجمہ: عمر کے قبول اسلام کے بعد جب بھی شیطان کی عمر سے ملاقات ہوتی وہ اپنے منھ کے بل گرجاتا۔( ترمذی شریف)
بے علم صوفی شیطان کا مسخرہ ہوتا ہے
اعلیٰ حضرت مجدّد دین وملت حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی فرماتے ہیں:
"صوفیٔ بے علم مسخرۂ شیطان است " بے علم صوفی شیطان کا مسخرہ ہے۔
وہ جانتا ہی نہیں شیطان اپنی باگ ڈور پر لگا لیتا ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
{المتعبد بغیر فقہ کا لحمار فی الطاحون}
{المتعبد بغیر فقہ کا لحمار فی الطاحون}
یعنی بغیر فقہ جانے کوئی عابد ہوئی ہی نہیں سکتا وہ ایسا ہے جیسے چکی میں گدھا کہ محنت شاقہ کرے اور حاصل کچھ نہیں۔
ایک صاحب اولیائے کرام میں سے تھے۔
ایک صاحب اولیائے کرام میں سے تھے۔
{قد سناﷲ تعالی باسرارھم}
انہوں نے ایک صاحب کی ریاضت و مجاہدہ کا شہرہ سنا ان کے بڑے بڑے دعوے سننے میں آئے ان کو بلایا اور فرمایا یہ کیا دعوے ہیں جو میں نے سنے؟عرض کی مجھے دیدارِ الہٰی روز ہوتا ہے ان آنکھوں سے سمندر پر خدا کا عرش بچھتا ہے اور اس پر خدا جلوہ فرما ہوتا ہے اب اگر ان کو علم ہوتا تو پہلے ہی سمجھ لیتا کہ دیدارِالہٰی دنیا میں بحالت بیداری ان آنکھوں سے محال ہے سوائے سید عالم صلیﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اور حضور کو بھی فوق السموات العرش دیدار ہوا۔ دنیا نام ہے سموات وا رضی کا۔ خیران بزرگوں نے ایک عالم صاحب کو بلایا اور ان سے فرمایا کہ وہ حدیث پڑھو جس میں حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ شیطان اپنا تخت سمندر پر بچھاتا ہے۔ انہوں نے عرض کی بے شک سید عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے۔
{ان ابلیس یضع عرشہ علی البحر}
شیطان اپنا تخت سمندر پر بچھاتا ہے انہوں نے جب یہ سنا تو سمجھے کہ اب تک میں شیطان کو خدا سمجھتا رہا اس کی عبادت کرتا رہا کپڑے پھاڑے اور جنگل کو چلے گئے پھر ان کا پتہ نہ چلا۔
(الملفوظ حصہ سوم)
{ان ابلیس یضع عرشہ علی البحر}
شیطان اپنا تخت سمندر پر بچھاتا ہے انہوں نے جب یہ سنا تو سمجھے کہ اب تک میں شیطان کو خدا سمجھتا رہا اس کی عبادت کرتا رہا کپڑے پھاڑے اور جنگل کو چلے گئے پھر ان کا پتہ نہ چلا۔
(الملفوظ حصہ سوم)
( جاری ہے )
••────────••⊰❤️⊱••───────••
ترسیل دعوت: محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجا نگر میراروڈ ممبئی
ترسیل دعوت: محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ : افکار اہل سنت اکیڈمی پوجا نگر میراروڈ ممبئی