Type Here to Get Search Results !

حضور اکرم ﷺ بحیثیت شوہر


حضور اکرم ﷺ بحیثیت شوہر
_________(❤️)_________ 
انسانی رشتے خاک دان گیتی پر عدم سے جب وجود میں نہیں آئے تھے-تب خالق کل نے زن و شوہر کا پاکیزہ رشتہ تخلیق فرما کر،انسان کی حیات سے بے قراری دور فرمائی اور اس کو قرار سے قریب فرمایا۔انسانی زندگی کو اگر قریب سے دیکھا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جائے گی کہ دنیا میں سب سے پہلے جس رشتے نے عروج و ارتقا کی منازل کو طے فرمایا،وہ یہی خوشگوار رشتہ ہے۔جس نے انسانی زندگی کو ہر اعتبار سے کامیابی و کامرانی سے ہمکنار فرمایا۔
اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:
"هن لباس لكم و انتم لباس لهن"
(پ۱،البقرہ،۱۸۷)
ترجمہ: "وہ تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے لباس۔"
(کنزالایمان)
جب مرد و عورت نکاح کے بندھن سے بندھ جاتے ہیں؛تب اللہ تعالیٰ انھیں ایک دوسرے کا لباس قرار فرما کر،یہ باور کرا دیتا ہے کہ جس طرح تمھارے جسم پر لباس تمھارے عیوب کی پردہ پوشی کرتا ہے،اور جسم کو زینت بخشتا ہے۔بلاشبہ اسی طرح انسان ازدواجی زندگی سے منسلک ہونے کے بعد ایک دوسرے کے عیوب کو چھپاتے ہیں،اور خوبیوں کو اجاگر کرتے ہیں۔خطا کو در گزر کرتے ہیں،بھلائی پر حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔درد و الم میں چارہ گر بنتے ہیں،اور مسرت و شادمانی میں شریک ہو کر مزید خوشیوں کا سبب بنتے ہیں۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عملی طور پور پر بحیثیت شوہر اس رشتے کو عمدہ پیرائے میں ڈھال کر امت مسلمہ کے سامنے پیش فرمایا،اور ارشاد فرمایا:
 "واستوصوا بالنساء خيرا فانهن خلقن منْ ضلع وإن أَعوج شيء في الضلع أَعلاه فإِن ذهبت تقيمه كسرته وإِن تركته لم يزل أَعوج فاستوصوا بالنساء خيرا"
(صحیح بخار،۵۱٨٦)
ترجمہ : عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت کرتا ہوں کیونکہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اس کے اوپر کا حصہ ہے ۔ اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہوگے تو اسے توڑ ڈالو گے اور اگر اسے چھوڑ دوگے تو وہ ٹیڑھی ہی باقی رہ جائےگی اس لئے میں تمہیں عورتوں کے بارے میں اچھے سلوک کی وصیت کرتا ہوں ۔
معلم کائنات طالب خیر کو تعلیم فرما رہے ہیں۔کہ عورت کی تخلیق پسلی سے ہوئی ہے۔اور وہ بھی اس سے حصے سے جو زیادہ ٹیڑھی ہے!۔اگر تم اسے سیدھا کرنا چاہو گے تو وہ ٹوٹ جائے گی اور اگر اس کو اپنی حالت پر چھوڑ دیا تو ٹیڑھا پن باقی رہے گا۔لہذا ہر خانگی معاملات میں اعتدال پسند طبیعت اختیار کرو،اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ،تاکہ وہ تمھارے جذبات و احساسات کی قدر کر کے تمھارے احکامات و ہدایات کو بجا لائیں۔
اللہ کے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اسی ضمن میں مزید ارشاد فرماتے ہیں:
"مسلمان مرد عورت مومنہ کو مبغوض نہ رکھے اگر اس کی ایک عادت بری معلوم ہوتی ہے دوسری پسند ہوگی"۔
انسان اگر معلم کائنات کی تعلیم پر غور و فکر کر لے تو ازدواجی زندگی میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے-آپ دیکھیں کیسی آفاقی نصیحت اللہ کے نبی نے فرمائی ہے۔کہ مسلمان مرد،مومنہ عورت سے اس کی کسی ناپسند عادت کی وجہ سے بغض و کینہ دل میں نہ رکھیں،بلکہ اس کی اس عادت کو نظر انداز فرما کر،اس میں وہ عادت تلاش کریں جو اس کے من کو موہ لیتی ہو۔ظاہر سی بات ہے کہ ہر انسان میں کوئی نہ کوئی اچھی خوبی ہوتی ہے۔جس سے انسان اس کا مداح ہوتا ہے،اور اس کی طرف مائل ہوتا ہے۔تو اگر اس کی اس عادت کی بنیاد پر ہی اس سے محبت و مودت رکھی جائے،تو معاشرے سے بہت سے قیامت خیز مسائل کا حل نہ آئے۔ جیسا کہ دیکھا جاتا ہے کہ ذرا ذرا سی بات پر گالی گلوج،مارپیٹ حد تو یہ ہے کہ طلاق تک نوبت آجاتی ہے-
حدیث پاک میں ہے:
 کہ عن عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "خياركم خياركم لنسائهم"
(سننے ابن ماجہ،۱۹۷۸)
ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ لوگ ہیں، جو اپنی عورتوں کے لیے بہتر ہیں۔
قرآن بھی اسی بات کی تعلیم فرماتا ہے۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
 "و عاشرو هن بالمعروف"
(پ۴،النساء،١٩)
ترجمہ: "اور ان سے اچھا برتاؤ کرو"
ہم اگر سرکار کی خانگی زندگی کو دیکھیں تو معلوم چلے گا آپ کا ہر عمل قرآن کی تفسیر ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :’’میں ایک سفر میں آپ ﷺ کے ساتھ تھی ۔ پیدل دوڑ میں ہمارا مقابلہ ہوا تو میں آگے نکل گئی۔ اس کے بعد جب میرا جسم بھاری ہوگیا۔(اس زمانے میں بھی) ہمارا دوڑ کا مقابلہ ہوا اب کی بار آپ ﷺ آگے نکل گئے تو اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا :یہ تمہاری اس جیت کا جواب ہے۔‘‘ آپ کی ازواج مطہرات سے محبت کا یہ عالم تھا کہ:’’ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پیالے میں پانی پی رہیں تھیں ، حضور ﷺ نے دیکھا تو فرمایا:حمیرہ! میرے لیے بھی پانی بچا لینا،چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پانی بچایا توآپ ﷺ نے پیالہ اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمایا: عائشہ! تم نے کہاں پر لب لگا کے پیا؟ امی عائشہ رضی اللہ عنہا نے جگہ بتائی کہ یہاں سے ، تو آپ ﷺ نے پیالے کا رخ پھیرا اور جہاں سے زوجہ محترمہ نے پانی پیاتھا، آپ نے بھی اپنے لب مبارک اسی جگہ لگا کے پانی نوش فرمایا۔‘‘ (صحیح مسلم)
ایک اور حدیث پاک میں ہے:
عن عائشة قالت: كنت أتعرق العظم وأنا حائض, فأعطيه النبي صلى الله عليه وسلم فيضع فمه في الموضع الذي فیه وضعته، وأشرب الشراب فأناوله، فيضع فمه في الموضع الذي كنت أشرب منه۔
(سنن ابی داؤد،۵۲۹)
ترجمہ : ام المؤمنین سیدہ عائشہ بیان کرتی ہیں کہ میں ( کھانا کھاتے ہوئے ) ہڈی پر سے گوشت نوچتی ، اور میں حیض سے ہوتی ، پھر اسے رسول اللہ ﷺ کو دیتی ، آپ ( اسے قبول فر لیتے اور ) اسی جگہ اپنا منہ رکھتے ، جہاں سے میں نے کھایا ہوتا ، اور میں پانی پیتی پھر آپ کو دیتی ، تو آپ اپنے لب وہیں لگاتے ، جہاں سے میں نے پیا ہوتا ۔
خلیفۂ دوم حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ دور نبوت سے قبل کے حالات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: "ہم لوگ اسلام سے قبل عورتوں کو کچھ نہیں سمجھتے تھے، اسلام نے عورتوں کے لئے احکام نافذ کئے اور ان کے حقوق مقرر کئے۔‘‘
جیسا کہ حدیث پاک سے سیدنا عمر فاروق اعظم کی بات کی تصدیق ہوتی ہے۔کہ کس طرح محسن انسانیت نے عورتوں کے حقوق کو یاد دلاتے ہوئے،احکام نافذ فرماتے ہیں، اور لوگوں کو قیامت کی ہولناکیوں سے آگاہ فرمایا-
حدیث پاک میں ہے:
 عن أَبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:َ من كانت له امرأتان، فمال إِلى إِحداهما, جاء يوم القيامة وشقه مائل۔
(سنن ابو داؤد، ۲۱۳۳)
ترجمہ : سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور پھر وہ کسی ایک کی طرف مائل ہو گیا تو وہ قیامت کے روز اس کیفیت میں آئے گا کہ اس کا ایک پہلو جھکا ہوا ہوگا۔“
صادق و اکمل رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف حکم فرمایا بلکہ خود اپنے قول پر دائمی ثابت قدم رہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عقد نکاح میں گیارہ پاک دامن بیویاں تھیں۔اور آپ ہر ایک کے حقوق کی ادائیگی فرماتے تھے۔نیز ان کے ساتھ مثالی کردار کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آیا کرتے تھے-
حدیث پاک میں ہے کہ؛عن عائشة رضي الله عنها، قالت:كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إِذا أراد سفرا أقرع بين نسائه، فأَيتهن خرج سهمها خرج بها معه، وكان يقسم لكل امرأَة منهن يومها وليلتها، غير أن سودة بنت زمعة وهبت يومها وليلتها لعائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تبتغي بذلك رضا رسول الله صلى الله عليه وسلم۔(بخاری شریف،٢٦٨٨)
ترجمہ :عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں میں قرعہ اندازی فرماتے اور جن کا نام نکل آتا ، انہیں اپنے ساتھ لے جاتے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی معمول تھا کہ اپنی ہر بیوی کے لئے ایک دن اور ایک رات مقرر کردی تھی ۔ البتہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے ( اپنی عمر کے آخری دور میں ) اپنی باری آپ کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو دے دی تھی تا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کو رضا حاصل ہو ۔( اس سے بھی قرعہ اندازی ثابت ہوئی ) ۔
احادیث کریمہ اس بات کی شہادت دیتی ہیں۔کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم ازواجِ مطہرات کے مابین کیسے انصاف فرماتے تھے۔لیکن ہم اگر اپنے معاشرے کا جائزہ لیں تو معلوم چلے گا کہ ہمارے عقد نکاح میں ایک ہی عورت ہے اور ہم سہی معنوں میں اس کے ساتھ انصاف نہیں کر پا رہے ہیں۔اس کے حقوق کی حق تلفی کر رہے ہیں،اور اپنے ہاتھوں سے اپنے زوال کا سامان فراہم کر رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: 
"و المؤْمنون و المؤمنٰت بعضهم اولیاء بعض"
(پ۱۰/س التوبہ/آیت٧١)
ترجمہ کنزالایمان: "اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔"
لہذا ہم کو چاہئے کہ ہم بحیثیت شوہر معلم کائنات حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کریں۔اور اپنی بیویوں کے ساتھ ایک دوست کے جیسا برتاؤ رکھیں۔تاکہ وہ اپنے معاملات کو ہم سے کہنے کی اپنے اندر جرئت پیدا کر سکیں۔چونکہ عورت کے دل کا آبگینہ بڑا نازک ہوتا ہے۔ذرا سی بات سے ٹوٹ جاتا ہے،اور ذرا سی کسی کی شفقت سے اس کی طرف مائل بھی ہوجاتا ہے-کوشش کریں کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں اپنے شب و روز گزاریں؛تاکہ ازدواجی زندگی میں خوب شیر و شکر ہو کر شب و روز گزاریں۔
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: 
"لقد كان لكم فی رسول الله اسوة حسنة"
(پ/۲۱،س/الاحزاب،آیت ۲۱)
ترجمہ: "بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے" 
اگر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے فرمان کے مطابق ہم نے اپنی زندگی بسر کی،تو دنیا میں بھی ہمارے لئے بھلائی ہے اور آخرت میں بھی۔ورنہ حشر و نشر کی ہولناکیوں سے ہمارا نازک وجود بکھر کر رہ جائے گا-
یہ مانا زندگی ہے چار دن کی
بہت ہوتے ہیں یارو چار دن بھی
_________(❤️)_________ 
ازقلم : شمس تبریز خاکی ظہوری مرکزی

خانقاہ ظہوریہ چشتیہ قادریہ بلگرام شریف 
رابطہ نمبر :8630830445

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area