(سوال نمبر 4986)
موبائل فون میں ایڈوانس بیلنس لینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمإ دین و مفتیان شرح متین اس مسٸلے کے بارے میں کہ موبائل فون میں ہم جو advance بیلنس لیتے ہیں اس کا کیا حکم ہے کیا لینا جاٸز ہے ۔۔اس صورت میں کہ موبائل کمپنی 15 روپے adnance دیتی ہے اور 20 روپے کٹوتی کرتی ہے ..5 روپے ایڈوانس پر ٹیکس کہ کر ۔
شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- عفت عطاریہ شہر یسرور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کمپنی کہ کر سروس چارج لیتی ہے جتنی دیتی ہے اس سے کچھ زیادہ لیتی ہے
مذکورہ صورت جائز ہے (ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
کمپنی کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ پیشگی سروس عام ریٹ سے ہٹ کر کچھ زیادہ قیمت پر فراہم کرے جیسے نقد و اُدھار کی قیمتوں میں فرق کرنا جائز ہوتا ہے نیز صارف کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ بعد میں ادائیگی کی صورت میں یہ سروس مجھے عام قیمت سے ہٹ کر کچھ زیادہ قیمت پر فراہم کی جائے گی اور وہ اس بات پر راضی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس سہولت کو لون (Loan) کا نام نہ دیا جائے کیونکہ اس سے یہ شبہ لاحق ہوتا ہے کہ کمپنی قرض دے کر اس پر نفع وصول کررہی ہے اور بعض لوگوں نے اسے سود سمجھ بھی لیا حالانکہ اس کو سود سمجھنا غلط ہے کیونکہ کمپنی یہاں پیسے نہیں بلکہ سروس دے رہی ہے۔
تنویر الابصار میں ہے
تملیک نفع بعوض‘‘یعنی کسی شے کے نفع کا عوض کے بدلے مالک بنادینا اجارہ ہے۔
موبائل فون میں ایڈوانس بیلنس لینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمإ دین و مفتیان شرح متین اس مسٸلے کے بارے میں کہ موبائل فون میں ہم جو advance بیلنس لیتے ہیں اس کا کیا حکم ہے کیا لینا جاٸز ہے ۔۔اس صورت میں کہ موبائل کمپنی 15 روپے adnance دیتی ہے اور 20 روپے کٹوتی کرتی ہے ..5 روپے ایڈوانس پر ٹیکس کہ کر ۔
شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- عفت عطاریہ شہر یسرور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
کمپنی کہ کر سروس چارج لیتی ہے جتنی دیتی ہے اس سے کچھ زیادہ لیتی ہے
مذکورہ صورت جائز ہے (ایسا ہی فتاوی اہل سنت میں ہے)
کمپنی کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ وہ پیشگی سروس عام ریٹ سے ہٹ کر کچھ زیادہ قیمت پر فراہم کرے جیسے نقد و اُدھار کی قیمتوں میں فرق کرنا جائز ہوتا ہے نیز صارف کو بھی یہ بات معلوم ہے کہ بعد میں ادائیگی کی صورت میں یہ سروس مجھے عام قیمت سے ہٹ کر کچھ زیادہ قیمت پر فراہم کی جائے گی اور وہ اس بات پر راضی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ اس سہولت کو لون (Loan) کا نام نہ دیا جائے کیونکہ اس سے یہ شبہ لاحق ہوتا ہے کہ کمپنی قرض دے کر اس پر نفع وصول کررہی ہے اور بعض لوگوں نے اسے سود سمجھ بھی لیا حالانکہ اس کو سود سمجھنا غلط ہے کیونکہ کمپنی یہاں پیسے نہیں بلکہ سروس دے رہی ہے۔
تنویر الابصار میں ہے
تملیک نفع بعوض‘‘یعنی کسی شے کے نفع کا عوض کے بدلے مالک بنادینا اجارہ ہے۔
(الدرالمختار مع ردالمحتار،ج 9،ص32 مطبوعہ کوئٹہ)
ہدایہ میں ہے
ستحق باحدی معانی ثلاثۃ اما بشرط التعجیل او بالتعجیل من غیر شرط او باستیفاء المعقود علیہ
یعنی تین میں سے ایک صورت کے پائے جانے سے مؤجر اجرت کا مستحق ہوگا، پہلے دینے کی شرط کرلے، یا بغیر شرط کے پہلے اجرت وصول کرلے یامستاجر، اجارہ پر لی گئی چیز سے فائدہ اُٹھالے۔
ہدایہ میں ہے
ستحق باحدی معانی ثلاثۃ اما بشرط التعجیل او بالتعجیل من غیر شرط او باستیفاء المعقود علیہ
یعنی تین میں سے ایک صورت کے پائے جانے سے مؤجر اجرت کا مستحق ہوگا، پہلے دینے کی شرط کرلے، یا بغیر شرط کے پہلے اجرت وصول کرلے یامستاجر، اجارہ پر لی گئی چیز سے فائدہ اُٹھالے۔
(ہدایہ ج3،ص297 مطبوعہ کراچی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
13/11/2023
13/11/2023