Type Here to Get Search Results !

گواہ کے بغیر نکاح کئے اور دونوں ہمبستری بھی کر لئے تو کیا مہر دینا ہوگا؟

 (سوال نمبر 4987)
گواہ کے بغیر نکاح کئے اور دونوں ہمبستری بھی کر لئے تو کیا مہر دینا ہوگا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ الله وبركاته
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ فاطمہ اور اکرم نے شرعی گواہ کے بغیر نکاح کئے اور دونوں نے ہمبستری بھی کئے اب اس نکاح کا کیا حکم ہے ؟ اور مہر بھی دینا ضروری ہے یا نہیں؟
شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا 
سائلہ:- عمارہ کنول شہر ناروال پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پہلے اپ یہ سمجھیں کہ نکاح فاسد اور نکاح باطل میں فرق یے۔
١/ نکاح فاسد منعقد ہوجاتا ہے پر ہمبستری جائز نہیں دونوں میں متارکہ لازم و ضروری ہے۔
جیسے کسی نے شرعی گواہ کے بغیر نکاح کیا تو یہ نکاح فاسد ہے ہمبستری کرنے پر مہر مثل لازم ہوگا اور دونوں میں تفریق بھی لازم ہے چونکہ شرائط نکاح، جو شرعی گواہ ہے، نہیں پائی گئی اس لئے نکاح صحیح نہیں عند الشرع۔
فوراً دونوں علیحدگی اختیار کرلیں اور شوہر متارکت کے الفاظ مثلاً:میں نے تجھے چھوڑدیا تیراراستہ صاف کردیا وغیرہ کے الفاظ کہدے ،اس کے بعد اگر دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ باضابطہ دوگواہوں کی موجودگی میں نکاح کرلیں اور سابقہ احوال پر صدق دل سے توبہ واستغفار کریں۔
حدیث شریف میں ہے 
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: البغایا اللاتي ینکحن أنفسہن بغیر بینة۔
(سنن الترمذي ۱/۲۱۰رقم: ۱۱۰۹)
المؤطا میں ہے 
عن أبي الزبیر أن عمر رضي اللّٰہ عنہ أتی برجل في نکاح لم یشہد علیہ إلا رجل وامرأة، فقال عمر: ہٰذا نکاح السرّ ولا نجیزہ، ولو کنت تقدمت فیہ لرجمت۔(رواہ محمد في المؤطا ۱/۲۴۱وہو مرسل صحیح)
إعلاء السنن میں ہے 
وذکر البیہقي عن الشافعي أنہ قال: ہو ثابت عن ابن عباس وغیرہ من الصحابة أي قولہ: لا نکاح إلا بشاہدین۔
(الجوہر النقی ۲/۷۹، إعلاء السنن ۱۱/۲۸بیروت)
فتح القدیر میں ہے 
ولا ینعقد نکاح المسلمین إلا بحضور شاہدین عاقلین بالغین مسلمین الخ، أما اشتراط الشہادة فلقولہ علیہ السلام: لا نکاح إلا بشہود۔
(فتح القدیر / کتاب النکاح ۳/۱۹۹)
الفتاوى الهندية میں ہے 
(الباب الثامن في النكاح الفاسد وأحكامه) إذا وقع النكاح فاسدًا فرق القاضي بين الزوج والمرأة فإن لم يكن دخل بها فلا مهر لها ولا عدة۔
(الفتاوى الهندية (1/ 330): الباب الثامن في النكاح الفاسد وأحكامه)
٢/ نکاح باطل جیسے کسی نے کسی کی بیوی سے نکاح کر لیا تو یہ نکاح باطل یے اب اگر ہمبستری بھی کر لیا تو یہ زنا یے اب زنا کی سزا دی جائے گی اور کوئی مہر نہیں۔اور دونوں میں تفریق لازم و ضروری ہے۔
مذکورہ صورت میں شرعا نکاح صحیح نہیں ہے چونکہ شرعی گواہ شرائط نکاح سے ہے جب شرط نہیں پائی گئی تو مشروط کا وقوع نہیں۔
اور ہمبستری کی وجہ سے مہر مثل دینا ہوگا اور دونوں میں تفریق لازم ہے۔
یاد رہے یہ بھی زنا یے اور زنا کی سزا دے جائے گی جہاں اسلامی قانون ہو ۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے 
اشتراط الشہادۃ للصحۃ لایقضی بنفی الحقیقۃ بدونھا فان الحق کما حققت فیما علقت علی ردالمحتار الفرق بین باطل النکاح وفاسدہ وقد قال فی الدر المختار یجب مھر المثل فی نکاح فاسد وھوالذی فقد شرطا من شرائط الصحۃ کشھود
صحت نکاح کے لئے شرط شہادت کا تقاضا یہ نہیں کہ اس کے بغیر حقیقت نکاح کا وجود ہی نہ ہوسکے ، اس لئے کہ حق یہ ہے کہ نکاح باطل اور نکاح فاسد میں فر ق ہے جیسا کہ میں نے اس کی تحقیق رد المحتار پر اپنے رقم کردہ حواشی میں کی ہے اور درمختار میں ہے نکاح فاسد میں مہر مثل واجب ہے ، نکاح فاسد وہ ہے جس میں صحت نکاح کی کوئی شرط مفقود ہو ، جیسے گواہوں کا ہونا اھ ،
(الدرالمختار، کتاب النکاح، باب المھر مکتبہ مجتبائی دہلی ، ۱ /۲۰۱)
بہ صرح فی النھر بل قد نقل البحر مقرا ان کل نکاح اختلف العلماء فی جوازہ کالنکاح بلا شہود فالد خول فیہ یوجب العدۃ اما نکاح منکوحۃ الغیر فلم یقل احد بجوازہ فلم ینعقد اصلا 
او رالنہر الفائق میں بھی اسی کی تصریح ہے بلکہ خود صاحب بحر نے درج ذیل عبارت نقل کر کے بر قرار رکھی ہے ،ہر وہ نکاح جس کے جائز ہونے میں علماء کا اختلاف ہوا س میں مباشرت سے عدت واجب ہوجاتی ہے جیسے بغیر گواہوں کے نکاح لیکن دوسرے کی منکوحہ سے نکاح تو کوئی بھی اس کے جواز کا قائل نہیں اس لئے تو وہ سر ے سے منعقد ہی نہ ہوا۔
(البحرالرائق کتاب الطلاق باب العدۃ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۴ /۱۴۴)
(فتاوی رضویہ ج 1 ص 51 مکتبہ المدینہ)

والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
14/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area