مسجد کا پیسہ مدرسہ میں لگانا کیسا ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ مسجد کی آمدنی کو مدرسہ یا اس کے اخراجات میں استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کہ مسجد کی آمدنی کو مدرسہ یا اس کے اخراجات میں استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں ؟
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:- حافظ و قاری مولانا رفیق اشرفی مصباحی
المستفتی:- حافظ و قاری مولانا رفیق اشرفی مصباحی
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:-
الجواب بعون الملک الوھاب:-
مسجد جب تک آباد ہے اس کی آمدنی مدرسہ میں لگانا حرام ہے۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
"دو نوں صورتیں حرام ہیں مسجد جب تک آباد ہے اس کا مال نہ کسی مدرسے میں صرف ہوسکتا ہے نہ دوسری مسجد میں، یہاں تک کہ اگر ایک مسجد میں سو چٹائیاں یا لوٹے حاجت سے زیادہ ہوں اوردوسری مسجد میں ایک بھی نہ ہوتو جائز نہیں کہ یہاں کی ایک چٹائی یا لوٹا دوسری مسجد میں دے دیں" اھ
فتاویٰ رضویہ میں ہے:
"دو نوں صورتیں حرام ہیں مسجد جب تک آباد ہے اس کا مال نہ کسی مدرسے میں صرف ہوسکتا ہے نہ دوسری مسجد میں، یہاں تک کہ اگر ایک مسجد میں سو چٹائیاں یا لوٹے حاجت سے زیادہ ہوں اوردوسری مسجد میں ایک بھی نہ ہوتو جائز نہیں کہ یہاں کی ایک چٹائی یا لوٹا دوسری مسجد میں دے دیں" اھ
(ج١٦ ، ص٢٨١، کتاب الوقف ، باب المسجد ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
واللہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی
محمد صدام حسین برکاتی فیضی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
٤ رجب المرجب ١٤٤٥ھ مطابق ١٦ جنوری ٢٠٢٤
٤ رجب المرجب ١٤٤٥ھ مطابق ١٦ جنوری ٢٠٢٤