شیطان کی اصل متکبر اور سرکش ہونا ہے قسط : ششم
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ازقلم: شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجا نگر میراروڈ ممبئی
ازقلم: شیرمہاراشٹر مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی
صدر افتا: محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضاء پوجا نگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
جملہ جنات شیطان نہیں ہوتے اور نہ تمام انسان۔
جملہ جنات شیطان نہیں ہوتے اور نہ تمام انسان۔
بلکہ انسان کو تو اﷲ تبارک و تعالیٰ نے اشرف المخلوقات کا عظیم درجہ عنایت فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم کا صدقہ ہے۔ ہاں! اسی جنات اور انسانوں میں بعض وہ ہیں جو سرکشی اور رب العزت کی نافرمانی پر اتر جاتے ہیں اور وہ پروردگار کے احکام سے منہ موڑتا ہے رسولان عظام کی تعظیم و توقیر سے رو گردانی کرتا ہے اور یہی نہیں بعض تو ایسے بھی ہیں جو وحدانیت و نبوت کا دعویٰ کرکے اپنے آپ کو شیطان کے گروہ کی سرداری حاصل کرتا ہے جس کی دنیا میں بے شمار مثالیں موجود ہیں مثلاََ نمرود ، فرعون وغیرہ ۔
یہ ایسے لوگ ہیں جو واقعی انسانی شیطان ہیں جن کا ٹھکانہ صرف اور صرف جہنم ہے ۔ قرآن مقدس میں ہے :
یہ ایسے لوگ ہیں جو واقعی انسانی شیطان ہیں جن کا ٹھکانہ صرف اور صرف جہنم ہے ۔ قرآن مقدس میں ہے :
{ شَیْطٰنُ الَاِ نْسِ وَالٰجِنِّ }
شیطان انسان بھی ہوتے ہیں اور جن بھی ویسے صوفیہ حضرات کا یہ قول ہے کہ جو بھی غرور ، تکبر اور سرکشی کا حامل ہے وہ شیطان ہے اور یہی نہیں بلکہ جو بھی ذکر الہٰی سے روکے وہ شیطان ہے ﷲ عزوجل بے محل گفتگو ، بروں کی صحبت اور غلط روش سے محفوظ رکھے۔آمین
غصئہ رحمانی و غصئہ شیطانی
شریعت وطریقت کے صفحہ ۲۳۸؍ پر منقول ہے کہ جب غصہ آجائے تو اپنے اوپر قابو رکھو کہ غصہ شیطان کی جانب سے ہے ورنہ ہلاکت میں پڑ جاؤگے اور نقصان اٹھاؤگے۔ ہاں! شیطانی غصہ وہ ہے جو نفس وشیطان کے بھڑکانے سے آئے اور خلاف شرع امور پر اکسائے اور غضب رحمانی یعنی خداورسول کے لئے کسی بات پر غصہ یہ ہے کہ اﷲ و رسول جل و علاو صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق ہو مثلاََ دین کی حمایت میں کافروں سے جہاد اور مظلوم کا ظالم سے انتقام غضبِ رحمانی محمود و پسندیدہ ہے اور غصۂ شیطانی مردود اور ناپسندیدہ ہے۔
حضرت امام شافعی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ: مومن کی ایک خاص علامت ہے کہ جب اسے غصہ آئے تو فوراََ غصہ جاتا بھی رہے اور اگر کوئی دیر تک غصہ کی حالت میں ہے تو پھر وہ غصہ شیطانی ہے یعنی دیر تک غصہ میں رہنا یہ شیطانی حربے کا شکار ہونا ہے۔
کچھ شیطانی کام
جھوٹ، غیبت ، کسی پرجھوٹی تہمت لگانا ، حق باتوں کو چھپانا ، ظلم وزیادتی کرنا ، چوری کرنا ، زنا کرنا ، امانت میں خیانت کرنا ، وعدہ خلافی کرنا اور بھی بہت سے افعال ہیں جسے شیطانی فعل کہا جاسکتا ہے ﷲ امت مسلمہ کو ہر طرح کے برے فعل سے محفوظ رکھے۔آمین
اذان سے شیطان کا فرار
صحیح حدیثوں سے ثابت ہے کہ اذان شیطان کو دفع کرتی ہے۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ہے سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مؤذن اذان دیتا ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر (گوز پھیر) یعنی ریح نکالتا بھاگتا ہے۔
حدیث شریف میں تو یہاں تک آیا کہ جب شیطان کا کھٹکا ہو فوراََ اذان کہو وہ دفع ہوجائے گا۔
(نمازیں اور دعائیں)
جرأتمندانہ گفتگو
حجاج ظالم کے سامنے حضرت انس رضی اﷲ تعالی عنہ لائے گئے تو کہا کہ آپ ہی ہیں جو مجھے گالی دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ہاں !اس لئے کہ تو ظالم ہے اور تونے ہی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم کی مخالفت کی ہے۔ حجاج نے کہا آپ کا کیا جواب ہے کہ میں آپ کو بری حالت میں قتل کردوں؟ آپ نے فرمایا کہ اگر میں جانتا کہ یہ کام تیرے اختیار میں ہے تو میں تجھے معبود سمجھتا اور تیری عبادت کرتا لیکن میرا یقین اور عقیدہ ہے کہ تو اس پر بالکل قدرت نہیں رکھتا اس لئے کہ رسول خدا صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک ایسی دعا تعلیم فرمائی ہے کہ جو بھی اسے پڑھے گا وہ اﷲ تعالیٰ کی حفاظت میں ہوگا وہ دعامیں نے صبح پڑھ لی ہے۔ حجاج نے کہا کیا آپ مجھے وہ نہیں سکھاتے؟ آپ نے فرمایا نہ تجھے سکھاتا ہوں اور نہ تیری زندگی تک کسی کو سکھاؤں گا تاکہ وہ دعا تجھے معلوم نہ ہو جائے یہ کہہ کر حضرت انس رضی اﷲ تعالی عنہ باہر نکل آئے۔ علامہ اویسیؔ کی تحقیق کے مطابق وہ دعا یہ ہے:
{بسم اﷲ خیر الاسماء بسم اﷲ الذی لا یضر مع اسمہ شیٔ فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم۔}
(روح البیان )
حجاج کو کسی نے کہا کہ تو نے انہیں قتل کیوں نہیں کیا؟ کہا میرا ارادہ تو تھا لیکن میں نے دیکھا کہ ان کے پیچھے دو بڑے شیر کھڑے تھے میں ان سے ڈر گیا۔(روح البیان)
( جاری ہے )
شریعت وطریقت کے صفحہ ۲۳۸؍ پر منقول ہے کہ جب غصہ آجائے تو اپنے اوپر قابو رکھو کہ غصہ شیطان کی جانب سے ہے ورنہ ہلاکت میں پڑ جاؤگے اور نقصان اٹھاؤگے۔ ہاں! شیطانی غصہ وہ ہے جو نفس وشیطان کے بھڑکانے سے آئے اور خلاف شرع امور پر اکسائے اور غضب رحمانی یعنی خداورسول کے لئے کسی بات پر غصہ یہ ہے کہ اﷲ و رسول جل و علاو صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم کے حکم کے مطابق ہو مثلاََ دین کی حمایت میں کافروں سے جہاد اور مظلوم کا ظالم سے انتقام غضبِ رحمانی محمود و پسندیدہ ہے اور غصۂ شیطانی مردود اور ناپسندیدہ ہے۔
حضرت امام شافعی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ: مومن کی ایک خاص علامت ہے کہ جب اسے غصہ آئے تو فوراََ غصہ جاتا بھی رہے اور اگر کوئی دیر تک غصہ کی حالت میں ہے تو پھر وہ غصہ شیطانی ہے یعنی دیر تک غصہ میں رہنا یہ شیطانی حربے کا شکار ہونا ہے۔
کچھ شیطانی کام
جھوٹ، غیبت ، کسی پرجھوٹی تہمت لگانا ، حق باتوں کو چھپانا ، ظلم وزیادتی کرنا ، چوری کرنا ، زنا کرنا ، امانت میں خیانت کرنا ، وعدہ خلافی کرنا اور بھی بہت سے افعال ہیں جسے شیطانی فعل کہا جاسکتا ہے ﷲ امت مسلمہ کو ہر طرح کے برے فعل سے محفوظ رکھے۔آمین
اذان سے شیطان کا فرار
صحیح حدیثوں سے ثابت ہے کہ اذان شیطان کو دفع کرتی ہے۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم میں ہے سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مؤذن اذان دیتا ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر (گوز پھیر) یعنی ریح نکالتا بھاگتا ہے۔
حدیث شریف میں تو یہاں تک آیا کہ جب شیطان کا کھٹکا ہو فوراََ اذان کہو وہ دفع ہوجائے گا۔
(نمازیں اور دعائیں)
جرأتمندانہ گفتگو
حجاج ظالم کے سامنے حضرت انس رضی اﷲ تعالی عنہ لائے گئے تو کہا کہ آپ ہی ہیں جو مجھے گالی دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا ہاں !اس لئے کہ تو ظالم ہے اور تونے ہی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم کی مخالفت کی ہے۔ حجاج نے کہا آپ کا کیا جواب ہے کہ میں آپ کو بری حالت میں قتل کردوں؟ آپ نے فرمایا کہ اگر میں جانتا کہ یہ کام تیرے اختیار میں ہے تو میں تجھے معبود سمجھتا اور تیری عبادت کرتا لیکن میرا یقین اور عقیدہ ہے کہ تو اس پر بالکل قدرت نہیں رکھتا اس لئے کہ رسول خدا صلی اﷲ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک ایسی دعا تعلیم فرمائی ہے کہ جو بھی اسے پڑھے گا وہ اﷲ تعالیٰ کی حفاظت میں ہوگا وہ دعامیں نے صبح پڑھ لی ہے۔ حجاج نے کہا کیا آپ مجھے وہ نہیں سکھاتے؟ آپ نے فرمایا نہ تجھے سکھاتا ہوں اور نہ تیری زندگی تک کسی کو سکھاؤں گا تاکہ وہ دعا تجھے معلوم نہ ہو جائے یہ کہہ کر حضرت انس رضی اﷲ تعالی عنہ باہر نکل آئے۔ علامہ اویسیؔ کی تحقیق کے مطابق وہ دعا یہ ہے:
{بسم اﷲ خیر الاسماء بسم اﷲ الذی لا یضر مع اسمہ شیٔ فی الارض ولا فی السماء وھو السمیع العلیم۔}
(روح البیان )
حجاج کو کسی نے کہا کہ تو نے انہیں قتل کیوں نہیں کیا؟ کہا میرا ارادہ تو تھا لیکن میں نے دیکھا کہ ان کے پیچھے دو بڑے شیر کھڑے تھے میں ان سے ڈر گیا۔(روح البیان)
( جاری ہے )
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
ترسیل دعوت: محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ: افکار اہل سنت اکیڈمی پوجا نگر میراروڈ ممبئی
ترسیل دعوت: محمد شاھد رضا ثنائی بچھارپوری
رکن اعلیٰ: افکار اہل سنت اکیڈمی پوجا نگر میراروڈ ممبئی