کیا مدرسہ عربیہ میں انگریزی زبان نصاب میں رکھنا جائز ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کیا مدرسہ عربیہ میں انگریزی زبان نصاب میں رکھنا جائز ہے؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
مدرسہ عربیہ میں انگریزی زبان نصاب میں رکھنا جائز ہے اور حیلہ شرعی کے بعد اس کے مدرس کو بھی تنخواہ جائز ہے جیسے کہ فارسی زبان اسلامی نہیں ہے پہلے یہ زبان غیرقوم ملت کی تھی کی ہے مگر علماء نے اس کو نصاب میں رکھ لیا اور مدارس میں اس زبان کو نصاب میں داخل کیا گیا ۔
سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ۔صدر اول میں فارسی سے مخالفت تھی کہ وہ اس وقت کفار کی زبان تھی۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 12ص 160)
جس طرح فارسی کفار کی زبان تھی مگر مدارس اسلامیہ فارسی داخل کی گئی اسی طرح انگریزی زبان اگرچہ انگریز کی ہے مگر داخل نصاب میں رکھنا کوئی حرج نہیں
مثلا شیروانی مسلمانوں کا لباس نہیں لیکن اب علماء صلحاء اور مومنون کا لباس ہے اسی طرح فارسی انگریزی ہندی کا حکم ہوگا
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
مثلا شیروانی مسلمانوں کا لباس نہیں لیکن اب علماء صلحاء اور مومنون کا لباس ہے اسی طرح فارسی انگریزی ہندی کا حکم ہوگا
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
24جمادی الاخری 1445
7جنوری 2024
24جمادی الاخری 1445
7جنوری 2024