Type Here to Get Search Results !

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح کم عمری میں کیوں ہوا؟

 (سوال نمبر 4944)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح کم عمری میں کیوں ہوا؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حضرت عائشہ سے نکاح کیۓ اور حضرت عائشہ کی عمر آٹھ سال کی یا بارہ سال کی تھی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کس بنا پر حضرت عائشہ سے اتنی کم عمر میں نکاح کے کئے۔ اس کا تفصیلی جواب علماء کرام قران و حدیث کی روشنی میں عنایت فرمائیں 
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتامڑہی بہار انڈیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو مناسب لگا اپ نے اپنی بیٹی کا نکاح اقا علیہ السلام کئے باقی وجہ میرے علم۔میں نہیں ہے۔
حضرت عائشہ کا نکاح نکاح 8 یا 12 سال میں نہیں ہوا بلکہ 6 سال میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اقا علیہ السلام سے نکاح کردیا شرعا جائز ہے اس لئے کر دیا گیا صحیح احادیث کے مطابق ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نکاح چھ سال کی عمر میں ان کے والد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کردیا تھا، اور نو سال کی عمر میں آپ رضی اللہ عنہا کی رخصتی عمل میں آئی۔
صحيح البخاري میں ہے 
حدثني فروة بن أبي المغراء، حدثنا علي بن مسهر، عن هشام، عن أبيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: «تزوجني النبي صلى الله عليه وسلم وأنا بنت ست سنين، فقدمنا المدينة فنزلنا في بني الحارث بن خزرج، فوعكت فتمرق شعري، فوفى جميمة فأتتني أمي أم رومان، وإني لفي أرجوحة، ومعي صواحب لي، فصرخت بي فأتيتها، لاأدري ما تريد بي فأخذت بيدي حتى أوقفتني على باب الدار، وإني لأنهج حتى سكن بعض نفسي، ثم أخذت شيئاً من ماء فمسحت به وجهي ورأسي، ثم أدخلتني الدار، فإذا نسوة من الأنصار في البيت، فقلن على الخير والبركة، وعلى خير طائر، فأسلمتني إليهن، فأصلحن من شأني، فلم يرعني إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحى، فأسلمتني إليه، وأنا يومئذ بنت تسع سنين» صحيح البخاري (5 / 55)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ میری عمر چھ سال کی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میرا نکاح ہوا, پھر ہم (ہجرت کرکے) مدینہ آئے تو بنی حارث بن خزرج (کے مکان) میں اترے, پھر مجھے (اتنا شدید) بخار آیا کہ میرے سر کے بال گرنے لگے اور وہ کانوں تک رہ گئے, پھر (ایک دن) میں اپنی چند سہیلیوں کے ساتھ جھولے میں بیٹھی تھی کہ میری والدہ ام رومان میرے پاس آئیں اور مجھے زور سے آواز دی, میں ان کے پاس چلی گئی اس حال میں کہ مجھے معلوم نہ تھا کہ انہوں نے کیوں بلایا ہے، انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر ایک مکان کے دروازہ پر کھڑا کردیا میرا سانس پھول رہا تھا حتیٰ کہ ذرا دم میں دم آیا، پھر انہوں نے تھوڑا پانی لے کر میرے منہ اور سر پر ہاتھ پھیر دیا، پھر مجھے مکان کے اندر داخل کردیا تو میں نے کمرہ میں چند انصاری عورتوں کو دیکھا، انہوں نے کہا خیر و برکت اور نیک فال کے ساتھ آؤ ۔میری والدہ نے مجھے ان کے حوالہ کردیا، پھر انہوں نے مجھے سنوارا (تیار کیا)، پھر چاشت کے وقت آں حضرت تشریف لائے تو انہوں نے مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ کردیا اس وقت میری عمر نو سال کی تھی۔ 
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا 
ابوبکر صدیق کی صاحبزادی ہیں آپ کی والدہ امّ رومان بنت عامر ابن عویمر ہیں،نبوّت کے دسویں سال شوال کے مہینہ میں ہجرت سے تین سال قبل حضور کی زوجیت میں آئیں،سات برس کی عمر میں ہجرت سے ۱۸ ماہ کے بعد شوال کے مہینہ میں۔نو سال کی عمر میں رخصت ہوئیں،نو سال تک حضور کے ساتھ رہیں،حضور کی وفات کے وقت آپ کی عمر شریف اٹھارہ سال کی تھی۔حضور نے آپ کے سوا کسی کنواری بیوی سے نکاح نہیں فرمایا،آپ فقیہہ، فصیحہ، حدیث کی حافظہ،قرآن کی بہترین مفسّرہ تھیں۔حضور نے آپ کے سینہ پر وفات پائی اور آپ کے حجرہ میں دفن ہوئے، جب آپ کو تہمت لگائی گئی تو آپ کی بریّت میں ۱۹ آیات اُتریں۔
(المرأة المناجیح ج 1 ص 82 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area