(سوال نمبر 4952)
عورت کے ذمہ ساس سسر کی خدمت ذیادہ ضروری ہے یا والدین کی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عوبرت کے ذمہ ساس سسر کی خدمت ذیادہ ضروری ہے یا والدین کی ؟ شرعی رہنمائی فرمائیں ۔شکریہ
سائلہ:- قراۃلعین شہر اٹک پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بیوی پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے ساس سسر اور خود کے و الدین سے بھی ۔
شوہر کی رضا کے لیے ساس سسر کی خدمت کریں شرعا ضروری نہیں ہے ساس سسر کی خدمت کرنا اپ کے شوہر پر شرعا ضروری ہے۔
ساس سسر اور و الدین میں اپ پر اپنے والدین کی خدمت ضروری ہے چونکہ بیٹا ہو یا بیٹی و الدین کی خدمت مشروع ہے ۔
اور ان کے قدموں کے نیچے جنت ہے یہ بیتا اور بیٹی دونوں کے لئے ہے ۔
السنن الکبری للنسائی اورمستدرک للحاکم میں ہے
واللفظ للمستدرک
عن عائشۃ رضی اللہ تعالٰی عنھا :قالت: قلت یارسول اللہ أی الناس أعظم حقا علی المرأۃ ؟ قال: زوجھا۔قلت: فأی الناس أعظم حقا علی الرجل؟ قال:أمہ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے،فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عورت پرلوگوں میں سے سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ فرمایا: اس کے شوہرکا۔ میں نے عرض کی :مرد پرسب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ فرمایا: اس کی ماں کا۔
عورت کے ذمہ ساس سسر کی خدمت ذیادہ ضروری ہے یا والدین کی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عوبرت کے ذمہ ساس سسر کی خدمت ذیادہ ضروری ہے یا والدین کی ؟ شرعی رہنمائی فرمائیں ۔شکریہ
سائلہ:- قراۃلعین شہر اٹک پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
بیوی پر سب سے زیادہ حق اس کے شوہر کا ہے ساس سسر اور خود کے و الدین سے بھی ۔
شوہر کی رضا کے لیے ساس سسر کی خدمت کریں شرعا ضروری نہیں ہے ساس سسر کی خدمت کرنا اپ کے شوہر پر شرعا ضروری ہے۔
ساس سسر اور و الدین میں اپ پر اپنے والدین کی خدمت ضروری ہے چونکہ بیٹا ہو یا بیٹی و الدین کی خدمت مشروع ہے ۔
اور ان کے قدموں کے نیچے جنت ہے یہ بیتا اور بیٹی دونوں کے لئے ہے ۔
السنن الکبری للنسائی اورمستدرک للحاکم میں ہے
واللفظ للمستدرک
عن عائشۃ رضی اللہ تعالٰی عنھا :قالت: قلت یارسول اللہ أی الناس أعظم حقا علی المرأۃ ؟ قال: زوجھا۔قلت: فأی الناس أعظم حقا علی الرجل؟ قال:أمہ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے،فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عورت پرلوگوں میں سے سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ فرمایا: اس کے شوہرکا۔ میں نے عرض کی :مرد پرسب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ فرمایا: اس کی ماں کا۔
(المستدرک للحاکم ، ج 4، ص 167 م بیروت)
فتاوٰی رضویہ میں ہے
امور متعلقہ زن و شوہر میں مطلقا اس کی اطاعت کہ ان امور میں اس کی اطاعت والدین پربھی مقدم ہے۔
فتاوٰی رضویہ میں ہے
امور متعلقہ زن و شوہر میں مطلقا اس کی اطاعت کہ ان امور میں اس کی اطاعت والدین پربھی مقدم ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، ج 24،ص371 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاھور)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
شوہر کے حقوق ،عورت پر بکثرت ہیں اور اس پر وجوب بھی اشدوآکد، ہم اس پر حدیث لکھ چکے کہ عورت پرسب سے بڑا حق شوہر کا ہے ،یعنی ماں باپ سے بھی زیادہ، اور مرد پرسب سے بڑا حق ماں کا ہے ،یعنی زوجہ کا حق اس سے ،بلکہ باپ سے بھی کم۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
شوہر کے حقوق ،عورت پر بکثرت ہیں اور اس پر وجوب بھی اشدوآکد، ہم اس پر حدیث لکھ چکے کہ عورت پرسب سے بڑا حق شوہر کا ہے ،یعنی ماں باپ سے بھی زیادہ، اور مرد پرسب سے بڑا حق ماں کا ہے ،یعنی زوجہ کا حق اس سے ،بلکہ باپ سے بھی کم۔
(فتاویٰ رضویہ ج 24،ص 391،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/11/2023
11/11/2023