قسط سوم
قیام میلاد شریف کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
••────────••⊰❤️⊱••───────••
مولود شریف میں قیام کرنا مستحب اور منکر ہٹ دھرم
(1) مولانا علی طحان لکھتے ہیں
قراءۃ المولد الشریف والقیام فیہ مستحب و من انکر ذلک فھو جحود لایعرف مراتب الرسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم۔
یعنی مولود شریف پڑھنا اور اس میں قیام کرنا مستحب ہے اور منکر ہٹ دھرم ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی قدر معلوم نہیں۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 520)
(2) قیام کا منکر بدعتی۔
مولانا محمد بن داؤد بن عبد الرحمن لکھتے ہیں
مستحب یثاب فاعلہ ولاینکرہ الا مبتدی۔
یعنی مستحب کرنے والا ثواب پائے گا اور منکر بدعتی ہوگا۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 520)
(3)محفل میلاد اور قیام کے منکر کو عذاب۔
مولانا احمد فتاح لکھتے ہیں کہ
اعلم ان ذکر ولادۃ النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ما وقع من المعجزات والحضور لسماعہ سنۃ بلاشک وریب لکن من ھذہ الصورۃ المجموعۃ من الاشیاء المذکورۃ کما ھو المعمول فی الحرمین الشریفین و جمیع دیار العرب بدعۃ حسنۃ مستحبۃ یثاب فاعلھا ویعاقب منکر و مانعھا
یعنی جان تو کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت و معجزات کا ذکر اور اس کے سننے کو حاضر ہونا بے شک سنت ہے مگر بہ ہیئت مجموعی جس میں قیام وغیرہ اشیائے مذکورہ ہوتی ہے جیسا کہ حرمین شریفین اور تمام دیار عرب کا معمول ہے اور بدعت حسنہ مستحبہ ہے جس کے کرنے والے کو ثواب اور منکر مانع پر عذاب۔
(4) مولود شریف میں قیام کا منکر بدعتی اور مخالفِ طریقۂ اہل سنت وجماعت ہے۔
مولانا عبد الرحمن بن علی حضرمی لکھتے ہیں کہ
استحسنوا القیام تعظیما لہ اذا جاء ذکر مولدہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم وماصار تعظیما لہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فوجب علینا اداؤہ والقیام بہ ولاینکر ماذکرنا الا مبتدع مخالف عن طریق اھل السنۃ والجماعۃ لا استماع واصغاع لکلامہ وعلی حاکم الاسلام تعزیرہ۔ یعنی علماء نے وقت ذکر ولادت نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم حضور کی تعظیم کے لئے قیام مستحسن سمجھا اور جو چیز حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم ٹھہری تو اس کا ادا کرنا اور بجا لانا ہم پر واجب ہوگیا اور اس کا انکار نہ کرے گا مگر بدعتی مخالفِ طریقۂ اہل سنت و جماعت جس کی بات نہ سننے کے قابل نہ توجہ کے لائق ۔اور حاکم اسلام پر اس کی تعزیر واجب ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد جدید 26 ص 521)
(5) نعت شریف سن کر امام سبکی اور علمائے حاضرین قیام فرمایا:-
شیخ الاسلام ابو نصر عبد الوہاب ابن ابی الحسن تقی الملۃ والدین سبکی نے طبقات کبری میں نقل فرمایا کہ امام سبکی کے حضور ایک جماعت کثیر اس زمانے کے علماء کی مجتمع ہوئی ۔اس مجلس میں کسی نے امام صرصری کے یہ اشعار نعت حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم میں پڑھے اور جو لوگ شرف دینی رکھتے تھے ۔وہ ان کی نعت سنکر صف باندھ کر سر وقد یا گھٹنوں کے بل کھڑے ہوجائیں ان اشعار کو سنتے ہی
قام الامام السبکی وجمیع من فی االمجلس فحصل انس کبیر بذلک المجلس ویکفی مثل ذلک فی الاقتداء۔
یعنی امام سبکی وجملہ علمائے کرام حاضرین مجلس مبارک نے قیام فرمایا ۔اور اس کی وجہ سے اس مجلس میں نہایت انس حاصل ہوا علامہ جلیل حلبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
اس قدر پیروی کے لئے کفایت کرتا ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد 26 ص 506 بحوالہ انسان العیون فی سیرۃ الامین المامون جلد یکم ص 55)
جب نعت کے وقت قیام کیا جاتا ہے تو مولد شدیف کی مجلس کے آخر میں قیام کی حالت میں درودوسلام پیش کرنا اور عمدہ فعل ہے درود وسلام کا بھی جو فضائل احادیث میں واردہے وہ سب عطا ہوگا مزید درجات میں بلندی ہوگی گناہ معاف کئے جائیں گے کثیر ثواب ملے گا اس کی مخالفت بہت ساری نیکیوں سے محروم کرنے کی کوشش ہے اور یہ شیطان کا حملہ اور مکر و فریب ہےخدا تعالیٰ مکر شیطان سے محفوظ فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
ماشاءاللہ آج بھی قیام میں جب سلام پڑھا جاتا ہے تو دل خوشی میں جھوم جاتا ہے عجیب روحانیت چھا جاتی ہے ہر شخص اپنے اعتبار سے لطف ولذت اور انس حاصل کرتا ہے مجلس میں رونق آجاتی ہے جسم کی کیفیت بدل جاتی ہے سرور قلوب حاصل ہوتا ہے یہ سب باتیں مجربات میں سے ہیں اور آزمودہ ہے
نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی امت عرب ومصر وشام وروس وروم واندس وتمام بلاد اسلامیہ اس کے استحباب و استحسان پر شہر اجماع و اتفاق کئے ہوئے ہے
(6) اس کا خلاف وہی کرےگا جس کے دل میں خدا تعالیٰ نے مہر کردی
مولانا علی شامی فرماتے ہیں:
لاینکرھذا الامن طبع اللہ علی وقلبہ وقد نص علماء السنۃ علی ان ھذا من المستحسن المثاب علیہ ورد واردالحسن علی منکرہ۔
یعنی اس کا انکار نہیں کرے گا مگر وہ جس کے دل پر خدا نے مہر کردی اور بے شک علمائے اہل سنت نے تصریح فرمائی کہ یہ مستحسن و کار ثواب ہے اور منکر کا خوب رد فرمایا ۔
حضور تاج الشریعہ فرماتے ہیں کہ علماء شارع علیہ السلام کے آمین ہوتے اور قرآن و حدیث کی فہم رکھنے والے اور شرع کے رازدار ہوتے ہیں:
میزان الشریعۃ الکبری میں ہے
اذہم العلما امناء الشارع علی شریعۃ
وہ جو مسئلہ ارشاد فرماتے ہیں قرآن و حدیث ہی سے مستفاد ہوتا ہے تو ان کی اطاعت اللہ و رسول کی اطاعت اور ان کی نافرمانی اللہ و رسول کی نافرمانی ہے وہ لوگ مسائل شرع مانیں اور نافرمانی سے توبہ کریں۔
(فتاویٰ تاج الشریعہ جلد سوم ص 88)
(7) مولوی قاسم نانوتوی دیوبندی کے داماد کا قیام کے متعلق تقریض۔
عبد اللہ داماد قاسم نانوتوی کتاب الدر المنظم کے تقریظ میں لکھتے ہیں کہ مولوی محمد یعقوب مدرس اعلی عربیہ ودیوںند خاص دیوبند میں بارہا محافل میلاد شریف میں شریک ہوئے ۔اور
بحالت قیام قاری و سامعین قیام بھی کیا ۔اور فرمایا کہ اگر چہ اس کی اصل جیسے کہ چایئے نہیں ۔پر جبکہ تمام مجلس ذکر ولادت کی تعظیم کو آٹھ کھڑی ہو ۔ایس حالت میں قیام نہ کرنا سوء ادبی سے خالی نہیں چناچہ اس قول اور فعل پر بہت سے شاگرد و باشندگان شہر شاہد ہے۔
(تقریظ الدر المنظم فی بیان حکم مولد النبی الاعظم ص 376)
اس سے واضح ہوا کہ
(1) دیوبند شہر میں میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اختتام پر قیام کا رواج تھا
(2) دیوبند مولوی یعقوب نے قیام کیا
(3) اور فرمایا کہ اس حالت میں جبکہ لوگ قیام کررہے ہیں تو قیام نہ کرنا سوء ادبی ہے
یاد رہے کہ قیام تعظیم رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور اس کا خلاف کرنا سوء بے ادبی ہے اور سوء ادبی پر عذاب ہے
امام حجۃ الاسلام غزالی رحمۃ اللہ علیہ احیاء العلوم میں فرماتے ہیں: ۔پانچواں ادب قوم کی موافقت کرنا ہے قیام میں جب کوئی ان میں سے سچے وجد میں بے نمائش و تکلف یا بلاوجد اپنے اختیار سے کھڑا ہو تو ضرور ہے سب حاضرین اس کی موافقت کریں اور کھڑے ہوجائیں کہ یہ آداب صحبت سے ہے
سنی مسلمانو! قیام کے منکر کی بات نہ سنو وہ خود بدعتی ہے اور آپ کو بھی بدعتی بنادے گا علمائے اہل سنت وجماعت کے دامن کو مضبوطی سے پکڑنا کسی سنی صحیح العقیدہ عالم کی صحبت میں رہنا اور کسی اچھے صحیح العقیدہ سنی شیخ طریقت سے بیعت کا شرف حاصل کرنا تاکہ عقیدہ کی مضبوطی رہے کیونکہ
انما یاکل الذئب القاصیۃ
یعنی بھیڑیا اسی بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے دور ہوتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
10جمادی الاخری 1445
24 دسمبر 2023