Type Here to Get Search Results !

مقتدی قعدہ میں امام کو پایا اور امام کھڑا ہوگیا اب مقتدی تشہد پڑھے گا یا نہیں؟

 (سوال نمبر 4881)
مقتدی قعدہ میں امام کو پایا اور امام کھڑا ہوگیا اب مقتدی تشہد پڑھے گا یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ امام تشہد میں بیٹھا تھا مقتدی جماعت میں شامل ہوا جیسے ہی مقتدی تشہد میں بیٹھا تو امام صاحب تیسری رکعت کیلئے کھڑا ہوا تو اب مقتدی تشہد پڑھے یا امام کی اقتداء کرتے ہوئے کھڑا ہو جائے کیا تشہد پڑھنا واجب نہیں
تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائل:- قاری شبیر حسین عطاری میانوالی پاکستان۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام و رحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب مقتدی امام کو قعدہ میں پائے اور مقتدی کے بیٹھتے ہی امام کھڑا ہوجائے تو مقتدی کو تشہد پڑھنا واجب ہے مقتدی تشہد مکمل کرکے کھڑا ہوگا ۔
چونکہ قعدہ اولی فرض واجب سنت نفل سب میں واجب ہے 
چنانچہ طحطاوی علی المراقی میں ہے
و یجب القعود الاول)ولا فرق فی ذلک بین الفرائض والواجبات والنوافل استحساناً عندھما وھو ظاھر الروایۃ والاصح‘
اور پہلا قعدہ واجب ہے اوراستحسانا شیخین کے نزدیک فرائض و واجبات و نوافل کے قعدہ اولی کے درمیان کوئی فرق نہیں اور یہی ظاہر الروایہ اور اصح قول ہے۔
(طحطاوی علی المراقی،ص250،مطبوعہ کوئٹہ)
حاصل کلام یہ ہے کہ 
فرض واجب سنت اور نفل نماز کے قعدہ اولیٰ اور قعدہ ثانیہ میں جس طرح منفرد اور امام کے ليے تشہد پڑھنا واجب ہے اسی طرح مقتدی چاہے مدرک ہو یا مسبوق سب کے ليے قعده اولیٰ اور قعدہ ثانیہ، بلکہ ہر قعدہ میں تشہد التحیات کا مکمل پڑھنا واجب ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے
(والتشهدان) ويسجد للسهو بترك بعضه ككله وكذا في كل قعدة في الأصح إذ قد يتكرر عشراً. و في الرد (قوله: والتشهدان) أي تشهد القعدة الأولى وتشهد الأخيرة"
(كتاب الصلاة،باب صفة الصلاة،واجبات الصلاة،1/ 466)
اسی لیے اگر کوئی شخص پہلے سے امام کے ساتھ نماز میں شریک ہو یا قعدہ اولیٰ یا قعدہ اخیرہ میں آکر امام کے ساتھ شامل ہوجائے اور اس کے التحیات مکمل پڑھنے سے پہلے ہی امام تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائے یا سلام پھیر دے تو دونوں صورتوں میں اس مقتدی کے ليے حکم یہ ہے کہ تیسری رکعت یا بقیہ نماز کے ليے کھڑے ہونے یا سلام پھیرنے سے پہلے تشہد التحیات مکمل پڑھ لے کیوں کہ نماز کے ہر قعدہ میں مقتدی کے ليے بھی تشہد کا مکمل پڑھنا واجب ہے۔
فتاویٰ شامی میں ہے
قال في شرح المنية عن القنية: إن المقتدي لو نسي التشهد في القعدة الأولى فذكر بعد ما قام عليه أن يعود ويتشهد، بخلاف الإمام والمنفرد للزوم المتابعة، كمن أدرك الإمام في القعدة الأولى فقعد معه فقام الإمام قبل شروع المسبوق في التشهد فإنه يتشهد تبعا لتشهد إمامه فكذا هذا. اهـ
(كتاب الصلاة، باب السجود السهو، 2/ 85،)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
04/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area