Type Here to Get Search Results !

کیا تین عورتوں کے طلاق کی گواہی دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی ؟

کیا تین عورتوں کے طلاق کی گواہی دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی ؟

کیا تین عورتوں کے طلاق کی گواہی دینے سے طلاق واقع ہوجائے گی ؟
_________(❤️)_________ 
مفتی محمد صدام حسین برکاتی فیضی۔
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین میں اصغر علی ساکن بہادر پور پوسٹ گول گرام پچھم مدنا پور کچھ دن (ایک سال قبل) میری نواسی روشنی کا ایک لڑکا جس نے اپنا نام جسیم بتایا اس سے ہمارے گھر والوں نے نکاح کردیا دو دن رہنے کے بعد وہ چلا گیا پھر ایک ہفتہ کے بعد وہ ایک دن آیا پھر وہ چلاگیا دوبارہ آج تک وہ آیا بھی نہیں اور نہ ہی اس کی کوئی خبر ہے شادی کے دوماہ بعد روشنی کا ماما ایک آدمی کو ساتھ لے کر وہاں گئے جہاں کا وہ لڑکا ٹھکانہ بتا تھا وہاں جانے کے بعد بہت تلاش کیا مگر اس نام کا کوئی لڑکا کا سراغ نہیں ملا روشنی کا ماموں کے پاس شادی کے وقت کی تصویر تھی اس کو دکھانے پر وہاں کے لوگوں نے یہ کہا کہ یہ لڑکا کا نام جسیم نہیں لالو ہے اس کا گھر جس محلہ میں تھا وہاں جاکر تصویر دکھانے پر ان لوگوں نے کہا کہ ہم لوگ جماعتی ہیں لڑکا کا پورا گھرانہ جماعتی ہے شادی کے وقت جو ٹوپی پہنا تھا وہ برکاتی ٹوپی تھی اس کا وہ لوگ مذاق کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ تو دومنزلہ ٹوپی ہے وغیرہ وغیرہ پھر اس کے گھر والوں نے بتایا پھر اس کے گھر والوں نے بتایا کہ یہ لڑکا جس نے اپنا نام جسیم بتایا تھا وہ اسی طرح شادی کرتا ہے اور گھومتا ہے ہم لوگ اس سے کوئی تعلق نہیں رکھتے ہیں نہ ہی اپنے گھر میں آنے دیتے ہیں وہ کبھی آتا ہے تو اپنی ماں سے ملاقات کرکے چلا جاتا ہے روشنی کا ماموں جو یہ حال بیان کررہے ہیں اس کا کہنا ہے کہ ایک آدمی جو اس کے ساتھ کہیں کام کرتا ہے اس کا کہنا ہے وہ لڑکا جو اپنا نام جسیم بتا کر شادی کیا ہے وہ پکا جماعتی و وہابی ہے پھر حال ہی میں مجھ کو (یعنی اصغر علی کو)پڑوس کی تین عورتیں یہ خبر سن کر کہا کہ شادی کے تقریباً چھ ماہ بعد وہ لڑکی یعنی روشنی سے اس کا شوہر جسیم نام کا لڑکا فون کرتے ہوئے یہ کہہ رہا تھا (آواز سنائی دے رہی تھی) کہ میں تم جیسی ہوڑی یعنی پگلی کو لے کر گھر نہیں کروں گا تجھ کو طلاق دیا اسی طرح پانچ چھ مرتبہ طلاق دیا کا لفظ دہرایا پڑوس کی عورتوں نے مسجد کے امام صاحب کے سامنے بھی یہ گواہی دی مگر لڑکا سے ابھی تک ہم لوگوں سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی نہ ہی اس سے روبرو یا فون سےکوئی بات ہوئی اب مفتی صاحب قبلہ کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ اوپر بیان کی گئی صورتوں میں جو حکم شرع صادر ہو تے ہوں اس کو بیان فرماکر نوازش فرمائیں۔
المستفتی: انور علی بہادر پور پوسٹ گول گرام ضلع مدنا پور ویسٹ بنگال انڈیا۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
اگر جسیم حقیقتاً وہابی ہے تو سرے سے روشنی کا اس سے نکاح ہی نہ ہوا کہ وہابیہ دیابنہ اپنے عقائد کفریہ کی وجہ سے ضرور کافر و مرتد ہیں اور مرتد کا نکاح کسی سے نہیں ہوسکتا۔
لیکن مذکورہ باتوں سے اس کا وہابی ہونا شرعاً ثابت نہیں تو اگر وہ حقیقتاً وہابی نہ ہو یعنی اس کے اندر کفر و ارتداد کی کوئی بات نہ ہو تو اس کے طلاق دینے سے متعلق فقط تین عورتوں کا فون سے آواز سن کر گواہی دینا شرعاً مقبول نہیں۔
ہاں اگر واقعی اس نے پانچ ، چھ طلاق دیدیا ہو تو روشنی اس کے نکاح سے نکل گئی عدت پوری ہوگئی ہو تو کسی دوسرے سنی صحیح العقیدہ مسلمان سے نکاح کرسکتی ہے۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے:
" لايجوز للمرتد أن يتزوج مرتدۃ ولا مسلمۃ ولا کافرۃ اصلیۃ وکذلک لايجوز نکاح المرتدۃ مع احد کذا في المبسوط " اھ
(ج١, ص٣١٠, کتاب النکاح، باب المحرمات، مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی مرتد کا نکاح کسی مرتدہ یا مسلمہ یا کافرہ اصلیہ سے جائز نہیں اور یونہی مرتدہ عورت کا کسی بھی شخص سے نکاح جائز نہیں. جیسا کہ مبسوط میں ہے۔
قرآن پاک میں ہے:
وَ اسۡتَشۡہِدُوۡا شَہِیۡدَیۡنِ مِنۡ رِّجَالِکُمۡ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یَکُوۡنَا رَجُلَیۡنِ فَرَجُلٌ وَّ امۡرَاَتٰنِ مِمَّنۡ تَرۡضَوۡنَ مِنَ الشُّہَدَآءِ اَنۡ تَضِلَّ اِحۡدٰىہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحۡدٰىہُمَا الۡاُخۡرٰی
(سورۃ البقرۃ: ٢٨٢)
ترجمہ: اور دو گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ایسے گواہ جن کو پسند کرو کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس ایک کو دوسری یاد دلا دے (کنزالایمان)
بہار شریعت میں ہے:
"کسی معاملہ میں تنہا چار عورتیں گواہی دیں جن کے ساتھ مرد کوئی نہیں یہ گواہی نا معتبر ہے" اھ
(ج٢، حصہ ١٢، ص٩٣٥، گواہی کا بیان، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
  واللہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
کتبہ:- فقیہ النفس حضرت علامہ مولانا محمد صدام حسین برکاتی فیضی
صاحب قبلہ مدظلہ العالی و النورانی 
٢٠ جمادی الاول ١٤٤٥ھ مطابق ٥ دسمبر ٢٠٢٣ء

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area