Type Here to Get Search Results !

شوہر نے غصہ میں کہا میں نے تم کو طلاق دے دیا ہے شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 4804)
شوہر نے غصہ میں کہا میں نے تم کو طلاق دے دیا ہے شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
ایک دن کسی ضرورت کے لیے اپنے شوہر کو کُال لگائی اور کچھ ہزار روپے مانگی تو میرے شوہر نے غصہ مانا انداز سے کہا کہ میں نے تم کو طلاق دے دیا ہے
پھر دوسری وقت کُال ائی تو میں نے کہا کہ آپ نے مجھ کو طلاق دے دیا ہے
تو میرے شوہر نے کہا کہ میں قسم کھاتا ہوں کہ میں نے طلاق نہیں دیا ہے 
شریعتِ مطہرہ کی روشنی پر تفصیلی جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
سائلہ:- صالحہ رضویہ علی گڑھ الہند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

غصہ اور حالت نشہ میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے اپ کا شوہر جھوٹا ہے توبہ کرے جب اپ نے خود سنی تو بات ختم ۔
اگر اس نے صرف یہ کہا ہے میں نے تم کو طلاق دے دیا ہے 
 تو اس سے طلاق واقع ہو گئی نیت کرے یا نہ کرے مذکورہ صورت میں عدت کے اندر قول یا فعل سے رجوع کرنا کافی ہے ۔
یعنی غصہ میں ہو یا نشہ میں 
جتنی مرتبہ طلاق دے گا اتنی مرتبہ پڑے گی اگر صرف ایک مرتبہ کہا ہے تو اس سے ایک طلاق رجعی واقع ہوتی ہے جس میں عدت کے اندر رجعت کا اختیار رہتا ہے اور بعد عدت وہ بائنہ ہوجائے گی حاصل یہ کہ ایک مرتبہ سے بھی طلاق پڑجاتی ہے۔تین مرتبہ کہنا ایقاعِ طلاق کے لیے ضروری نہیں ہے تین مرتبہ کہے گا تو تین طلاق مغلظہ واقع ہوگی۔
جاصل کلام یہ ہے کہ 
کسی شخص نے اپنی ایسی زوجہ سے جس سے خلوتِ صحیحہ ہو چکی ہے کہا کہ میں نے تجھ کو طلاق دیا اور یہ کلمہ صرف ایک مرتبہ کہا تو ایک طلاق رجعی واقع ہوگی، اور دو مرتبہ کہا تو دو طلاق رجعی۔ طلاقِ رجعی کا حکم یہ ہے کہ عدت کے اندر اندر بغیر جدید نکاح کیے اس کو زوجیت میں واپس لے سکتا ہے۔ اور اگر تین مرتبہ کہا تو اب طلاق مغلظہ ہو گئی ، اب بغیر حلالہ کیے اس سے نکاح نہیں کر سکتا۔ 
وقال تعالیٰ :
اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَاِمْسَاکٌم بِمَعْرُوْفٍ أوْ تَسْرِیْحٌ بِإِحْسَانٍ(الی قولہ تعالیٰ) فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنْ م بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجاً غَیْرَہٗ۔
 اور اگر وہ عورت ایسی ہے جس کے ساتھ اس کے شوہر نےخلوتِ صحیحہ نہیں کی ہے اور دو یا تین بار جدا جدا مذکورہ بالا کلمات طلاق کہے تو صرف ایک طلاق بائن واقع ہوگی باقی طلاق لغو ہو جائے گی۔ اس صورت میں اگر عورت راضی ہو تو شوہر اس سے نکاح کر سکتا ہے بغیر نکاح جدید اس کی زوجیت میں نہیں آسکتی۔ 
ہدایہ میں غیر مدخولہ عورت کے بارے میں ہے
فان فرق الطلاق بانت بالاولیٰ ولم تقع الثانیۃ والثالثۃ۔‘ (ایسا ہی فتاوی حافظ ملت میں ہے)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area