Type Here to Get Search Results !

حضرت ابوبکر صدیق کے سامنے حضرت علی کی کیا حیثیت ہے؟ کہنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 4803)
حضرت ابوبکر صدیق کے سامنے حضرت علی کی کیا حیثیت ہے؟ کہنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کہتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق کے سامنے حضرت علی کی کیا حیثیت ہے اور حضرت عمر فاروق کے سامنے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی کیا حیثیت ہے کیا زید کا اس طرح کہنا درست ہے.
زید پر کیا حکم ہوگا حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- غلام یزدانی مرکزی حنفی بنگال۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
زید نرا جاہل ہے ہر ایک کا ہر ایک کے نزدیک حیثیت وقار و اکرام ہے ۔ اپنے قول سے رجوع کرے۔
مفت کی بات بولنے سے پرہیز کریں۔
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو بے شمار نعمتوں سے نواز ہے ان میں سے زبان ایک بہت بڑی نعمت ہے زبان قلوب واذہان کی ترجمان ہے جیسی انسانوں کی سوچ ہوگی ویسا ہی زبان بولے گی۔ زبان کا صحیح استعمال ذریعہ حصول ثواب ہے اور غلط استعمال وعید عذاب ہے۔یہ انسانی جسم کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے لیکن اس کے کرشمے بہت بڑے بڑے ہیں اس کی خوبیاں بھی بہت ہیں اور خامیاں بھی بہت۔ اس کے ذریعے انسان چاہے تو اپنی آخرت برباد کر سکتا ہے اور چاہے تو اپنی آخرت کے لئے نیکیاں بھی جمع کر سکتا ہے۔ اگر ایک انسان کافر سے مسلمان ہوتا ہے تو اسی زبان کی بدولت ہوتا ہے زبان سے کلمہ شہادت پڑھتا ہے اس کلمے سے پہلے جہنمی تھا تواب جنتی بن گیا۔ اس کے برعکس اگر اس زبان کا ناجائز استعمال ہو تو پھر یہی زبان انسا ن کو جہنم میں کھینچ کر لے جاتی ہے اسی وجہ سے کثرت کلام سے بھی منع کیا گیا ہے۔
حدیث شریف میں ہے 
 حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا 
ایک شخص اپنی زبان سے اللہ تعالی کی رضا مندی اور خوشنودی والے کلمات ادا کر تا ہے حالانکہ اس کے نزدیک ان کلمات کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، لیکن اللہ تعالی (اس کی بے خبری میں ہی) اس شخص کے درجات بلند فرماتا ہے دیتا ہے اور ایک شخص اللہ کو ناراض کرنے والے کلمات ادا کر تا ہے حالانکہ اس کے نزدیک اس کی کو ئی اہمیت نہیں ہوتی، لیکن اللہ تعالیٰ (اس کی بے خبری میں ہی) اس کو جہنم میں گرا دیتا ہے۔
(صحیح بخاری)
اس حدیث سے جومر کزی بات سمجھ میں آئی وہ یہ کہ انسان کو ہمیشہ سوچ سمجھ کر بولنا چاہئے ایسے ہی بلاوجہ فضول بات نہیں کرنی چائے بالخصوص دینی شرعی معاملات میں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
25/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area