قربانی کا گوشت کافر حربی ملازم کو دینا کیسا ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قربانی کا گوشت کافر حربی ملازم کو دینا کیسا ہے؟ برائے کرم تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد قطب الدین احمد قادری شمیمی ثنائی
بانی فیضان مفتی اعظم بہار و نیپال موہن پور سرلاہی نیپال۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
قربانی کا گوشت کافر حربی کو دینا ممنوع ہے۔
ہاں اگر اپنے کسی کافر خادم کواس کی اجرت میں قربانی کا گوشت دے دے تو حرج نہ ہوگا کہ وہ اس کے اپنے ہی صرف میں آیا ۔یوہیں اگر اسے بطور انعام اس امید پر دے کہ ع مزدور خوش دل کند کار بیش ۔تو بھی حرج نہ ہونا چاہیئے
ہاں اگر اپنے کسی کافر خادم کواس کی اجرت میں قربانی کا گوشت دے دے تو حرج نہ ہوگا کہ وہ اس کے اپنے ہی صرف میں آیا ۔یوہیں اگر اسے بطور انعام اس امید پر دے کہ ع مزدور خوش دل کند کار بیش ۔تو بھی حرج نہ ہونا چاہیئے
(فتاویٰ مفتی اعظم بہار جلد اول مصنف محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی بہار)
اس سے واضح ہوا کہ اگر کافر حربی نوکر ہے تو اس کو بطور انعام قربانی کا گوشت دینے میں کوئی حرج نہیں اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ اس کا دل خوش ہوگا اور کام زیادہ کرے گا اگر پھر وہ مالک کے گھر میں کھاتا پیتا ہے تو کھلانے میں بھی حرج نہ ہونا چائیے۔
اس سے واضح ہوا کہ اگر کافر حربی نوکر ہے تو اس کو بطور انعام قربانی کا گوشت دینے میں کوئی حرج نہیں اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ اس کا دل خوش ہوگا اور کام زیادہ کرے گا اگر پھر وہ مالک کے گھر میں کھاتا پیتا ہے تو کھلانے میں بھی حرج نہ ہونا چائیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی