Type Here to Get Search Results !

امام کا محراب میں کھڑا ہوکر نماز پڑھانا کیسا ہے؟


امام کا محراب میں کھڑا ہوکر نماز پڑھانا کیسا ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ 
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ امام کا محراب میں کھڑا ہوکر نماز پڑھانا کیسا ہے؟ برائے کرم تحقیقی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد قطب الدین احمد قادری شمیمی ثنائی 
بانی فیضان مفتی اعظم بہار و نیپال موہن پور سرلاہی نیپال۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
محراب کے اصلی معنی اوزار لڑنے کا ۔اصطلاح میں اس طاق کو کہتے ہیں جو بشکل کمان مسجد کے اندر کے درجہ میں بطرف قبلہ بناتے ہیں ۔چونکہ وہ ایک آلہ ہے 
شیطان سے لڑائی کا اس لئے اس کا نام محراب رکھا ویسے صدر مجلس کو بھی محراب کہتے ہیں۔
(انسائیکلو پیڈیا آف اسلام ص 448)
مسجد کے محراب کا معنی صدر مقام اور اعلی جگہ ہے اور ایک دوسرا معنی کہ مسجد میں امام کی جگہ اٹھاسی (88) ہجری سے پہلے مساجد قدیمہ میں محراب کا وجود نہیں تھا اور نبی کریم صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ظاہری حیات ۔خلفاء راشدین ۔ کے دور میں مسجد نبوی صورت محراب نہیں تھی بلکہ ولید بن عبد الملک مروانی نے اپنے دور امارت میں محراب بنایا اور اسی رسالہ میں ایک دوسری جگہ پر ہے کہ امارت ولید بن عبد الملک میں عمر بن عبد العزیز نے بنوایا ۔
امام کا تنہا محراب میں کھڑا ہونا بے ضرورت مکروہ ہے اور ضرورت ہوکہ آدمیوں کی کثرت ہے اور محراب کے اندر امام کھڑا ہوگا تو گنجائش نکل آئے گی ۔ایسی صورت میں امام کے تنہا کھڑے ہونے میں بھی کراہت نہیں ( اعلی حضرت ۔صدر الشریعہ و مفتی اعظم ہند کے غیر مطبوعہ فتاوے المعروف بہ 
(اللؤلؤ والمرجان یخرجھما ابو الفیضانص 129)
 تنویر الابصار میں ہے
کرہ قیام الامام فی المحراب مطلقا۔
یعنی امام کا محراب میں کھڑا ہونا مطلقا مکروہ ہے
بحر الرائق میں ہے کہ
مقتضی ظاھر الروایۃ الکراھۃ مطلقا
یعنی ظاہر الروایہ کا تقاضا یہی ہے کہ یہ مطلقا مکروہ ہے
اشکال اور اس کا حل:-
جب امام کو محراب میں کھڑا ہونا بعض کتابوں صرف مکروہ لکھا ہے جبکہ تنویر الابصار اور بحر الرایق سے واضح ہوا کہ امام کا محراب میں کھڑا ہونا مطلقا مکروہ ہے۔ تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ مطلقا مکروہ سے کیا مراد ہے تنزیہی یا تحریمی ؟
 الجواب:- 
حضور سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ العزیز ارشاد فرماتے ہیں کہ
کراہت شافعیہ میں جب مطلقا بولی جاتی ہے اس سے کراہت تنزیہی مراد ہوتی ہے بخلاف کلمات ائمتنا الحنفیہ رحھم اللہ تعالیٰ فان غالب محملھا بھا مطلقۃ فیھا کراھۃ التحریم۔
یعنی بخلاف ہمارے ائمہ احناف رحھم اللہ تعالیٰ کی عبارات کے کیونکہ ان میں غالب یہی ہے کہ مطلقا کراہت مکروہ تحریمی ہے
حضور سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ العزیز ارشاد فرماتے ہیں کہ حدیقہ ندیہ شرح طریقہ محمدیہ میں علامہ عبد الغنی نابلسی قدس سرہ فرماتے ہیں
الکراہۃ عند الشافعیۃ اذا اطلقت تنصرف الی التنزیھہۃ لا التحریمیۃ بخلاف مذھبنا
یعنی شوافع کے نزدیک مطلقا کراہت کا اطلاق مکروہ تنزییی پر ہوتا ہے نہ کہ تحریمی پر بخلاف ہمارے مذہب کے (اس تحریمی پر ہے)
 (فتاویٰ رضویہ جلد جدید ہفشم ص486 بحوالہ الحفیقۃ المریہ جلد جدید ہشتم ص 440)
پھر ایک دوسری جگہ حضور امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
محراب میں بلاضرورت (امام کو) کھڑا ہونا ایسا ہی مکروہ ہے بلکہ یہ سخت و شدید مکروہ و ممنوع ہے۔
(فتاوی رضویہ جلد جدید ہفتم ص 150)
اس عبارت سے واضح ہوا کہ امام کو محراب میں کھڑا ہونا سخت شدید مکروہ و ممنوع ہے 
ایک اشکال اور حل
سوال : یہاں ممنوع سے کیا مراد ہے؟
الجواب:- ممنوع اور منع سب مکروہ تحریمی پر محمول کیا جاتا ہے جیسا کہ سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ منع مکروہ تحریمی ہے
لقولہ یمنع منہ و انما المنع عن المکرو تحریما واما کراھۃ التنزیہۃ فتجامع الاباحۃ۔
یعنی کیونکہ اس کا قول ہے اس سے منع کیا گیا ہے اور منع مکروہ تحریمی سے ہوتا ہے کراہت تنزیہی تو اباحت کے ساتھ جمع ہوتا ہے۔(فتاویٰ رضویہ جلد جدید ہشتم ص 93) 
مکروہ تنزیہی کو سخت شدید مکروہ و ممنوع نہیں کہا جاتا ہے مکروہ صرف ناپسندیدہ ہے جو اباحت کے درجے میں ہے نہ کہ سخت شدید مکروہ و ممنوع ہے اور نہ اسے مطلقا مکروہ کہاگیا ہے 
ممنوع کس کے مقابل بولا جاتا ہے
فتاوی بریلی شریف میں ہے کہ ممنوع کبھی مکروہ تحریمی کے مقابل بولا جاتا ہے اور اس کا کرنا عبادت کو ناقص کردیتا ہے اور کرنے والا گنہگار ہوتا ہے اگرچہ اس کا گناہ حرام سے کم ہے اور کئی بار اس کا ارتکاب کبیرہ ہے۔
(فتویٰ بریلی شریف جلد دوم ص 384)
الحاصل : امام کا محراب میں کھڑا ہونا مطلقا مکروہ اور امام کا محراب میں سجدہ کرنا مکروہ نہیں جبکہ اس کے قدم اس محراب سے باہر ہوں جیسا کہ تنویر الابصار اور درمختار میں
(وقیام الامام فی المحراب لا سجودہ فیہ) وقدماہ خارجہ لان العبرۃ للقدم ( مطلقا) یعنی اور امام کا محراب میں مطلقا قیام مکروہ ہے اس کا محراب میں سجدہ کرنا مکروہ نہیں جبکہ اس کے قدم اس محراب سے باہر ہوں کیونکہ اعتبار قدموں کا ہوتا ہے۔
(درمختار کتاب الصلاۃ باب مایفسدالصلواۃ ومایکرہ فیھا)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area