Type Here to Get Search Results !

نبی خیرالوریٰ خیرالبشرہیں


نبی خیرالوریٰ خیرالبشرہیں
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
 ازقلم:- حضرت مفتی محمد علاؤالدین قادری رضوی ثنائی 
 صدر افتا:- محکمہ شرعیہ سنی دارالافتاء والقضا پوجا نگر میراروڈ ممبئی
••────────••⊰❤️⊱••───────••
بدمذہب لفظ بشر سے مسلمانوں کو یہ دھوکا دینے کی ناکام
 کوشش کرتے ہیں کہ حضور بشر ہیں تو نور ہونا یہ کیسے ممکن ہے کہ نور اور بشر ایک دوسرے کی ضد ہیں تو اس قسم کی باتیں وہی لوگ کرتے ہیں جو حضور کی تخلیق کو محض بشر ہونے کی حیثیت سے دیکھتے ہیں جب کہ حضور کی اصل نور ہے اور ظاہر ی شکل و صورت میں آپ بشر ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ کو حضرت انسان کی ہدایت و رہنمائی کے لئے مبعوث فرمایا تو زیادہ مناسب یہی تھا کہ وہ بشری شکل و صورت میں مبعوث ہوں تاکہ ہدایت و رہنمائی کی دعوت آسانی سے دی جاسکے لیکن یہ امر ذہن میں رہے کہ نور اور بشر ایک دوسرے کی ضد نہیں کہ ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے کیو نکہ حضرت جبر ائیل علیہ السلام نوری مخلوق ہونے کے باوجود حضرت سیدتنا مریم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے انسانی شکل میں جلوہ گر ہوئے تھے جیسا کہ قرآن حکیم میں ہے :فاارسلنا الیھاروحنا فتمثل لھا بشراسویاً۔
 (مریم :۱۷)
ترجمہ :تو اس کی طرف ہم نے اپنا روحانی بھیجا وہ اس کے سامنے ایک تند رست آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا ۔
(کنز الایمان )
 اسی طرح حضرت ملک الموت علیہ السلام بشری صورت میں حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
(بخاری ، جلد ۱ ، ص ۴۵۰)
دیوبندی فرقہ کے عظیم پیشوا مولانا رشید احمد گنگوہی اس آیت کریمہ میں لفظ نور سے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک ہی مراد لیتے ہیں اور لکھتے ہیں: کہ حق تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو نور فرمایا اور متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سایہ نہیں رکھتے تھے اور یہ واضح ہے کہ نور کے سوا تمام اجسام سایہ رکھتے ہیں ۔ نیز لکھتے ہیں کہ آپ کی ذات اگرچہ اولاد آدم میں سے ہے لیکن آپ نے اپنی ذات کو اس طرح مطہر فرمایا کہ اب آپ سراپا نور ہوگئے ۔اسی کتاب میں دوسری جگہ لکھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کے حق تعالیٰ نے مجھے اپنے نور سے پیدا کیا اور مومنوں کو میرے نور سے ۔   
(امداد السلوک ، ص ۸۵ص۱۵۶؍۱۵۷)
 دیوبندی فرقہ کے بانی مولانا اشرف علی تھانوی اپنی کتاب ’’رسالۃ النور‘‘میں لکھتے ہیں : آیت مقد سہ میں نور سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اس تفسیر کی ترجیح کی وجہ یہ ہے کہ مراد اوپر بھی قد جاء کم رسولنا فرمایا ہے تو یہ قرینہ ہے کہ اس پر دونوں جگہ جاءکم کا فاعل ایک ہو ۔
(رسالۃ النور ، ص ۳۱)
 غیرمقلد کے مشہور عالم مولانا وحید الزماں لکھتے ہیں : اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے نورِ محمدی کو پیدا کیا ، پھرپانی ، پھر پانی کے اوپر عرش کو پیدا کیا، پھر ہوا ، پھر قلم اور دوات اور لوح پھر عقل کو پیدا کیا ، بس نورِ محمدی آسمانوں اور زمین اور ان میں پائی جانے والی مخلوق کے لئے مادہ اولیہ ہے ، نیز حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ قلم اور عقل کی اولیت اضافی ہے۔
(ہد یۃ المہدی ، ص ۵۶)
 اسی جماعت کے دوسرے عالم پروفیسر ابو بکر غزنوی ایک کتاب پر تقریظ لکھتے ہوئے حضور کو نور تسلیم کیا ہے وہ لکھتے ہیں کہ: قرآن مجید کہتا ہے کہ وہ بشر بھی تھے اور نور بھی تھے اور صحیح مسلک یہی ہے کہ وہ بشر ہوتے ہوئے از سرتا بقدم نور کا سراپا تھے ۔
(تحریر ۴ ۱؍دسمبر ۱۹۷۱ء تقریظ رسالہ ، بشریت و رسالت ، ص ۱۷)
  نورِعین لطافت پہ الطف درود 
  زیب زین نظافت پہ لاکھوں سلام (حضرت رضا بریلوی )
ہر شئی اورہر مخلوق اپنی وجود و بقا میں نورِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا محتاج ہے
 کائنات کا ذرہ ذرہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کا طفیلی ہیں ۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے ہمیں یہی علم ہوتا ہے حضرت جابررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : میں نے عرض کیا :یارسول اللہ ! میرے ماں با پ آپ پرقربان ! مجھے بتائیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے کیا چیز پیدا فرمائی ؟حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اے جابر ! بے شک اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوق سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نور سے پیدا فرمایا ، پھر وہ نور مشیت ایزدی کے مطابق جہاں چاہتا سیرکرتارہا ۔ اس وقت نہ لوح تھی نہ قلم ، نہ سورج تھا نہ چاند ، نہ جن تھا نہ انسان ۔ جب اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا کہ مخلوقات کو پیدا کرے تو اس نور کو چار حصوں میں تقسیم کردیا ۔ پہلے حصہ سے قلم بنایا ، دوسرسے لوح اور تیسرے سے عرش پھرچوتھے حصے کو چار حصوں میں تقسیم کیا تو پہلے حصے سے عرش اٹھانے والے فرشتے بنائے اور دوسرے سے کرسی اور تیسرے سے با قی فرشتے پھر چو تھے کو مزید چار حصوں میں تقسیم کیا تو پہلے سے آسمان بنایا ، دوسرے سے زمین اور تیسرے سے جنت اور دوزخ۔
(المواھب اللدنیہ ، ج۱ ص ۷۱)
 ہر شئی اور ہر مخلوق اپنی وجود و بقا میں نورِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا محتاج ہے بلکہ ہم یوں کہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روح کائنات و جان عالم ہیں آج ہم جس فضا میں سانس لے رہے ہیں وہ بھی نورِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عطا ہے دل کا نور ، رات کی تاریکی ، صبح کی سفیدی ، شام کی سرخی،سورج کی تپش ، چاند کی چاندنی ، تاروں کی چمک ، آب و ہوا ، موجوں کی طغیانی ، سمندروں کی لہریں ، یہ دنیا کی بہا ریں ، علم کا نور ، دل کا سرور اور جملہ خلائق کا قیام و طعام یہ سب نورِ مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہی کے خیرات ہیں۔
 لاورب العرش جس کو جو ملا ان سے ملا
بٹتی ہے کونین میں نعمت رسول اللہ کی
(حضرت رضا بر یلوی)
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
 ترسیل:- محمد شاھد رضا ثنائی 

 رکن اعلی:- افکار اہل سنت اکیڈمی
پوجانگر میراروڈ ممبئی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area