Type Here to Get Search Results !

مدینہ طیبہ افضل ہے یا مکہ مکرمہ؟


مدینہ طیبہ افضل ہے یا مکہ مکرمہ؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
محمد حنظلہ خان مصباحی دیناری کرنیل گنج گونڈہ 
۱/نومبر ۲۰۲۳ء 
••────────••⊰❤️⊱••───────••
مدینہ منورہ افضل ہے یا مکہ مکرمہ،اس بارے میں علماء کا کثیر اختلاف ہے،راقم یہاں پر الملفوظ شریف حصہ دوم کی عبارت جس میں امام اہل سنت علیہ الرحمۃ و الرضوان نے بہت ہی مختصر اور جامع جواب ارشاد فرمایا ہے ترمیم کے ساتھ پیش کر رہا ہے،تفصیل کے لئے نزھۃ القاری شرح صحیح بخاری جلد دوم کتاب فضل الصلوۃ صفحہ نمبر ۵۹۰تا۵۹۴ رضا اکیڈمی ممبئی ملاحظہ فرمائیں۔
امام اہل سنت سے سوال ہوا کہ: حضور! مدینہ میں ایک نماز ۵۰ ہزارکاثواب رکھتی ہےاورمکہ مکرمہ میں ایک لاکھ کا،اس سے مکہ معظمہ کا افضل ہونا سمجھا جاتا ہے۔
اس کے جواب میں ہمارے امام نے فرمایا کہ:
جمہور حنفیہ کا یہی مسلک ہے۔. (یعنی مکہ افضل ہے) 
اورحضرت امام مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک مدینہ طیبہ افضل ہے اور یہی مذہب امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ہے۔ایک صحابی (حضرت عبداللہ بن عیاش مخزومی رضی اللہ عنہ) نے کہا مکہ معظمہ افضل ہے،فرمایا:( حضرت عمر رضی اللہ عنہ) کیا تم کہتے ہو کہ مکہ مدینہ سے افضل ہے انہوں نے کہا:واللہ، بیت اللہ،حرم اللہ، فرمایا (عمر) : کہ میں بیت اللہ اور حرم اللہ میں کچھ نہیں کہتا،کیا تم کہتے ہو کہ مکہ مدینہ سے افضل ہے؟ انہوں نے کہا بخدا خانہ خدا حرم خدا، فرمایا: میں خانہ خدا اور حرم خدا میں کچھ نہیں کہتا،کیا تم کہتے ہو مکہ مدینہ سے افضل ہے وہ یہی کہتے رہے اور امیر المومنین یہی فرماتے رہے۔
(موطاامام مالک ص ۲۱)
اور یہی میرا مسلک ہے۔
صحیح حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: المدینۃ خیرلھم لو کان یعلمون۔
مدینہ ان کے لیے بہتر ہے اگر وہ جانیں۔
(بخاری اول ص ۲۵۲باب من رغب عن المدینۃ)
دوسری حدیث نص صریح ہے کہ فرمایا : المدینۃ أفضل من مکہ۔مدینہ مکہ سے افضل ہے۔
(کنزالعمال ج ۱۳ ص ۲۰۰)
تفاوت ثواب کاجواب باصواب شیخ محقق عبدالحق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے کیا خوب دیا۔مکہ میں کمیت زیادہ ہے اور مدینہ میں کیفیت۔
(جذب القلوب ص۱۹)
یعنی وہاں مقدار زیادہ ہے اور یہاں قدر افزوں جسے یوں سمجھیے لاکھ روپیہ زیادہ یا 50 ہزار اشرفیاں؟گنتی میں وہ (روپیہ) دونے ہیں،اور مالیت میں یہ(اشرفیاں) دس گنے،مکہ معظمہ میں جس طرح ایک نیکی لاکھ نیکیاں ہیں یوں ہی ایک گناہ لاکھ گناہ ہے،اور وہاں گناہ کے ارادے پر بھی گرفت ہے جس طرح نیکی کے ارادے پر ثواب،مدینہ طیبہ میں نیکی کے ارادے پرثواب اور گناہ کے ارادے پر کچھ نہیں،اور گناہ کرے تو ایک ہی گناہ اور نیکی کرے تو 50 ہزار نیکیاں۔ عجب نہیں کی حدیث شریف میں خیرلھم کا اشارہ اسی طرف ہو کہ ان کے حق میں مدینہ ہی بہتر ہے۔
(الملفوظ شریف حصہ دوم صفحہ نمبر ۳۰۶/۳۰۷۔ناشر امام احمد رضا اکیڈمی)

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area