Type Here to Get Search Results !

موسی علیہ السلام‌ کا ملک الموت کو طمانچہ مارنے سے متعلق‌ معلومات۔


موسی علیہ السلام‌ کا ملک الموت کو طمانچہ مارنے سے متعلق‌ معلومات۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- محمد حنظلہ خان مصباحی دیناری کرنیل گنج گونڈہ
  ۲۹/ اکتوبر ۲۰۲۳ء
••────────••⊰❤️⊱••───────••
حضرت موسی علیہ السلام نے ملک الموت کو طمانچہ مارا اور آنکھ باہر نکل آئی اس طرح ہم بارہا تقریروں میں سماعت کرتے ہیں اور کچھ خطیبوں نے تو بہت کچھ بڑھا چڑھا کر بیان کردیا ہے اللہ خیر کرے ۔
 چنانچہ حضرت بحرالعلوم مفتی عبد المنان صاحب قبلہ اعظمی رحمۃ اللہ علیہ سے ایک خطیب صاحب کے تقریر کے حوالے سے سوال ہوا کہ: ملک الموت حضرت موسی علیہ السلام کے پاس روح نکالنے کے لیے گئے، اور ان سے روح نکالنےکی اجازت مانگی، ملک الموت کی یہ بات سن کر حضرت موسی علیہ السلام نے ایک طمانچہ مارا جس کی وجہ سے ملک الموت کی آنکھ نکل گئی اور طمانچہ مار کر ملک الموت کو بھگا دیا ۔
ایسا کہنے والے کے لیے شرعی حکم کیا ہے جواب عنایت فرمائیں ممنون ہوں گے۔
اس کے جواب میں مفتی بحرالعلوم صاحب قبلہ علیہ الرحمہ نے فرمایا کہ: یہ حدیث شریف تو بخاری شریف اور مشکوۃ شریف میں ہے کہ ارسل ملك الموت إلى موسى عليهما السلام فلما جاءه صكه فرجع إلى ربه فقال ارسلتني إلى عبد لا يريد الموت۔
حضرت ملک الموت موسی علیہ السلام کے پاس بھیجے گئے، تو حضرت موسی علیہ السلام نے انہیں دھکا دیا اور ایک روایت میں ہے کہ طمانچہ مارا تو ان کی آنکھ نکل پڑی وہ اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ تو نے ایک ایسے بندے کے پاس بھیجا جو موت نہیں چاہتا، حضرت ملک الموت نےبارگاہ الہی میں رو کر کے عرض کیا تو اللہ تبارک و تعالی نے ان کی آنکھ درست فرمائی۔
علامہ بحرالعلوم اتنا فرمانے کے بعد فرماتے ہیں کہ دیکھیے حدیث شریف کے کسی لفظ کا ترجمہ یہ نہیں جو آپ کے مولانا صاحب کر رہے ہیں کہ ملک الموت موسی علیہ السلام کے پاس روح قبض کرنے کے لیے گئے اور ان سے روح نکالنے کی اجازت مانگی۔
پھر علامہ بحرالعلوم رحمۃ اللہ علیہ علامہ بدر الدين عینی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب عمدۃ القاری کے حوالے سے توضیح نقل فرماتے ہیں جسے خلاصے کے طور پر راقم پیش کر رہا ہے تفصیل کے لئے کتاب کی جانب رجوع کریں ۔
"حضرت ملک الموت موسیٰ علیہ السلام کی روح قبض کرنے کے لئے نہیں آئے تھے بلکہ ابتلا و آزمائش کے لئے بھیجے گئے تھے حقیقت امر یہ کہ نہ تو ملک الموت نے بتایا کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ ہی اللہ تعالیٰ نے وحی بھیجی کہ میں فرشتہ اجل کو بھیج رہا ہوں۔"
لیکن مولانا واعظ نے تو روح نکالنے کی اجازت بھی منگوادی تو ان کے لئے جواب دینا تو مشکل ہوگا ہی ۔
اور آگے علامہ بحر العلوم رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں کہ: ہماری دلیل تو یہ ہے کہ اگر اللہ کی مرضی ہوتی کہ ملک الموت موسیٰ علیہ السلام کی روح قبض کرلیں تو موسی علیہ السلام نہ طمانچہ مارتے اور نہ ملک الموت طمانچہ کھا کر بارگاہ مولی میں جاتے، آپ کے مطلع نہ ہونے کا ایک قرینہ یہ بھی کہ سرکار علیہ السلام نے فرمایا کہ "جس نبی کو اللہ تعالیٰ نے موت دی تو اس سے پہلے نبی کو جنتی ٹھکانہ کا مشاہدہ کرادیا گیا ہے" اگر موسی علیہ السلام مشاہدہ کرچکے ہوتے تو ملک الموت کو ہرگز ہرگز طمانچہ نہ مارتے۔
موسی علیہ السلام تو یہ دیکھ رہے تھے کہ ایک آدمی ہمارے گھر میں بے اجازت گھسا چلا آرہا ہے تو انہوں نے اس وجہ سے اس کے آنکھ پر ہاتھ مارا کہ ہمارے سرکار علیہ السلام کی حدیث ہے کہ جو بے اجازت تمہارے گھر جھانکے اس کی آنکھ پھوڑ دو، اس سے ثابت ہوا کہ ملک الموت موسی علیہ السلام کی بارگاہ میں اجنبی شکل میں آئے توآپ نے انہیں جانا نہیں اور بے اختیارانہ ہاتھ چلا دیا۔
اس کا مزید ثبوت یہ کہ دوبارہ جب آپ کی بارگاہ میں ملک الموت تشریف لائے تو آپ سے دریافت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اگر دنیا میں رہنا چاہتے ہیں تو گائے کے پیٹھ پر ہاتھ رکھیں جتنے بال آپ کے ہاتھ کے نیچے آئیں اتنے سال آپ کی زندگی بڑھ جائے گی ، موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ اس کے بعد کیا ہوگا؟ تو ملک الموت نے دریافت کیا کہ: موت تب موسی علیہ السلام نے فرمایا میں ابھی رب کی بارگاہ میں حاضر ہونا چاہتا ہوں۔
اس تفصیل کے بعد بحر العلوم لکھتے ہیں کہ اس سے معلوم ہوا کہ تقریر و وعظ کا کام اہل علم کو کرنا چاہیے، بلکہ اہل علم کو بھی ایسی بات ہرگز بیان نہیں کرنی چاہیے جس کا مالہ و ماعلیہ ( کماحقہ توضیح و تشریح) معلوم نہ ہو، مگر کیا کیا جائے گا عوام میں بھی ایسے لوگوں کی مانگ ہے۔
(فتاوی بحرالعلوم جلد ۶ صفحہ نمبر ۳۴۹/۳۵۰/۳۵۱، کتاب الشتی)

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area