(سوال نمبر 4858)
مچھلی کو سور کا گوشت کھلا کر پالا جائے تو وہ مچھلی کھانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مچھلی کو سور کے گوشت کھلا کر پالا جاتا ہے تو کیا وہ مچھلی کھانا درست ہے کہ نہیں؟
مچھلی کو سور کا گوشت کھلا کر پالا جائے تو وہ مچھلی کھانا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مچھلی کو سور کے گوشت کھلا کر پالا جاتا ہے تو کیا وہ مچھلی کھانا درست ہے کہ نہیں؟
سائل:- محمد مختار احمد موجولیا انڈیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جس مچھلی کو خنزیر کا گوشت کھلا کر پالا گیا ہو اگر اس مچھلی میں بدبو نہ ہو تو کھانا جائز ہے پر بچنا بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جس مچھلی کو خنزیر کا گوشت کھلا کر پالا گیا ہو اگر اس مچھلی میں بدبو نہ ہو تو کھانا جائز ہے پر بچنا بہتر ہے۔
جیسے کوئی بکری کا بچہ کتیا کا دودھ پی کر بڑا ہوا ہو تو وہ کھانا بھی جائز ہے ۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے
ایک بکری بچہ جنی، اور بعد جننے کے مرگئی، اب وہ بچہ ایک کتیا کا دودھ پی کر سیانا ہوا، پس وہ بچہ حلال ہے یاحرام؟
آپ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
اگر ایسا سیانا ہوگیا کہ دودھ چھٹے کچھ مدت گزری، جب تو بالاتفاق بلا کراہت حلال ہے۔ یونہی دودھ پیتے کو چند روز اس دودھ سے جدا رکھ کر حلال جانور کا دودھ یا چارا دیا، اور اس کے بعد ذبح کیا جب بھی بالاتفاق بے کراہت حلال ہے۔ اور اگر اسی حالت میں ذبح کرلیا تو اس کا کھانا مکروہ ہے۔ اس صورت میں کراہت بھی محل نزاع نہیں، ہاں اس میں اختلاف ہے کہ یہ کراہت تنزیہی ہے یعنی کھانا بہتر نہیں، اور کھالے تو گناہ نہیں، یا تحریمی یعنی کھانا ناجائز و گناہ ہے۔ عامہ کتب میں معتمدہ مذہب مثل نوازل وخلاصہ وخانیہ وذخیرہ وبزازیہ وتبیین الحقائق وتکملہ لسان الحکام للعلامۃ ابراہیم حلبی و درمختار وغیرہا میں قول اول ہی پر جزم فرمایا اور خود محرر مذہب سیدنا امام محمدرحمہ اللہ تعالی علیہ سے اس پر نص صریح آیا، اور شک نہیں کہ وہی اقوی من حیث الدلیل ہے۔
درمختارمیں ہے:حل اکل جدی غذی بلبن خنزیر لان لحمہ لایتغیر وماغذی بہ یصیر مستہلکا لایبقی لہ اثر
(درمختار کتاب الحظروا لاباحۃ مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۲)
بھیڑ کے جس بچے نے خنزیر کا دودھ بطور خوراک پیا تو اسے کھانے میں حرج نہیں ہے کیونکہ اس کا گوشت متغیر نہ ہوا اور جو خوراک دی گئی وہ ہلاک ہوگئی اس کا کوئی اثر باقی نہ رہا۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے
ایک بکری بچہ جنی، اور بعد جننے کے مرگئی، اب وہ بچہ ایک کتیا کا دودھ پی کر سیانا ہوا، پس وہ بچہ حلال ہے یاحرام؟
آپ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
اگر ایسا سیانا ہوگیا کہ دودھ چھٹے کچھ مدت گزری، جب تو بالاتفاق بلا کراہت حلال ہے۔ یونہی دودھ پیتے کو چند روز اس دودھ سے جدا رکھ کر حلال جانور کا دودھ یا چارا دیا، اور اس کے بعد ذبح کیا جب بھی بالاتفاق بے کراہت حلال ہے۔ اور اگر اسی حالت میں ذبح کرلیا تو اس کا کھانا مکروہ ہے۔ اس صورت میں کراہت بھی محل نزاع نہیں، ہاں اس میں اختلاف ہے کہ یہ کراہت تنزیہی ہے یعنی کھانا بہتر نہیں، اور کھالے تو گناہ نہیں، یا تحریمی یعنی کھانا ناجائز و گناہ ہے۔ عامہ کتب میں معتمدہ مذہب مثل نوازل وخلاصہ وخانیہ وذخیرہ وبزازیہ وتبیین الحقائق وتکملہ لسان الحکام للعلامۃ ابراہیم حلبی و درمختار وغیرہا میں قول اول ہی پر جزم فرمایا اور خود محرر مذہب سیدنا امام محمدرحمہ اللہ تعالی علیہ سے اس پر نص صریح آیا، اور شک نہیں کہ وہی اقوی من حیث الدلیل ہے۔
درمختارمیں ہے:حل اکل جدی غذی بلبن خنزیر لان لحمہ لایتغیر وماغذی بہ یصیر مستہلکا لایبقی لہ اثر
(درمختار کتاب الحظروا لاباحۃ مطبع مجتبائی دہلی ۲/ ۲)
بھیڑ کے جس بچے نے خنزیر کا دودھ بطور خوراک پیا تو اسے کھانے میں حرج نہیں ہے کیونکہ اس کا گوشت متغیر نہ ہوا اور جو خوراک دی گئی وہ ہلاک ہوگئی اس کا کوئی اثر باقی نہ رہا۔
(فتاویٰ رضویہ ج 20 ص 40 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
01/11/2023
01/11/2023