(سوال نمبر 4831)
کیا انسان کے جسم سے روح نکلنے کے بعد اس کا جسم ناپاک ہو جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں۔
کہ انسان کے جسم سے روح نکلنے کے بعد اس کا جسم ناپاک ہو جاتا ہے,, اس کی کیا وجہ ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- بنت نذیر پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
انسان کے جسم سے جب روح نکالی جاتی ہے تو وہ ناپاک ہو جاتا ہے مگر فقہاء کا اس میں اختلاف ہے بعض نجاست حقیقیہ کا اطلاق کرتے ہیں اور بعض نجاست حکمیہ کا اطلاق کرتے ہیں
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ
الطرس المعدل فی حدالماء المستعمل میں تحریر فرماتے ہیں کہ میت کے بارے میں علماء مختلف ہیں جمہور کے نزدیک موت نجاست حقیقہ ہے اس تقدیر پر تو وہ پانی کہ غسل میت میں صرف ہوا مائے مستعمل نہیں بلکہ ناپاک ہے اور بعض کے نزدیک نجاست حکمیہ ہے
بحرالرائق وغیرہ میں اسی کو اصح کہا اس تقدیر پر وہ پانی بھی مائے مستعمل ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج دوم ص ٤٥ مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا )
حاصل کلام یہ ہے کہ انتقال پر ہر انسان نجس ہوجاتا ہے
اگرچہ اس کے جسم یا کپڑے پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو اس لیے ظاہری نجاست کی وجہ سے انتقال کے فوراً بعد غسل دینے کی ضرورت نہیں بلکہ جب کفن دفن وغیرہ کا سارا سامان مہیا ہوجائے تو میت کو غسل دیا جائے البتہ کفن دفن کا سامان میہا ہوجانے کے بعد آنے والے رشتہ داروں کے انتظار میں یا نماز جنازہ میں مجمع کی کثرت کے لیے کسی فرض نماز کے انتظار میں غسل اور نماز جنازہ وغیرہ میں تاخیر کرنا مکروہ ہے
بلکہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ اگر جمعہ کے دن نماز جمعہ سے پہلے نماز جنازہ اور تدفین وغیرہ سے فراغت ممکن ہے تو نماز جمعہ کے انتظار میں تاخیر کرنا بھی مکروہ ہے۔
فتاوی شامی میں ہے
قولہ یندب- تعجیلہ“:أي: تعجیل جھازہ عقب تحقق موتہ ،ولذا کرہ تأخیر صلاتہ ودفنہ لیصلی علیہ جمع عظیم بعد صلاة الجمعةکما مر الآدمی حیوان دموي فیتنجس بالموت کسائر الحیوانات ، وھو قول عامة مالمشایخ ،وھو الأظھر ، بدائع، وصححہ الکافی ،قلت: ویوٴیدہ إطلاق محمد نجاسة غسالتہ الخ (شامی ۳: ۸۴)
در مختار مع شامی میں ہے
وکرہ تأخیر صلاتہ ودفنہ لیصلی علیہ جمع عظیم بعد صلاة الجمعة إلا إذا خیف فوتھا بسبب دفنہ ، قنیة (در مختار مع شامی ۳: ۱۳۶)
یاد رہے کہ اگر کسی عذر کی وجہ سے جنازے کو کاندھا نہ دیا جاسکے تو کچھ حرج نہیں بلکہ اگرعذر نہ ہونے کی صورت میں میں کاندھا دینے کی نیت ہو تو محض نیت پر اللہ تعالی کی ذات سے ثواب کی امید ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا انسان کے جسم سے روح نکلنے کے بعد اس کا جسم ناپاک ہو جاتا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں۔
کہ انسان کے جسم سے روح نکلنے کے بعد اس کا جسم ناپاک ہو جاتا ہے,, اس کی کیا وجہ ہے؟ شرعی رہنمائی فرمائیں جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- بنت نذیر پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
انسان کے جسم سے جب روح نکالی جاتی ہے تو وہ ناپاک ہو جاتا ہے مگر فقہاء کا اس میں اختلاف ہے بعض نجاست حقیقیہ کا اطلاق کرتے ہیں اور بعض نجاست حکمیہ کا اطلاق کرتے ہیں
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ
الطرس المعدل فی حدالماء المستعمل میں تحریر فرماتے ہیں کہ میت کے بارے میں علماء مختلف ہیں جمہور کے نزدیک موت نجاست حقیقہ ہے اس تقدیر پر تو وہ پانی کہ غسل میت میں صرف ہوا مائے مستعمل نہیں بلکہ ناپاک ہے اور بعض کے نزدیک نجاست حکمیہ ہے
بحرالرائق وغیرہ میں اسی کو اصح کہا اس تقدیر پر وہ پانی بھی مائے مستعمل ہے۔
(فتاویٰ رضویہ ج دوم ص ٤٥ مطبوعہ مرکز اہلسنت برکات رضا )
حاصل کلام یہ ہے کہ انتقال پر ہر انسان نجس ہوجاتا ہے
اگرچہ اس کے جسم یا کپڑے پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو اس لیے ظاہری نجاست کی وجہ سے انتقال کے فوراً بعد غسل دینے کی ضرورت نہیں بلکہ جب کفن دفن وغیرہ کا سارا سامان مہیا ہوجائے تو میت کو غسل دیا جائے البتہ کفن دفن کا سامان میہا ہوجانے کے بعد آنے والے رشتہ داروں کے انتظار میں یا نماز جنازہ میں مجمع کی کثرت کے لیے کسی فرض نماز کے انتظار میں غسل اور نماز جنازہ وغیرہ میں تاخیر کرنا مکروہ ہے
بلکہ فقہائے کرام نے لکھا ہے کہ اگر جمعہ کے دن نماز جمعہ سے پہلے نماز جنازہ اور تدفین وغیرہ سے فراغت ممکن ہے تو نماز جمعہ کے انتظار میں تاخیر کرنا بھی مکروہ ہے۔
فتاوی شامی میں ہے
قولہ یندب- تعجیلہ“:أي: تعجیل جھازہ عقب تحقق موتہ ،ولذا کرہ تأخیر صلاتہ ودفنہ لیصلی علیہ جمع عظیم بعد صلاة الجمعةکما مر الآدمی حیوان دموي فیتنجس بالموت کسائر الحیوانات ، وھو قول عامة مالمشایخ ،وھو الأظھر ، بدائع، وصححہ الکافی ،قلت: ویوٴیدہ إطلاق محمد نجاسة غسالتہ الخ (شامی ۳: ۸۴)
در مختار مع شامی میں ہے
وکرہ تأخیر صلاتہ ودفنہ لیصلی علیہ جمع عظیم بعد صلاة الجمعة إلا إذا خیف فوتھا بسبب دفنہ ، قنیة (در مختار مع شامی ۳: ۱۳۶)
یاد رہے کہ اگر کسی عذر کی وجہ سے جنازے کو کاندھا نہ دیا جاسکے تو کچھ حرج نہیں بلکہ اگرعذر نہ ہونے کی صورت میں میں کاندھا دینے کی نیت ہو تو محض نیت پر اللہ تعالی کی ذات سے ثواب کی امید ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
30/10/2023
30/10/2023