Type Here to Get Search Results !

کیا عورت یا مرد کے لیے سر کے بالوں کی سیدھی مانگ نکالنا سنت ہے؟

 (سوال نمبر 4832)
کیا عورت یا مرد کے لیے سر کے بالوں کی سیدھی مانگ نکالنا سنت ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
 عورت یا مرد کے لیے سر کے بالوں کی سیدھی مانگ نکالنا سنت ہے؟
اور ٹیڑھی مانگ نکالنا کیسا ہے کیا یہ غیر مسلم کی مشابہت ہے؟
اس بارے میں راہنمائی فرما دیں
سائلہ:- بنت نذیر ۔۔۔۔۔ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
ہاں مرد و زن اور بچوں کے لئے بھی سر میں سیدھی مانگ نکالنا سنت ہے مرد اپنے بالوں کی اصلاح کے لئے کبھی کبھی کنگھا کر سکتا ہے یہ سنت ہے اور مانگ بھی نکال سکتا ہے یہ بھی سنت ہے
حدیث سے یہ پتہ چلتا ہے کہ درمیان سر سے مانگ نکالنا چاہئے یعنی بیچ سر سے مانگ نکالنا سنت ہے مردوں کے لئے اور عورتوں کے لئے دونوں کے لئے اور بچوں کے لئے غرض سب کے لئے یکساں حکم ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ درمیان سر میں ہوتی تھی 
حدیث شریف میں ہے 
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓبیان کرتی ہیں
كنتُ إذا أردتُ أن أَفرُقَ رأسَ رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ ، صدَعتُ الفرقَ من يافوخِهِ وأرسلُ ناصيتَهُ بينَ عَينيهِ(صحيح أبي داود:4189)
میں جب رسول اللہ ﷺ کے بالوں میں مانگ نکالنے لگتی تو آپ ﷺ کے سر کے بیچوں بیچ سے نکالتی اور آپ ﷺ کی پیشانی کے بالوں کو آپ کی آنکھوں کے سامنے لٹکاتی یعنی پھر انہیں آدھو آدھ کر دیتی ۔
مانگ کے معاملہ میں عورت ومرد دونوں برابر ہیں یعنی رسول اللہ کا اسوہ اپناتے ہوئے درمیان سر سے مانگ نکالیں ٹیڑھی مانگ نکالنااسوہ رسول کے خلاف اور کفار ومشرکین کی مشابہت ہے اس لئے کوئی مسلمان عورت ٹیڑھی مانگ نہ نکالے نہ دائیں جانب سے اور نہ ہی بائیں جانب سے ہاں بغیر مانگ نکالے بالوں کو دائیں یا بائیں جانب جھکالےتو اس میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح کندھے پر بال لٹکانےیا چوٹیاں بناکر یا بغیر چوٹیوں کے پیٹھ پر لٹکانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ سر کے پیچھے بالوں کو جمع کرکے اوپری حصے پر ریبن باندھ لے اور بالوں کے نچھلے حصے کو پیٹھ پیچھے کی طرف چھوڑ دے ۔
سنن ابی داؤد میں ہے 
عن ابن عباس ، قال : كان أهل الكتاب - يعني - يسدلون أشعارهم، وكان المشركون يفرقون رءوسهم، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم تعجبه موافقة أهل الكتاب فيما لم يؤمر به، فسدل رسول الله صلى الله عليه وسلم ناصيته ، ثم فرق بعد'(مشکاة المصابیح، (ص:۳۸۱، ط: قدیمي)
عن عائشة قالت: إذا فرقت لرسول الله صلی الله علیه وسلم رأسه صدعت فرقه عن یافوخه وأرسلت ناصیته بین عینیه( رواه أبوداؤد)
وفي الهامش
قوله: أرسلت ناصیته بین عینیه‘‘: أي جعلت رأس فرقه محاذیاً لما بین عینیه بحیث یکون نصف شعر ناصیته من جانب یمین ذلک الفرق والنصف الآخر من جانب یسار ذلک الفرق‘طیبي)
فتح الباری میں ہے
( قوله: باب الفرق ) بفتح الفاء وسكون الراء بعدها قاف: أي فرق شعر الرأس، وهو قسمته في المفرق: وهو وسط الرأس، يقال: فرق شعره فرقاً ـ بالسكون ـوأصله من الفرق بين الشيئين، والمفرق مكان انقسام الشعر من الجبين إلى دارة وسط الرأس''. (10/361) 
حدیث شریف میں ہے 
حضور نے منع فرمایا اس سے کہ ہم میں سے کوئی روزانہ گنگھی کرے یا غسل خانہ میں پیشاب کرے۔ اسے ابن ماجہ نے عبداﷲ ابن سرجس سے روایت کیا۔(مشکاة)
یعنی روزانہ بال کا ڑھنے
مانگ نکالنے میں غفلت پیدا ہوتی ہے۔یہ کام کبھی کبھی کرنا سنت ہے،بال پراگندہ رکھنا بھی ٹھیک نہیں۔
(المرات ج 1 ص 448 المکتبة المدینہ)
بہار شریعت میں ہے 
حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) بیچ سر میں مانگ نکالتے۔(16/589)
اسی میں ہے 
صحیح بخاری و مسلم میں ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما سے مروی کہ نبی کریم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم کو جس چیز کے متعلق کوئی حکم نہ ہوتا اس میں اہلِ کتاب کی موافقت پسند تھی(کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ جو کچھ کرتے ہوں وہ انبیاء علیہم السلام کا طریقہ ہو) اور اہلِ کتاب بال سیدھے رکھتے تھے اور مشرکین مانگ نکالا کرتے تھے، لہٰذا نبی صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے بال سیدھے رکھے یعنی مانگ نہیں نکالی پھر بعد میں حضور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مانگ نکالی۔ 
(اس سے معلوم ہوا کہ حضور (صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) کو اس معاملے میں اہلِ کتاب کی مخالفت کا حکم ہوا۔ (المرجع السابق)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
30/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area