(سوال نمبر 4830)
کیا مسجد کی بجلی جنریٹر اور پائپ سے اہل محلہ پانی بھر کر لے جاتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا مسجد کی بجلی جنریٹر اور پائپ سے اہل محلہ پانی بھر کر لے جاتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجد کی بجلی جنریٹر اور پائپ سے اہل محلہ پانی بھر کر لے جاتے ہیں جنریٹر کاتیل پانی بھر نے والے دیتے ہیں کیا پانی بھر نا اور گھر لے جانا درست ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
سائل:- محمد قمرعالم انصاری پریہار ضلع سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب بجلی مسجد کی ہے جنریٹر اور پائپ مسجد کی اور مسجد کی رقم سے یہ سب خریدی گئی ہے پھر مسجد کے علاوہ میں مذکورہ اشیاء استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔
صرف جنریٹر کا تیل پانی بھرنے والے دیتے ہیں باقی اگر وہ خراب ہوجایے تو زمہ دار کیوں؟
فتاوی شامی میں ہے
مراعاة غرض الواقفین واجبة (رد المحتار: ۶/۶۶۵، )
ایک مقام پر ہر
شرط الواقف کنص الشارع․ (۶/۶۴۹، )
البتہ اگر بجلی جنریٹر اور پائپ
مسجد کے لیے وقف نہ ہو بلکہ وہ تمام چندہ کرکے خریدی گئی ہو اور موٹر کی بجلی کا بل بھی چندہ سے ادا کیا جاتا ہو اور چندہ دہندگان اس کی اجازت دیدیں تو پھر اس سے اہل محلہ پانی بھرسکتے ہیں۔ ازیں قبل نہیں۔
چونکہ مسجد کا پانی مسجد کے نمازیوں کے لئے وقف ہوتا ہے لہٰذا اسے گھر لانا درست نہیں ہے
اسی طرح مسجد کا سامان مسجد کے لئے وقف ہوتا ہے لہٰذا مسجد کا کوئی سامان گھر لاکر استعمال کرنے کی شرع میں اجازت نہیں ہے
لا یجوز تغییر الوقف عن ھیئتہ
وقف کی ہیأت بدلنا جائز نہیں ہے
اس تعلق سے شہزادۂ اعلی حضرت حضور مفتی اعظم ہند عليه الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
مسجد کے نل کے پانی کی قیمت اگر مسجد کے مال سے ادا کی جاتی ہو تو اپنے گھروں کو وہ پانی لے جانا جائز نہیں ہے ۔
سائل:- محمد قمرعالم انصاری پریہار ضلع سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جب بجلی مسجد کی ہے جنریٹر اور پائپ مسجد کی اور مسجد کی رقم سے یہ سب خریدی گئی ہے پھر مسجد کے علاوہ میں مذکورہ اشیاء استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔
صرف جنریٹر کا تیل پانی بھرنے والے دیتے ہیں باقی اگر وہ خراب ہوجایے تو زمہ دار کیوں؟
فتاوی شامی میں ہے
مراعاة غرض الواقفین واجبة (رد المحتار: ۶/۶۶۵، )
ایک مقام پر ہر
شرط الواقف کنص الشارع․ (۶/۶۴۹، )
البتہ اگر بجلی جنریٹر اور پائپ
مسجد کے لیے وقف نہ ہو بلکہ وہ تمام چندہ کرکے خریدی گئی ہو اور موٹر کی بجلی کا بل بھی چندہ سے ادا کیا جاتا ہو اور چندہ دہندگان اس کی اجازت دیدیں تو پھر اس سے اہل محلہ پانی بھرسکتے ہیں۔ ازیں قبل نہیں۔
چونکہ مسجد کا پانی مسجد کے نمازیوں کے لئے وقف ہوتا ہے لہٰذا اسے گھر لانا درست نہیں ہے
اسی طرح مسجد کا سامان مسجد کے لئے وقف ہوتا ہے لہٰذا مسجد کا کوئی سامان گھر لاکر استعمال کرنے کی شرع میں اجازت نہیں ہے
لا یجوز تغییر الوقف عن ھیئتہ
وقف کی ہیأت بدلنا جائز نہیں ہے
اس تعلق سے شہزادۂ اعلی حضرت حضور مفتی اعظم ہند عليه الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
مسجد کے نل کے پانی کی قیمت اگر مسجد کے مال سے ادا کی جاتی ہو تو اپنے گھروں کو وہ پانی لے جانا جائز نہیں ہے ۔
(فتاویٰ مصطفویہ ج ١ ص ٣٦٩)
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد على اعظمى عليہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
جاڑوں میں اکثر جگہ مسجد کے سقایہ میں پانی گرم کیا جاتا ہے تاکہ مسجد میں جو نمازی آئیں اس سے وضو و غسل کریں یہ پانی بھی وہیں استعمال کیا جاسکتا ہے گھر لے جانے کی اجازت نہیں اسی طرح مسجد کے لوٹوں کو بھی وہیں استعمال کرسکتے ہیں گھر نہیں لے جاسکتے بعض لوگ تازہ پانی بھر کر مسجد کے لوٹوں میں گھر لے جاتے ہیں یہ بھی ناجائز ہے۔
صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد على اعظمى عليہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
جاڑوں میں اکثر جگہ مسجد کے سقایہ میں پانی گرم کیا جاتا ہے تاکہ مسجد میں جو نمازی آئیں اس سے وضو و غسل کریں یہ پانی بھی وہیں استعمال کیا جاسکتا ہے گھر لے جانے کی اجازت نہیں اسی طرح مسجد کے لوٹوں کو بھی وہیں استعمال کرسکتے ہیں گھر نہیں لے جاسکتے بعض لوگ تازہ پانی بھر کر مسجد کے لوٹوں میں گھر لے جاتے ہیں یہ بھی ناجائز ہے۔
(بہار شریعت ج ١ ح ١٦ص ٣٨٧ .المدینۃ العلمیہ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
29/10/2023
29/10/2023