کیا حالت حمل میں طلاق واقع ہو جاتی ہے؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے بیوی کو طلاق دی طلاق کے ایک ماہ کے بعد معلوم ہوا کہ عورت حاملہ سے ہے تو کیا طلاق واقع ہوگئی یا نہیں ؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- حافظ شمشاد رضا اطہر صاحب شیوہر
سائل:- حافظ شمشاد رضا اطہر صاحب شیوہر
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ــــــــــــــــــــ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
طلاق واقع ہوگئی۔
حضور فقیہ ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس وقت زید نے طلاق دی اسی وقت حالت حمل میں طلاق واقع ہوگئی۔ بچہ پیدا ہونے کے بعد دوسرا نکاح کرسکتی ہے کہ اس کی عدت وضع حمل ہے۔
حضور فقیہ ملت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جلال الدین امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جس وقت زید نے طلاق دی اسی وقت حالت حمل میں طلاق واقع ہوگئی۔ بچہ پیدا ہونے کے بعد دوسرا نکاح کرسکتی ہے کہ اس کی عدت وضع حمل ہے۔
(فتاوی برکاتیہ ص 155)
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
16 ربیع الاخری 1445
30 دسمبر 2023
30 دسمبر 2023