Type Here to Get Search Results !

خلیفئہ مفتئ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی عبد الغفور صاحب رضوی نوراللہ مرقدہ


ایک عالم کی موت ایک جہان کی موت ہے
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس 
یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لئے 
"موت العالم موت العالم " ایک عالم کی موت ایک جہان کی موت ہے اور ایسا کیوں نہ ہو کہ سرورکائنات'فخر موجودات رحمت عالم ' نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے موت العالم مصیبۃ لا تجبر 'وثلمۃ لاتسد' وھونجم طمس ' موت قبیلۃ ایسر من موت عالم
( روی الطبرانی و البزار وابو یعلی و ابن عساکر ( جامع بیان العلم و فضلہ ج ١٧٩/١٧٠/١)
عالم کی موت ایک ایسی مصیبت ہے جس کا کوئ مداوا نہیں 'ایک ایسا شگاف ہے جس کا کوئ بھراؤ نہیں ' ایک تارا ہے جو ڈوب گیا ایک عالم کی موت کی نسبت پورے قبیلے کی موت آسان ہے یعنی پورے قبیلے کی موت سے جو نقصان ہوتا ہے وہ ایک عالم کی موت کے نقصانات سے بہت کم ہے دوسری روایت میں ہے " موت الف عابد قائم اللیل و صائم النہار اھون من موت عالم بصیر بحلال اللہ و حرامہ (احیاء علوم الدین)
ایسے ہزار عابد کا مر جانا جو قائم اللیل اور صائم النہار ہوں ہلکا ہے، اس ایک عالم کی موت سے جو اللہ کی حلال و حرام کردہ اشیاء کا علم رکھتا ہو۔‘‘کیوں کہ عابدوں کی عبادت اپنی ذات کے لئے ہے، اور علما کا علم پوری امت کے لئے ہے ۔ خواہ وہ فرائض سے زیادہ عمل نہ کرتے ہوں۔ یا فرائض سے زیادہ عمل کرتے ہوں۔ تیسری روایت ہے 
" موت العالم ثلمۃ فی الاسلام لایسدہ شئ ما اختلف الیل والنہار (جامع بیان العلم و فضلہ /٢١٣)
عالم کی موت دین اسلام میں ایک ایسا شگاف ہے کہ جب تک رات اور دن بدلتے رہیں گے کوئ چیز اس شگاف کو نہیں بھر سکتی : موت العالم ثلمۃ فی الاسلام لایسدھا شئ ما طرد الیل والنہار (مسند البزار المنشور باسم البحر الزخار /١٧١ و کنز العمال)
عالم کی موت اسلام میں ایک ایسا رخنہ ہے کہ جسے گردش لیل ونہار بھی پر نہیں کر سکتی :
ما علامة هلاك الناس؟ قال: «إذا هلك علماؤهم»(رواه البغوي في "شرح السنة) لوگوں کی ہلاکت کی علامت کیا ہے تو کہا کہ جب ان کے مابین کے علمائے کرام وفات پاجائیں : واضح ہوگیا کہ علمائے ربانیین کا رخت سفر باندھ کر دار آخرت کی جانب کونچ کرجانا ملت کی تباہی و بربادی اور ہلاکت کا باعث ہے جو ایک قیامت سے کم نہیں کسی شاعر نے اسی مفہوم کو شعری پیکر میں ڈھال کر یوں کہا ہے کہ : 
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے 
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
 رمز آشنا ' جہاں دیدہ ' اہل تدبر' صاحب نظر ' ارباب حل و عقد ' مالک فہم و فراست ' پیکر عقل و دانش اور شہنشاہ علم و حکمت میں ایک ذات ستودہ صفات شخصیت خلیفئہ مفتئ اعظم ہند حضرت علامہ مفتی عبد الغفور صاحب رضوی نوراللہ مرقدہ کی تھی جو ١٨ جمادی الاول ١٤٤٥ مطابق ٣دسمبر ٢٠٢٣ بروز یک شنبہ دنیائے سنیت خیر آباد کر کے داعی اجل کو لبیک گئے "اناللہ واناالیہ راجعون "جس دل قاش و جگر پاش خبر نے پوری ملت اسلامیہ بالخصوص اتر دیناج پور کے اہل ایمان میں ایک قیامت خیز طوفان برپا کردیا ہر ایک آنکھیں اشک بار ہو اٹھیں ہرچہرہ مغموم نظر آنے لگا فضاؤں میں رنج و محن اور درد و الم کی کالی گھٹائیں چھاگئیں ہواؤں میں سوگواریت کی چادریں تن گئیں ماحول میں غم و ملال کا‌‌ پہرہ بیٹھ گیا جدھر دیکھئے اداسیوں نظارے رقص کناں ہیں اور ہر ایک اپنی زبان حال سے یوں گویا ہے 
تیری فرقت خون کے آنسو رلاتی ہے مجھے 
درد کا عالم نہ پوچھو کس قدر خوں خوار ہے
یہ زمین و زماں یہ مکین و مکاں یہ شجر و حجر یہ برگ و ثمر یہ خشک و تر یہ فضا یہ ہوا یہ انس و جان یہ وحشی و طیور یہ جمادات و نباتات حیوانات کیوں نہ غم و الم کہ بحر بیکراں میں ڈوب جائیں کہ ان کے حیات میں تازگی و رمق انہیں کے دم قدم سے ہے یہی وجہ ہے کہ ہر چیز ان کے لئے دعا استغفار کرتی ہے علماء کرام انبیاء علیہم السلام کے وارث ہوتے ہیں، علماء کی زندگی ، انبیاء کی میراث کی تقسیم میں بسر ہوتی ہے۔ ان کا وجود ستاروں کی مانند ہے جو اپنی جگمگاہٹ اور روشنی سے اندھیروں میں متلاشیان منزل کے لئے ان کے راستوں کا پتہ بتاتے ہیں، جن پہ چل کر وہ اپنی منزل مقصود سے ہم آغوش ہوتے ہیں۔
جہاں ان کا وجود امت کے لئے ہیرے جواہرات سے بیش بہا اور قیمتی ہے وہیں ان کی موت سے بھی ایک بہت بڑا خلاء پیدا ہوتا ہے جس کی کمی مدتوں محسوس کی جاتی ہے، کیونکہ علماء کرام کا دنیا سے رخصت ہونا دراصل اس علم وعرفان کا فقدان ہے ، جس کی روشنی ان کے وجود سے پھوٹتی ہے جس سے توحید و سنت کا بول بالا ہوتا اور کفروشرک اور بدعت کی تاریکیاں چھٹ جاتی ہیں
محب گرامی وقار حضرت مولانا
 محمد شاہد رضارضوی منظری
اسلامپوری دیناجپوری زیدت معالیہ نے آگاہی دی کہ موصوف مذکور ہمارے علاقے میں حضور مفتئ اعظم ہند قدس سرہ کے سیرت و کردار کی خوبصورت یادگار تھے علم و عمل ' زہد و تقویٰ اخلاص و للہیت 'اخلاق و عادات ' سادگی و منکسر المزاجی ۔ غیرت و حمیت ' راست گوئ و جرآت مندی ' احقاق حق اور ابطال باطل میں بھی مفتئ اعظم ہند قدس سرہ پرتو نظر آتے تھے اور ایسا کیوں نہ ہوتا کہ ایک عرصئہ دراز تک بارگاہ مفتئ اعظم ہند قدس سرہ کی معیت میں رہنے اور اس علم فن کے بحر بیکراں سے اکتساب فیض حاصل کرنے کا شرف رہا مظہر الاسلام میں درس وتدریس کے فرائض انجام دینے اور علم وحکمت کے گوہر آب دار لٹانے کا موقع ملا کسی نے خوب کہا ہے :
 یہ مثل سچ ہے ہوجاتاہے صحبت کا اثر 
آدمی کیا در و دیوار بدل جاتے ہیں
کچھ سال قبل بریلی شریف سے اپنے وطن مالوف لوٹ آئے اور اس سرزمین پربہار کو اپنے علم و عمل ' فکروفن ' زہد و تقویٰ اور شعور و آگہی کا جوت جگا کر عروس بہار بنانے میں مصروف ہوگئے اور دیکھتے ہی دیکھتے مرجع عوام و خواص بن گئے اور آپ کی عبقری شخصیت سندی حیثیت اختیار کرگئ اتنے معتبر و مستند ذات کی حیثیت سے متعارف ہوئے کہ آپ کا قول قول فیصل بن گیا طالبان علوم نبویہ اپنی علمی تشنگی بجھانے آپ کے میخانہ علم و عرفان میں حاضری دینے لگے درسگاہ فکرو شعور میں باد بہاری چل پڑی ہر قسم کے تشنہ لبوں کی تشنہ لبی کافور ہونے لگی بڑے بڑے علم و ادب اور شعور و ادراک والے اپنی لاینحل گھتیاں یہاں آکر سلجھانے لگے رفعت و عظمت کے اس بلند و بالا منصب پر فائز ہونے کے باوجود اس مرد مجاہد صاحب صوم النہار و قیام اللیل میں کبر و نخوت اور برتری و تعلی کی ایک جھلک بھی دکھائی نہیں دیتی تھی آپ کی ذات بے شمار کمالات و محاسن کی جامع تھی بایں وجہ مقبول خاص و عام تھے آپ نے پوری زندگی اشاعت دینیہ اور مسلک حقہ مسلک اعلی حضرت کی ترجمانی گزاری اور ایک جہان کو مسلک اعلی حضرت کا شیدا بنادیا یوں کہوں تو بے جا نہ ہوگا کہ آپ کا جانا علم و فن کے ایک عہد کا خاتمہ ہے اللہ علیہ وسلم سقی اللہ ثراہ و جعل الجنۃ مثواہ : رب قدیر بطفیل نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے فیوض و برکات سے عالم اسلام کو مستفیض و مستنیر فرمائےاور لواحقین کو صبر جمیل دے
۔ 
مدت کے بعد ہوتے پیدا کہیں وہ لوگ
مٹتے نہیں ہیں دہر سے جن کے نشاں کبھی
وہ لوگ ہم نے ایک ہی شوخی میں کھودیئے
ڈھونڈا تھا آسماں نے جنہیں خاک چھان کر
آسماں اس کی لحد پہ شبنم افشانی کرے
سبزۂ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
ابر رحمت تیرے مرقد پر گہر باری کرے
حشرتک شانِ کریمی ناز برداری کرے۔
••────────••⊰❤️⊱••───────••
شریک غم:-  محمد مقصود عالم فرحت ضیائی خلیفئہ حضور تاج الشریعہ ومحدث کبیر و خادم فخر ازہر دار الافتاء و القضاء و ازہری دار الاشاعت و سرپرست اعلی جماعت رضائے مصطفے ہاسپیٹ وجے نگر ' وڈو ' کمپلی بلاری ' گنتکل آندھرا پردیش و شیخ الحدیث حضرت خدیجۃ الکبریٰ جامعۃ البنات ہاسن کرناٹک (الھند )

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area