Type Here to Get Search Results !

جو مقدر ہے وہ ہوگا پھر صلہ رحمی کرنے یا دعا کرنے یا نیک عمل کرنے سے عمر یا رزق کیسے بڑھ جائے گی؟

عمر و رزق میں برکت کے متعلق تحقیق انیق مفتی اعظم بہار
قسط سوم
لک الحمد یا اللہ ۔
عمر و رزق میں برکت کے متعلق تحقیق انیق مفتی اعظم بہار
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
آپ نے دوسری قسط میں یہ سوال پڑھا ہوگا کہ 
جو مقدر ہے وہ ہوگا پھر صلہ رحمی کرنے یا دعا کرنے یا نیک عمل کرنے سے عمر یا رزق کیسے بڑھ جائے گی؟

••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
قضا دعا کے سوا کسی چیز سے رد نہیں ہوتی اور سوا نیکی کے کوئی چیز عمر کو زیادہ نہیں کرتی۔
دوسری حدیث میں ہے: دعا اس چیز سے کہ نازل ہوئی ۔اور اس سے کہ ہنوز نازل نہ ہوئی فائدہ بخشتی ہے ۔اور بے شک بلا نازل ہوتی ہے اور دعا اس کو مل جاتی ہے ۔تو دونوں آپس میں مدافعت کرتی رہتی ہیں ۔یعنی بلا اترنا چاہتی ہے ۔اور دعا اس کو روکتی ہے ۔یہاں تک کہ قیامت تک نہیں اترنے دیتی ۔مگر یہ رد بھی قضا کے موافق ہے 
جس طرح وجود ہر شئی کا کسی سب سے مربوط ہےاسی طرح ہر چیز کے روکنے اور دفع کرنے کے لئے بھی ایک سبب مقرر ہے. سپر حربہ روکنے کا سبب ہے اور دعا سبب دفع بلا ہے. سپر لینا قضا کے خلاف نہیں دعا کیوں کر منافی ہوسکتی ہے۔
تحقیق اس مقام کی یہ ہے کہ قضا قسم ہے
(1) ایک مبرم (2) معلق بیان مبرم کہ 
جف القلم بما ھو کائن اس کا بیان ہے یعنی مبرم کا اور معلق
وما یعمر من معمر ولا ینقص من عمرہ (سورہ فاظر ) اس کا نشان ہے یعنی قضا معلق کی دلیل ہے 
مفسر اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: 
بعض اسباب سے عمر میں کمی زیادتی ہوتی ہے اور وہ بھی لوح محفوظ میں لکھی ہے ۔پس قضا میں تغیر قضا کے مطابق روا ہے۔ مثلا مقدر ہے کہ زید کی عمر ساٹھ برس ہوگی ۔اور جو حج کرے گا اسی (80) برس زندہ رہے گا۔
تنبیہ: قال الرضا یعنی امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
یہ قضا میں تغیر نہیں مقتی بہ کا تغیر ہے ۔اور مقضی کی بھی ذات بدلی نہ اس کے مقضی ہونے کی حیثیت اسے اس اعتبار سے جو نظر عامہ عباد میں ظاہر ہوتا ہے۔
(احسن الوعا لآداب الدعا ص 79)
 پس حاصل کلام یہ ہے کہ 
(1) ماں باپ اور رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک کرنے سے عمر لمبی ہوتی روزی بڑھ جاتی ہے اور حدیث کے ظاہری الفاظ سے یہی ظاہر ہے کہ واقعی میں عمر بڑھ جاتی ہے اور رزق میں کشادہ اجاتی ہے  
(2) دعا مانگنے اور نیکیاں کرنے سے عمر اور رزق میں برکت ہوجاتی ہے اور جو بلا نازل ہونے والی ہوتی ہے وہ دفع ہو جاتی ہے اور جو ابھی نازل نہیں ہوئی وہ رک جاتی ہے 
(3) اس کا ذکر خیر باقی رہتا ہے یعنی بعد وفات بھی لوگ اس کا ذکر کرتے رہتے ہیں یہ بھی عمر میں برکت کی دلیل ہے 
(4) حدیث شریف سے ثابت ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کی دعا سے حضرت داؤد علیہ السلام کی چالیس سال عمر بڑھ گئی 
(5) سرکار غوث اعظم سیدنا محی الدین شیخ عبد القادر جیلانی بغدادی قدس سرہ کی دعا سے حضرت جمال صاحب کی عمر بڑھ گئی
(6) ماں باپ کے لئے دعا نہ کرنے سے نماز ناقص ہوتی ہے
والدین کے لئے دعا کرنے کی اتنی اہمیت ہے کہ حدیث شریف میں آیا ہوا ہے کہ
جو شخص نماز پڑھے اس میں ماں باپ کے لئے دعا نہ کرے وہ نماز ناقص ہے۔
(احسن الوعا لآداب الدعا ص 20)
اور نیک سلوک نہ کرنے کی وجہ سے اس دنیا میں ہی اسے سزا دی جاتی ہے  
 .رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جس گناہ کی سزا دنیا میں جلدی دے دی جائے اور اس کےلئے آخرت میں بھی عذاب کا ذخیرہ ہو وہ بغاوت و قطع رحم سے بڑھ کر نہیں اور بیہقی کی روایت شعیب الایمان میں انہیں سے یوں ہے کہ جتنے گناہ ہیں ان میں جتنے کو اللہ تعالیٰ چاہتا معاف کردیتا ہے
سواء والدین کی نافرمانی کے کہ اس کی سزا زندگی میں موت سے پہلے دی جاتی ہے 
اسی لئے اپنے و ماں باپ و مشائخ اور تمام مسلمانوں کے لئے دعا خیر کرتے رہے خصوصا ماں باپ کے لئے کہ ماں باپ موجب حیات ظاہری ہے 
(7) بعض علماء کے نزدیک ماں باپ سے نیک سلوک کرنے اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے سے حقیقت میں عمر اور رزق میں اضافہ ہوجاتا ہے اور یہ مجربات میں سے ہے ۔
سرکار سیدی اعلی حضرت عظیم البرکت امام اہل سنت حضور مجدد اعظم سیدنا امام احمد رضا خان قادری بریلی شریف قدس سرہ ارشاد فرماتے ہیں کہ
جس طرح وجود ہر شئی کا کسی سبب سے مربوط ہے اسی طرح ہر۔ چیز کے روکنے اور دفع کرنے کے لئے بھی ایک سبب مقرر ہے۔
اقول:-محمد ثناء اللہ خاں ثناء القادری مرپاوی
بس حقیقت یہ ہے کہ اللہ رب قدیر جل جلالہ نے ماں باپ ,عزیزوں, رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کرنے کو فراخی ورزق اور درازی عمر کا سبب قرار دیا ہے کہ وہ پاک ذات مسبب الاسباب ہے اس نے ہر چیز کے لئے کوئی نہ کوئی سبب ضرور پیدا کیا ہے
حضور مفتی لیاقت علی رضوی حنفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
چناچہ وہ ( اللہ تعالیٰ) جس کے رزق میں وسعت ۔فراخی اور عمر درازی کرنا چاہتا ہے اس کو رشتہ داروں کے تئیں ادائے حقوق کی توفیق بخش دیتا ہے اور یہ بات ایسی نہیں ہے کہ جس کو تقدیر الہی میں ترمیم و تغیر کا نام دیا جائے زیادہ سے زیادہ اس بات کو خلق کی نسبت سے محو سے تعبیر کیا جاسکتا ہے جیسے لوح محفوظ میں لکھ دیا جاتا ہے کہ فلاں شخص کی عمر ساٹھ سال کی ہے لیکن اگر یہ شخص اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرے تو اس کی عمر چالیس سال کا اضافہ ہوجائے اس مسئلہ میں بحث کی خاطر علمی اور تحقیقی طور بہت سی باتیں کہی جاسکتی ہیں لیکن اصل بات یہ ہے کہ صرف شارع نے جو بیان کردیا ہے اور جس طرح فرمایا ہے بس اسی پر ایمان لانا اور اعتقاد رکھا جائے نہ کہ بحث و مباحثہ کے ذریعہ شکوک و شبہات پیدا کئے جائیں چنانچہ سعادت کی نشانی میں ہے کہ اس طرح کی چیزوں کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جتنا ارشاد فرمادیا ہے اسی کو اختیار کیا جائے اور اس پر عمل کیا جائے اور دودراز کی بحثوں اور تحقیقی مشگافیوں میں الجھ کر اپنے ذہن و فکر کو بوجھل نہ بنایا جائے۔
(شرح سنن ابن ماجہ جلد 7 ص 160) 
(8) اور بعض علماء کے نزدیک عمر اور رزق میں برکت ہوجاتی ہے یعنی جو شخص اسی سال میں جتنا کام کیا ہوگا اس سے زیادہ کام ساٹھ سال والا شخص کرلے گا یعنی جو عمر مقرر ہے اگرچہ تھوڑی ہو وہ اتنے اہم اور کثیر کام کر جائے جو طویل عمر والے نہیں کر پائیں گے ۔یہی اس کا صحیح مطلب ہے اسی کا نام برکت رزق ہے اور اضافہ عمر ہے 
حضرت شمس العلماء شمس الدین احمد رضوی جونپوری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
صلہ رحم سے عمر زیادہ ہونے کا مطلب:-
حدیث میں آیا ہے کہ صلہ رحمی سے عمر زیادہ ہوجاتی ہے اور رزق میں وسعت ہوتی ہے۔بعض علماء اس حدیث کو ظاہر پر محمول کیا ہے یعنی قضاء معلق مراد ہے کیونکہ مبرم ٹل نہیں سکتا اور بعض نے فرمایا کہ عمر کہ زیادتی کا یہ مطلب ہے کہ مرنے کے بعد بھی اس کا ثواب لکھا جاتا ہے گویا وہ اب بھی زندہ ہے یا یہ مراد ہے کہ مرنے کے بعد بھی اس کا ذکر خیر لوگوں میں باقی رہتا ہے۔
(قانون شریعت جلد دوم ص 339) 
یہ تینوں خیر و بھلائی سے خالی نہیں ہے خواہ حقیقت میں عمر بڑھ جانا یا ہمیشہ ثواب ملتا رہنا یا ذکر خیر کا باقی رہنا یہ سب خیر ہی خیر ہے اور مفید ہے 
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب 
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق 
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری
 مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 6 ذی القعدہ 1444
27:مئی 2023
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
ترسیل:- 
حمد محب اللہ خاں ڈائریکٹر مفتی اعظم بہار
 ایجوکیشنل ٹرسٹ آزاد چوک سیتا مڑھی 
( سلسلہ جاری ہے)
رب کریم اس تحریر کو جملہ احباب کے لئے منافع بخش بنائے آمین ثم آمین

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area