قسط دوم
••────────••⊰۩۞۩⊱••───────••
عمر و رزق میں برکت کے متعلق تحقیق انیق مفتی اعظم بہار
عمر و رزق میں برکت کے متعلق تحقیق انیق مفتی اعظم بہار
ــــــــــــــــــــــ❣⚜❣ـــــــــــــــــــــ
صلہ رحمی کسے کہتے ہیں؟
(1) رشتہ داروں کے ساتھ نیکی اور اچھا سلوک کرنا
(2) ان کو ہدیہ تحفہ دینا
(3) اگر ان کو کسی بات میں تمہاری اعانت درکار ہو تو اس کام میں ان کی مدد کرنا
(4) انہیں سلام کرنا
(5) ان کی ملاقات کو جانا اگر رشتہ دار قریب میں ہے تو ناغہ دے کر ملتا رہنا ۔یعنی ایک دن ملنے کو جائے دوسرے دن نہ جائے ہاں اقربا سے جمعہ جمعہ ملتا رہے یا مہینہ میں ایک بار
(6) ان کے پاس اٹھنا بیٹھنا
(7) ان سے بات چیت کرنا
(8) ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آنا
(9) جب اپنا کوئی رشتہ دار کوئی حاجت پیش کرے یعنی کچھ مانگے یا کسی کام کو کرنے کو کہے تو اس کی حاجت روائی کرے اس کو رد کردینا قطع رحم ہے
(10) صلہ رحمی اسی کا نام نہیں کہ رشتہ دار نیک سلوک کرے تو تم بھی کرو ۔یہ چیز تو حقیقت میں مکافاۃ یعنی ادلا بدلا کرنا ہے ۔کہ اس نے تمہارے پاس چیز بھیجی دی تم نے اس کے پاس بھیج دی ۔وہ تمہارے یہاں آیا تم اس کے پاس چلے گئے ۔
حقیقۃ صلہ رحم یہ ہے کہ وہ کاٹے تم جوڑو. وہ تم سے جدا ہونا چاہتا ہے بے اعتنائی کرتا ہے اور تم اس کے ساتھ رشتہ کے حقوق کی مراعاۃ کرو
(2) ان کو ہدیہ تحفہ دینا
(3) اگر ان کو کسی بات میں تمہاری اعانت درکار ہو تو اس کام میں ان کی مدد کرنا
(4) انہیں سلام کرنا
(5) ان کی ملاقات کو جانا اگر رشتہ دار قریب میں ہے تو ناغہ دے کر ملتا رہنا ۔یعنی ایک دن ملنے کو جائے دوسرے دن نہ جائے ہاں اقربا سے جمعہ جمعہ ملتا رہے یا مہینہ میں ایک بار
(6) ان کے پاس اٹھنا بیٹھنا
(7) ان سے بات چیت کرنا
(8) ان کے ساتھ لطف و مہربانی سے پیش آنا
(9) جب اپنا کوئی رشتہ دار کوئی حاجت پیش کرے یعنی کچھ مانگے یا کسی کام کو کرنے کو کہے تو اس کی حاجت روائی کرے اس کو رد کردینا قطع رحم ہے
(10) صلہ رحمی اسی کا نام نہیں کہ رشتہ دار نیک سلوک کرے تو تم بھی کرو ۔یہ چیز تو حقیقت میں مکافاۃ یعنی ادلا بدلا کرنا ہے ۔کہ اس نے تمہارے پاس چیز بھیجی دی تم نے اس کے پاس بھیج دی ۔وہ تمہارے یہاں آیا تم اس کے پاس چلے گئے ۔
حقیقۃ صلہ رحم یہ ہے کہ وہ کاٹے تم جوڑو. وہ تم سے جدا ہونا چاہتا ہے بے اعتنائی کرتا ہے اور تم اس کے ساتھ رشتہ کے حقوق کی مراعاۃ کرو
(اسلامی اخلاق و آداب ص 210)
یعنی حقیقۃ صلہ رحم اس کا نام ہے کہ رشتہ دار رشتہ توڑے پھر بھی تم رشتہ جوڑتے رہو وہ تم سے الگ ہونا چاہتا مگر تم اس سے ملتے رہو حدیث شریف میں ہے کہ
قال الرحم شجنۃ من الرحمن فقال اللہ من وصلک وصلتہ ومن قطعک قطعتہ۔
قال الرحم شجنۃ من الرحمن فقال اللہ من وصلک وصلتہ ومن قطعک قطعتہ۔
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ. رحم رحمن سے مشتق ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو تجھے ملائے گا میں اسے ملاؤں گا جو تجھے کاٹے گا میں اسے کاٹوں گا۔
(نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری شریف جلد ہشتم حدیث 2617)
ماں باپ سے۔اقربا سے اور رشتہ داروں سے رشتہ کاٹنے یعنی توڑنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا ۔
ان محمد بن جبیر بن مطعم قال ان جبیر بن مطعم اخبرہ انہ سمع النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم یقول لایدخل الجنۃ قاطع
ماں باپ سے۔اقربا سے اور رشتہ داروں سے رشتہ کاٹنے یعنی توڑنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا ۔
ان محمد بن جبیر بن مطعم قال ان جبیر بن مطعم اخبرہ انہ سمع النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم یقول لایدخل الجنۃ قاطع
یعنی جبیر بن مطعم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جنت میں رشتہ کاٹنے والا داخل نہ ہوگا۔
(نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری شریف حدیث 2613 ۔باب اثم القاطع یعنی رشتہ کاٹنے کا گناہ)
ایک طرف حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ صلہ رحمی سے عمر طویل کیا جائے گا اور رزق کشادہ کیا جائے گا جیسا کہ حدیث میں ہے
اخبرنی انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم قال من احب ان یبسط لہ رزقہ وینساء لہ فی اثرہ فلیصل رحمہ
ایک طرف حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ صلہ رحمی سے عمر طویل کیا جائے گا اور رزق کشادہ کیا جائے گا جیسا کہ حدیث میں ہے
اخبرنی انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم قال من احب ان یبسط لہ رزقہ وینساء لہ فی اثرہ فلیصل رحمہ
یعنی انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا جس کو یہ پسند ہو کہ اس کے رزق کو کشادہ کیا جائے اور اس کی عمر کو بڑھایا جائے تو وہ صلہ رحمی کرے (بخاری شریف کتاب الآداب:باب من بسط لہ فی الرزق یعنی صلہ رحم کی وجہ سے جس کے رزق میں فراخی دی گئی ہو)
اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دوسری طرف فرماتے ہیں کہ رشتہ توڑنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا اس لئے ہم تمام مسلم بھائی اپنے والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کریں کہ عمر لمبی ہوگی اور رزق میں وسعت ہوگی اگر نفس امارہ اور شیطان کے مکر وفریب میں آکر رشتہ داروں سے رشتہ توڑا تو سن لو کہ جنت میں رشتہ توڑنے والا داخل نہ ہوگا اس سے کوئی عظیم بلا ۔ عظیم مصیبت کم نصیبی نہیں ہے جیسا کہ حدیث میں ارشاد ہوا ۔ا( العیاذباللہ تعالیٰ )
صلہ رحمی کا معنی رشتہ کا جوڑنا یعنی رشتہ والوں کے ساتھ نیکی اور سلوک کرنا۔ساری امت کا اس پر اتفاقِ ہے صلہ رحم واجب ہے اور قطع رحمی حرام ہے۔
اور فرماتے ہیں : امام قاضی عیاض نے فرمایا کہ صلہ رحمی فی الجملہ واجب ہے اور قطع رحم حرام و گناہ کبیرہ ہے۔
اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دوسری طرف فرماتے ہیں کہ رشتہ توڑنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا اس لئے ہم تمام مسلم بھائی اپنے والدین اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کریں کہ عمر لمبی ہوگی اور رزق میں وسعت ہوگی اگر نفس امارہ اور شیطان کے مکر وفریب میں آکر رشتہ داروں سے رشتہ توڑا تو سن لو کہ جنت میں رشتہ توڑنے والا داخل نہ ہوگا اس سے کوئی عظیم بلا ۔ عظیم مصیبت کم نصیبی نہیں ہے جیسا کہ حدیث میں ارشاد ہوا ۔ا( العیاذباللہ تعالیٰ )
صلہ رحمی کا معنی رشتہ کا جوڑنا یعنی رشتہ والوں کے ساتھ نیکی اور سلوک کرنا۔ساری امت کا اس پر اتفاقِ ہے صلہ رحم واجب ہے اور قطع رحمی حرام ہے۔
اور فرماتے ہیں : امام قاضی عیاض نے فرمایا کہ صلہ رحمی فی الجملہ واجب ہے اور قطع رحم حرام و گناہ کبیرہ ہے۔
(نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری شریف جلد پنجم کتاب البیوع ص 166)
خبر دار اپنے ماں باپ کو گالی گلوج۔ بدعا ۔کوسنا۔جھڑکنا کبھی بھی نہ کرو ۔ ایک حدیث شریف سماعت فرمائیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ نیکی کرتے رہو جو بھی لڑکا اپنے باپ یا ماں کو محبت و احترام کی نظر سے دیکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر نظر کے بدلے ایک مقبول حج نفل کا ثواب لکھتا ہے۔
اس سے پتہ چلا کہ ہر دن و رات میں اولاد محبت و شفقت کی نگاہ سے والدین کے چہرے کو اگر سو بار دیکھا تو اسے سو مقبول حج نفل کا ثواب ملتا ہے معلوم ہونا چاہئے کہ عالم کا چہرہ محبت سے ایک عبادت ہے کعبہ شریف کو دیکھنا ایک عبادت ہے اسی طرح ماں یا باپ کا چہرہ محبت شفقت ایثار قربانی امداد کی نظر سے دیکھنا عبادت ہے ۔جتنی بار دیکھے گا جتنی جتنی بار حج مقبول نفل کا ثواب ملے گا
ماں باپ کی ناراضگی سے اپنے کو بچاؤ ۔بہ تحقیق بہشت کی خوشبو کہ ہزار برس کی راہ سے سونگھی جاتی ہے۔
(1)قسم خدا کی ! نہ سونگھے گا ماں باپ کو ناراض کرنے والا۔
(2) اور نہ قطع رحم کرنے والا
خبر دار اپنے ماں باپ کو گالی گلوج۔ بدعا ۔کوسنا۔جھڑکنا کبھی بھی نہ کرو ۔ ایک حدیث شریف سماعت فرمائیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: ماں باپ کے ساتھ نیکی کرتے رہو جو بھی لڑکا اپنے باپ یا ماں کو محبت و احترام کی نظر سے دیکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر نظر کے بدلے ایک مقبول حج نفل کا ثواب لکھتا ہے۔
اس سے پتہ چلا کہ ہر دن و رات میں اولاد محبت و شفقت کی نگاہ سے والدین کے چہرے کو اگر سو بار دیکھا تو اسے سو مقبول حج نفل کا ثواب ملتا ہے معلوم ہونا چاہئے کہ عالم کا چہرہ محبت سے ایک عبادت ہے کعبہ شریف کو دیکھنا ایک عبادت ہے اسی طرح ماں یا باپ کا چہرہ محبت شفقت ایثار قربانی امداد کی نظر سے دیکھنا عبادت ہے ۔جتنی بار دیکھے گا جتنی جتنی بار حج مقبول نفل کا ثواب ملے گا
ماں باپ کی ناراضگی سے اپنے کو بچاؤ ۔بہ تحقیق بہشت کی خوشبو کہ ہزار برس کی راہ سے سونگھی جاتی ہے۔
(1)قسم خدا کی ! نہ سونگھے گا ماں باپ کو ناراض کرنے والا۔
(2) اور نہ قطع رحم کرنے والا
یعنی اپنے خاص رشتہ داروں سے رشتہ توڑنے والا
(3) اور نہ بوڑھا زانی
(4) اور نہ ازار کھینچ کر چلنے والا
اور فرماتے ہیں:
خدا کی رحمت نہیں نازل ہوتی اس قوم پر جن میں قاطع رحم ہوتا ہے*.یعنی اپنے پرائے سے دور رہتا ہے بدسلوکی سے پیش آتا ہے تحفہ وتحائف سے بچتا ہے خیریت پوچھنے سے بھی پرہیز کرتا ہے سلام و کلام نہیں رکھتا ہے ایسے لوگوں کی وجہ سے اس قوم پر رحمت نہیں نازل ہوتی ہے اور جب رحمت نازل نہیں ہوگی تو برکت کہاں سے ملی گی اسی لئے آج کل مسلم معاشرہ پریشان ہے اگر خوشحالی چاہتے ہوں تو
اپنے ماں باپ اور اپنے رشتہ داروں سے محبت کرو ۔ان کی مدد کرو ۔جہاں تک ہوسکے ان سے اچھا سلوک کرتے رہو ۔اگر وہ کسی بات پر ناراض ہوجائیں تو تم نرمی کے ساتھ ان سے اچھا سلوک کرو کوشش کرو کہ تم ان پر کبھی اپنی ناراضگی کا اظہار مت کرو اور نہ ایسا کام کرو جس سے ان کو تکلیف ہو اور وہ بدعا دے دے۔ حضور حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد احمد یار خان صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
۔رشتہ داروں کو حقیر نہ سمجھو ۔ان کی مدد کرنے پر ان کو اپنا احسان مت جتاو ۔اگر کبھی وہ ادھار مانگے یا قرض مانگے تو واپس لینے کے لئے سختی نہ کرو ۔جب ان کے پاس جاؤ تو اپنی بڑائی مت جتاو والدین کی بدعا سے بچو
عمر اور رزق میں زیادتی کا مطلب کیا ہے۔
ایک اشکال اور اس کا حل
اس حدیث شریف سے واضح طور پور معلوم ہوا کہ صلہ رحمی سے رزق میں فراخی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ یعنی موت میں تاخیر کی جائے گی لیکن قرآن شریف کی آیت فاذا جاء اجلھم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون
(3) اور نہ بوڑھا زانی
(4) اور نہ ازار کھینچ کر چلنے والا
اور فرماتے ہیں:
خدا کی رحمت نہیں نازل ہوتی اس قوم پر جن میں قاطع رحم ہوتا ہے*.یعنی اپنے پرائے سے دور رہتا ہے بدسلوکی سے پیش آتا ہے تحفہ وتحائف سے بچتا ہے خیریت پوچھنے سے بھی پرہیز کرتا ہے سلام و کلام نہیں رکھتا ہے ایسے لوگوں کی وجہ سے اس قوم پر رحمت نہیں نازل ہوتی ہے اور جب رحمت نازل نہیں ہوگی تو برکت کہاں سے ملی گی اسی لئے آج کل مسلم معاشرہ پریشان ہے اگر خوشحالی چاہتے ہوں تو
اپنے ماں باپ اور اپنے رشتہ داروں سے محبت کرو ۔ان کی مدد کرو ۔جہاں تک ہوسکے ان سے اچھا سلوک کرتے رہو ۔اگر وہ کسی بات پر ناراض ہوجائیں تو تم نرمی کے ساتھ ان سے اچھا سلوک کرو کوشش کرو کہ تم ان پر کبھی اپنی ناراضگی کا اظہار مت کرو اور نہ ایسا کام کرو جس سے ان کو تکلیف ہو اور وہ بدعا دے دے۔ حضور حکیم الامت حضرت علامہ مولانا مفتی محمد احمد یار خان صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
۔رشتہ داروں کو حقیر نہ سمجھو ۔ان کی مدد کرنے پر ان کو اپنا احسان مت جتاو ۔اگر کبھی وہ ادھار مانگے یا قرض مانگے تو واپس لینے کے لئے سختی نہ کرو ۔جب ان کے پاس جاؤ تو اپنی بڑائی مت جتاو والدین کی بدعا سے بچو
عمر اور رزق میں زیادتی کا مطلب کیا ہے۔
ایک اشکال اور اس کا حل
اس حدیث شریف سے واضح طور پور معلوم ہوا کہ صلہ رحمی سے رزق میں فراخی اور عمر میں زیادتی ہوتی ہے ۔ یعنی موت میں تاخیر کی جائے گی لیکن قرآن شریف کی آیت فاذا جاء اجلھم لا یستاخرون ساعۃ ولا یستقدمون
یعنی پھر جب وہ میعاد ختم ہوگی یعنی عمر پوری ہوگی اس وقت نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹیں گے نہ آگے پھریں گے (القرآن الکریم)
جب موت کا وقت متعین ہے جس کی موت کا جو وقت اللہ تعالیٰ لکھ دیا ہے اس وقت سے نہ ایک لمحہ پہلے موت آسکتی ہے اور نہ ایک لمحہ بعد موت آسکتی ہے اسی طرح رزق مقرر ہے اس میں نہ کمی ہوسکتی اور نہ زیادتی ہو سکتی ہے پھر صلہ رحمی سے عمر اور رزق میں زیادتی ماننا اسلام کے خلاف ہوگا یا نہیں؟ اس کا حل کیا ہے ؟
الجواب ۔ جن احادیث سے یہ ظاہر ہے کہ فلاں فلاں کام کرنے سے خصوصا حدیث میں آیا ہے کہ صلہ رحمی سے عمر زیادہ ہوتی ہے اور رزق میں وسعت ہوتی ہے اس کے متعلق علمائے کرام تین مطالب بیان فرماتے ہیں
(1) بعض علماء نے اس حدیث کو ظاہر پر عمل کیا ہے یعنی قضاء معلق مراد ہے کیونکہ قضاء مبرم ٹل نہیں سکتی جیسا کہ قرآن شریف کی آیت سے معلوم ہوا
اقول:- محمد ثناء اللہ خاں مرپاوی
یہ قول کہ حدیث کے ظاہری الفاظ سے واضح ہے کہ حقیقتا عمر لمبی ہوجاتی ہے اور رزق وسیع ہوجاتی ہےاس قول کوں اس حدیث سے قوت حاصل ہے جیسے حدیث شریف میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ میری والدہ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم ! انس آپ کا خدمت گزار ہے اس کے لئے اللہ کی بارگاہ میں دعا فرمائیں۔تو آپ نے یہ دعا فرمائی اللھم اکثر مالہ و ولدہ۔وطل عمرہ لہ واغفرلہ
جب موت کا وقت متعین ہے جس کی موت کا جو وقت اللہ تعالیٰ لکھ دیا ہے اس وقت سے نہ ایک لمحہ پہلے موت آسکتی ہے اور نہ ایک لمحہ بعد موت آسکتی ہے اسی طرح رزق مقرر ہے اس میں نہ کمی ہوسکتی اور نہ زیادتی ہو سکتی ہے پھر صلہ رحمی سے عمر اور رزق میں زیادتی ماننا اسلام کے خلاف ہوگا یا نہیں؟ اس کا حل کیا ہے ؟
الجواب ۔ جن احادیث سے یہ ظاہر ہے کہ فلاں فلاں کام کرنے سے خصوصا حدیث میں آیا ہے کہ صلہ رحمی سے عمر زیادہ ہوتی ہے اور رزق میں وسعت ہوتی ہے اس کے متعلق علمائے کرام تین مطالب بیان فرماتے ہیں
(1) بعض علماء نے اس حدیث کو ظاہر پر عمل کیا ہے یعنی قضاء معلق مراد ہے کیونکہ قضاء مبرم ٹل نہیں سکتی جیسا کہ قرآن شریف کی آیت سے معلوم ہوا
اقول:- محمد ثناء اللہ خاں مرپاوی
یہ قول کہ حدیث کے ظاہری الفاظ سے واضح ہے کہ حقیقتا عمر لمبی ہوجاتی ہے اور رزق وسیع ہوجاتی ہےاس قول کوں اس حدیث سے قوت حاصل ہے جیسے حدیث شریف میں ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت ہے کہ میری والدہ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کی یا رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم ! انس آپ کا خدمت گزار ہے اس کے لئے اللہ کی بارگاہ میں دعا فرمائیں۔تو آپ نے یہ دعا فرمائی اللھم اکثر مالہ و ولدہ۔وطل عمرہ لہ واغفرلہ
یعنی یا اللہ ! اس کے مال و اولاد میں اضافہ فرما اور اس کی عمر دراز کر اور اس کی مغفرت فرما ۔(ابو یعلیٰ المسند رقم 4236. طبرانی المعظم الاوسط ۔رقم 507. ابن سعد ۔الطبقات الکںری ۔ جلد 7 ص 19)
اس دعا کے بعد حضرت انس اس دعا کا اثر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
فکثر مالی حتی صاز بطعم فی السنۃ مرتین و کثر ولدی حتی قد دفنت من صلبی اکثر من مائۃ ۔و طال عمری حتی قد استحییت من اھلی۔ واشتقت لقاء ربی۔ واما الرابعۃ یعنی المغفرۃ
اس دعا کے بعد حضرت انس اس دعا کا اثر بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
فکثر مالی حتی صاز بطعم فی السنۃ مرتین و کثر ولدی حتی قد دفنت من صلبی اکثر من مائۃ ۔و طال عمری حتی قد استحییت من اھلی۔ واشتقت لقاء ربی۔ واما الرابعۃ یعنی المغفرۃ
یعنی پس میرا مال کثیر ہوگیا یہاں تک کہ سال میں دو مرتبہ کھایا جاتا ہے ۔میری اولاد کثیر ہوئی کہ میں نے خود اپنی پشت سے سو سے زائد نفوس کو دفن کیا ۔
میری عمر لمبی ہوئی کہ مجھے اپنے خاندان میں شرم محسوس ہونے لگی اور مجھے اپنے رب کی ملاقات کا اشتیاق ہوا اور چوتھی بخشش ( کی مجھے امید ہے)
میری عمر لمبی ہوئی کہ مجھے اپنے خاندان میں شرم محسوس ہونے لگی اور مجھے اپنے رب کی ملاقات کا اشتیاق ہوا اور چوتھی بخشش ( کی مجھے امید ہے)
(خصائص مصطفی ص 266 بحوالہ ابویعلی ۔المسند ۔جلد 7'.ص ۔234 رقم 4236)
یہ حدیث شریف اس بات پر دلالت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے حضرت انس کی عمر اس قدر لمبی ہوئی کہ آپ خود فرماتے ہیں کہ میرے عمر لمبی کہ مجھے اپنےب خاندان میں شرم محسوس ہونے لگی اسی طرح حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق صلہ رحمی کرنے والے کی عمر لمبی ہوگی اور رزق بھی وسعت ہوگی اسی لئے علماء نے اس مجربات میں داخل کیا ہے یعنی تجربہ کیا تو صحیح پایا چونکہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد وحی الٰہی ہے
ارشاد خدا وندی ہے کہ وماینطق عن الھوی ۔ان ھو الا وحی یوحی
یہ حدیث شریف اس بات پر دلالت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے حضرت انس کی عمر اس قدر لمبی ہوئی کہ آپ خود فرماتے ہیں کہ میرے عمر لمبی کہ مجھے اپنےب خاندان میں شرم محسوس ہونے لگی اسی طرح حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق صلہ رحمی کرنے والے کی عمر لمبی ہوگی اور رزق بھی وسعت ہوگی اسی لئے علماء نے اس مجربات میں داخل کیا ہے یعنی تجربہ کیا تو صحیح پایا چونکہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد وحی الٰہی ہے
ارشاد خدا وندی ہے کہ وماینطق عن الھوی ۔ان ھو الا وحی یوحی
یعنی اور وہ اپنی خواہش سے کلام نہیں فرماتے وہ تو وہی فرماتے ہیں جو ان پر وحی ہوتی ہے (القرآن ۔النجم 43.53)
آیت مذکور میں بیان کیا گیا ہے کہ نطق رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا انحصار وحی پر ہے۔لفظ ینطق اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں مراد صرف قرآن ہی نہیں بلکہ حدیث رسول بھی شامل ہے کیونکہ قرآن کے لئے تلاوت یا قرات کے الفاظ مخصوص ہیں ۔وماینطق فرماکر واضح کردیا گیا ہے کہ وحی سے محض قرآن مراد نہیں بلکہ اس میں حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی قول و فعل پر مبنی سنت مطہرہ بھی داخل ہے بلکہ مفسرین و محققین کے نزدیک حدیث شریف ہی مراد ہے
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ فرماتے ہیں
انی لا اقول الاحقا یعنی بلاشبہ میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ فرماتے ہیں
انی لا اقول الاحقا یعنی بلاشبہ میں حق کے سوا کچھ نہیں کہتا۔
(ترمذی ۔الجامع الصحیح ۔جلد 4 ۔ص 357 ۔رقم 1990)
حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی دعا سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مال و اولاد اور عمر میں اضافہ ہوا اور یہاں فرمان رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر یقین کرکے صلہ رحمی کرنے سے مال اور عمر میں یقینا اضافہ ہوگا۔
(2) بعض نے فرمایا زیادتی عمر کا یہ مطلب ہے کہ مرنے کے بعد بھی اس (یعنی صلہ رحمی ) کا ثواب لکھا جاتا ہے گویا وہ اب بھی زندہ ہے
(3) بعض نے فرمایا کہ مرنے کے بعد بھی اس کا ذکر خیر لوگوں میں باقی رہتا ہے (اسلامی اخلاق و آداب ص 210 مصنف حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی صاحب رحمتہ اللہ علیہ بحوالہ ردالمحتار)
اور نزہۃالقاری میں مفتی شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ۔عمر کی درازی سے مراد یہاں برکت ہے یعنی تھوڑی عمر میں وہ اتنے اہم اور کثیر کام کر جائے جو زیادہ عمر والے نہیں کرپائیں گے امام قاضی نے فرمایا ۔اس سے مراد ذکر خیر کا باقی رہنا ہے (نزہۃالقاری ۔کتاب البیع ۔باب ۔من احب البسط فی الرزق ۔ جو روزی میں وسعت پسند کرے جلد پنجم ص 165)
اقول ۔مثال کے طور پر کہ اگر گھر میں روزانہ پانچ کلو چاول پکتا ہے اور اس سے پچیس (25) آدمی کھانا کھاتے ہیں تو یہ ایک دنیاوی اصولی بات ہے اگر اس پانچ کلو میں برکت ہوئی اور اگر اسی پانچ کلو چاول میں برکت ہوجایے تو پچیس کیا پچاس آدمی کھانا کھالیں گے یعنی چاول مقدار میں پانچ ہی کلو ہے جس میں روزانہ پچیس آدمی کھانا کھاتے ہیں لیکن برکت ہوجانے سے اسی پانچ کلو میں اب پچیس کے علاوہ پچاس آدمی اور کھانا کھالیں گے اسی طرح عمر اور رزق جو مقرر ہے وہی ہے مگر برکت ہوجانے سے بڑھ جاتی
ہےجو مقدر ہے وہ ہوگا پھر صلہ رحمی کرنے یا دعا کرنے سے عمر یا رزق کیسے بڑھ جائے گی۔
جواب۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ۔
قضا دعا کے سوا کسی چیز سے رد نہیں ہوتی اور سوا نیکی کے کوئی چیز عمر کو زیادہ نہیں کرتی۔
دوسری حدیث میں ہے: دعا اس چیز سے کہ نازل ہوئی ۔اور اس سے کہ ہنوز نازل نہ ہوئی فائدہ بخشتی ہے ۔اور بے شک بلا نازل ہوتی ہے اور دعا اس کو مل جاتی ہے ۔تو دونوں آپس میں مدافعت کرتی رہتی ہیں ۔یعنی بلا اترنا چاہتی ہے ۔اور دعا اس کو روکتی ہے ۔یہاں تک کہ قیامت تک نہیں اترنے دیتی ۔مگر یہ رد بھی قضا کے موافق ہے
حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی دعا سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مال و اولاد اور عمر میں اضافہ ہوا اور یہاں فرمان رسول خدا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر یقین کرکے صلہ رحمی کرنے سے مال اور عمر میں یقینا اضافہ ہوگا۔
(2) بعض نے فرمایا زیادتی عمر کا یہ مطلب ہے کہ مرنے کے بعد بھی اس (یعنی صلہ رحمی ) کا ثواب لکھا جاتا ہے گویا وہ اب بھی زندہ ہے
(3) بعض نے فرمایا کہ مرنے کے بعد بھی اس کا ذکر خیر لوگوں میں باقی رہتا ہے (اسلامی اخلاق و آداب ص 210 مصنف حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی صاحب رحمتہ اللہ علیہ بحوالہ ردالمحتار)
اور نزہۃالقاری میں مفتی شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ۔عمر کی درازی سے مراد یہاں برکت ہے یعنی تھوڑی عمر میں وہ اتنے اہم اور کثیر کام کر جائے جو زیادہ عمر والے نہیں کرپائیں گے امام قاضی نے فرمایا ۔اس سے مراد ذکر خیر کا باقی رہنا ہے (نزہۃالقاری ۔کتاب البیع ۔باب ۔من احب البسط فی الرزق ۔ جو روزی میں وسعت پسند کرے جلد پنجم ص 165)
اقول ۔مثال کے طور پر کہ اگر گھر میں روزانہ پانچ کلو چاول پکتا ہے اور اس سے پچیس (25) آدمی کھانا کھاتے ہیں تو یہ ایک دنیاوی اصولی بات ہے اگر اس پانچ کلو میں برکت ہوئی اور اگر اسی پانچ کلو چاول میں برکت ہوجایے تو پچیس کیا پچاس آدمی کھانا کھالیں گے یعنی چاول مقدار میں پانچ ہی کلو ہے جس میں روزانہ پچیس آدمی کھانا کھاتے ہیں لیکن برکت ہوجانے سے اسی پانچ کلو میں اب پچیس کے علاوہ پچاس آدمی اور کھانا کھالیں گے اسی طرح عمر اور رزق جو مقرر ہے وہی ہے مگر برکت ہوجانے سے بڑھ جاتی
ہےجو مقدر ہے وہ ہوگا پھر صلہ رحمی کرنے یا دعا کرنے سے عمر یا رزق کیسے بڑھ جائے گی۔
جواب۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ۔
قضا دعا کے سوا کسی چیز سے رد نہیں ہوتی اور سوا نیکی کے کوئی چیز عمر کو زیادہ نہیں کرتی۔
دوسری حدیث میں ہے: دعا اس چیز سے کہ نازل ہوئی ۔اور اس سے کہ ہنوز نازل نہ ہوئی فائدہ بخشتی ہے ۔اور بے شک بلا نازل ہوتی ہے اور دعا اس کو مل جاتی ہے ۔تو دونوں آپس میں مدافعت کرتی رہتی ہیں ۔یعنی بلا اترنا چاہتی ہے ۔اور دعا اس کو روکتی ہے ۔یہاں تک کہ قیامت تک نہیں اترنے دیتی ۔مگر یہ رد بھی قضا کے موافق ہے
نوٹ:- جاری
انشاءاللہ بہت جلد
انشاءاللہ بہت جلد
تیسری اور آخری قسط منظر عام پر آنے والی ہے
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- شیخ طریقت مصباح ملت محقق مسائل کنز الدقائق
حضور مفتی اعظم بہار حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ثناء اللہ خان ثناء القادری
مرپاوی سیتا مڑھی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
مورخہ 13 ذی القعدہ 1444
مطابق 3 جون 2023
ترسیل:-.محمد محب اللہ خان ناظم مفتی اعظم بہار
مطابق 3 جون 2023
ترسیل:-.محمد محب اللہ خان ناظم مفتی اعظم بہار
ایجوکیشنل ٹرسٹ آزاد چوک مہسول سیتا مڑھی
Mo.9931563286
Mo.9931563286