مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
اسرائیل کے مقاصد اور ابراہیم معاہدہ
اسرائیل کے مقاصد اور ابراہیم معاہدہ
••────────••⊰❤️⊱••───────••
(1)اسرائیل کے صیہونی یہودی 1948 سے ہی اس کوشش میں ہیں کہ فلسطین سے سارے فلسطینی مسلمانوں کو نکال دیا جائے اور فلسطین کا نام ونشان ختم کر کے ایک وسیع یہودی حکومت قائم کی جائے۔
حالیہ دنوں میں غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں عام فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام سے صیہونی حکومت اپنا مقصد پورا کرنا چاہتی ہے۔جب عام شہریوں کو قتل عام ہو گا تو لوگ یہاں سے کہیں دوسری جگہ چلے جائیں گے۔
غزہ پٹی میں بائیس ہزار مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔دس ہزار سے زائد لوگ لاپتہ ہیں۔ان لاپتہ لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو اسرائیلی فوج نے قیدی بنا لیا ہے اور بہت سے لوگ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں،یعنی تیس ہزار ہلاک ہو چکے اور ساٹھ ہزار زخمی ہیں۔یہودیوں نے غزہ پٹی کے اسپتالوں کو مسمار کر دیا ہے اور بہت سے ڈاکٹروں کو گولی مار کر ہلاک کردیا ہے،تاکہ زخمیوں اور بیماروں کا علاج نہ ہو سکے۔
غزہ پٹی میں خوراک،پانی،دوا ودیگر انسانی ضرورتوں کے سامنے پہنچنے نہیں دیا جا رہا ہے۔لوگ بھوک سے پریشان ہیں۔پانی سپلائی لائن بھی کاٹ دی گئی ہے۔سخت ٹھنڈک کا موسم ہے۔بمباری کی وجہ سے 23:لاکھ میں سے 20:لاکھ لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں۔اسرائیلی حکومت اعلان کرتی ہے کہ فلاں علاقہ محفوظ ہے۔لوگ ادھر جاتے ہیں اور پھر یہودی حکومت وہاں بمباری کر دیتی ہے،یعنی کسی مقام پر لوگوں کو جمع کر دیا جاتا ہے،پھر وہاں بمباری کی جاتی ہے،تاکہ کثیر تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت ہو،پھر لوگ پورے غزہ پٹی کو غیر محفوظ سمجھ کر غزہ پٹی سے نکل جائیں اور یہودی حکومت غزہ پٹی پر قبضہ جما لے۔
خبر کے مطابق بھوک سے پریشان ہو کر غزہ پٹی کی نصف تعداد رفح باوڈر پہنچ چکے ہیں۔مصر اور غزہ پٹی کے درمیان یہ باوڈر ہے۔رفح بارڈر بھی یہودی حکومت مسلسل بمباری کر رہی ہے اور یورپین ملکوں سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ غزہ پٹی کے مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھول دیں۔
یہودی درندے جرمنی،روس ودیگر ممالک سے فلسطین میں آ کر آباد ہو گئے اور فلسطینی مسلمانوں کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کر لیا اور اب یہ باہری لوگ فلسطینیوں کو ان کو ملک سے نکال رہے پیں۔دنیا کے عوام وخواص اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور امریکہ اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی مخالفت کر رہا ہے اور مسلسل اسرائیل کو ہتھیار بھیج رہا ہے۔
(3)امریکہ اور اسرائیل نے ابراہیم معاہدہ متعارف کرایا،یعنی یہودی،عیسائی اور مسلمان تینوں قومیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مانتی ہیں،لہذا عرب اور مسلم ممالک اسرائیل کو ایک ملک مان لیں اور اسرائیل کا دار الحکومت بیت المقدس میں بنا دیا جائے۔
اسرائیل وامریکہ اس معاہدہ کے پس پردہ فلسطینی مسلمانوں کو فلسطین سے بے دخل کرنے اور وہاں سے بھگانے کی سازش کر رہے تھے۔متعدد مسلم ممالک مثلا متحدہ عرب امارات،بحرین،مراکش وغیرہ نے اس معاہدہ پر دستخط کر دیا تھا۔سعودی عرب بھی اس پر اتفاق ظاہر کر چکا تھا۔
مسلم ممالک سے اس معاہدہ پر دستخط ہو جانے کے بعد اسرائیل غزہ پٹی اور ویسٹ بینک پر حملے کر کے وہاں کے مسلمانوں کو بھگانے کی تیاری کر رہا تھا۔اسرائیل کی سازش کا علم ہونے کے بعد حماس نے 07: اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر دیا،تاکہ اپنے وطن کی حفاظت کر سکیں اور دشمن کو تیاری کا موقع نہ دیں۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
(1)اسرائیل کے صیہونی یہودی 1948 سے ہی اس کوشش میں ہیں کہ فلسطین سے سارے فلسطینی مسلمانوں کو نکال دیا جائے اور فلسطین کا نام ونشان ختم کر کے ایک وسیع یہودی حکومت قائم کی جائے۔
حالیہ دنوں میں غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں عام فلسطینی مسلمانوں کے قتل عام سے صیہونی حکومت اپنا مقصد پورا کرنا چاہتی ہے۔جب عام شہریوں کو قتل عام ہو گا تو لوگ یہاں سے کہیں دوسری جگہ چلے جائیں گے۔
غزہ پٹی میں بائیس ہزار مسلمانوں کا قتل عام ہوا۔دس ہزار سے زائد لوگ لاپتہ ہیں۔ان لاپتہ لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو اسرائیلی فوج نے قیدی بنا لیا ہے اور بہت سے لوگ عمارتوں کے ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں،یعنی تیس ہزار ہلاک ہو چکے اور ساٹھ ہزار زخمی ہیں۔یہودیوں نے غزہ پٹی کے اسپتالوں کو مسمار کر دیا ہے اور بہت سے ڈاکٹروں کو گولی مار کر ہلاک کردیا ہے،تاکہ زخمیوں اور بیماروں کا علاج نہ ہو سکے۔
غزہ پٹی میں خوراک،پانی،دوا ودیگر انسانی ضرورتوں کے سامنے پہنچنے نہیں دیا جا رہا ہے۔لوگ بھوک سے پریشان ہیں۔پانی سپلائی لائن بھی کاٹ دی گئی ہے۔سخت ٹھنڈک کا موسم ہے۔بمباری کی وجہ سے 23:لاکھ میں سے 20:لاکھ لوگ اپنے گھروں کو چھوڑ کر خیموں میں زندگی گزار رہے ہیں۔اسرائیلی حکومت اعلان کرتی ہے کہ فلاں علاقہ محفوظ ہے۔لوگ ادھر جاتے ہیں اور پھر یہودی حکومت وہاں بمباری کر دیتی ہے،یعنی کسی مقام پر لوگوں کو جمع کر دیا جاتا ہے،پھر وہاں بمباری کی جاتی ہے،تاکہ کثیر تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت ہو،پھر لوگ پورے غزہ پٹی کو غیر محفوظ سمجھ کر غزہ پٹی سے نکل جائیں اور یہودی حکومت غزہ پٹی پر قبضہ جما لے۔
خبر کے مطابق بھوک سے پریشان ہو کر غزہ پٹی کی نصف تعداد رفح باوڈر پہنچ چکے ہیں۔مصر اور غزہ پٹی کے درمیان یہ باوڈر ہے۔رفح بارڈر بھی یہودی حکومت مسلسل بمباری کر رہی ہے اور یورپین ملکوں سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ غزہ پٹی کے مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھول دیں۔
یہودی درندے جرمنی،روس ودیگر ممالک سے فلسطین میں آ کر آباد ہو گئے اور فلسطینی مسلمانوں کی زمینوں پر زبردستی قبضہ کر لیا اور اب یہ باہری لوگ فلسطینیوں کو ان کو ملک سے نکال رہے پیں۔دنیا کے عوام وخواص اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور امریکہ اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی مخالفت کر رہا ہے اور مسلسل اسرائیل کو ہتھیار بھیج رہا ہے۔
(3)امریکہ اور اسرائیل نے ابراہیم معاہدہ متعارف کرایا،یعنی یہودی،عیسائی اور مسلمان تینوں قومیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو مانتی ہیں،لہذا عرب اور مسلم ممالک اسرائیل کو ایک ملک مان لیں اور اسرائیل کا دار الحکومت بیت المقدس میں بنا دیا جائے۔
اسرائیل وامریکہ اس معاہدہ کے پس پردہ فلسطینی مسلمانوں کو فلسطین سے بے دخل کرنے اور وہاں سے بھگانے کی سازش کر رہے تھے۔متعدد مسلم ممالک مثلا متحدہ عرب امارات،بحرین،مراکش وغیرہ نے اس معاہدہ پر دستخط کر دیا تھا۔سعودی عرب بھی اس پر اتفاق ظاہر کر چکا تھا۔
مسلم ممالک سے اس معاہدہ پر دستخط ہو جانے کے بعد اسرائیل غزہ پٹی اور ویسٹ بینک پر حملے کر کے وہاں کے مسلمانوں کو بھگانے کی تیاری کر رہا تھا۔اسرائیل کی سازش کا علم ہونے کے بعد حماس نے 07: اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کر دیا،تاکہ اپنے وطن کی حفاظت کر سکیں اور دشمن کو تیاری کا موقع نہ دیں۔
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
کتبہ:- طارق انور مصباحی
جاری کردہ:31:دسمبر2023
جاری کردہ:31:دسمبر2023