Type Here to Get Search Results !

فرض نماز کے بعد اجتماعی طور پر دعا کرنا کیا حدیث سے ثابت ہے؟

 (سوال نمبر 4887)
فرض نماز کے بعد اجتماعی طور پر دعا کرنا کیا حدیث سے ثابت ہے؟
........................................
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ فرض نماز کے بعد اجتماعی طور پر دعا کرنا کیا حدیث سے ثابت ہے ؟ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں‌۔
سائل:- محمد مفید عالم قادری صمدی اتردیناجپور ویسٹ بنگال انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
فرض نماز کے بعد اجتماعی طور پر دعا مانگنا جائز و سنت ہے اور مروجہ مساجد میں جو امام فرض نماز کے بعد مختصر تسبیح پڑھ کر جو بلند اواز سے دعا کرتے ہیں اور باقی مقتدی آمین کہتے ہیں یہ جائز ہے  
چونکہ فرض نمازوں کے بعد کے اوقات حدیث شریف کے مطابق قبولیتِ دعا کے اوقات ہیں فرائض کے بعد دعاکرنا اقا علیہ السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اورسلف صالحین سے ثابت ہےاور دعا کے آداب میں سے ہے کہ ہاتھ اٹھا کر دعا کی جائے اور اقا علیہ السلام سے بھی دعا میں ہاتھ اٹھانا ثابت ہے۔
المعجم الکبیر میں  
علامہ طبرانی رحمہ اللہ نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی سے ایک روایت ذکر کی ہے کہ محمد بن یحیی اسلمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
 میں نے عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دیکھا انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز سے فارغ ہونے سے پہلے ہی ہاتھ اٹھا کر دعا کررہا تھا تو جب وہ نماز سے فارغ ہوا تو حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے فرمایا رسول اللہ ﷺ جب تک نماز سے فارغ نہ ہوتے اس وقت تک (دعا کے لیے) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے ( لہذا تم بھی ایسا ہی کرو)۔
حدیث پاک میں ہے 
حدثنا محمد بن أبي يحيى، قال: رأيت عبد الله بن الزبير ورأى رجلاً رافعاً يديه بدعوات قبل أن يفرغ من صلاته، فلما فرغ منها، قال: «إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يرفع يديه حتى يفرغ من صلاته»۔
(المعجم الكبير للطبرانی 13/ 129، برقم: 324)
 اسی طرح کنزالعمال۔میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو بندہ نمازکے بعد ہاتھ اٹھاکر اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اے میرے معبود....اللہ تعالیٰ اس کی دعا کو ضرور قبول فرماتا ہے اسے خالی ہاتھ واپس نہیں لوٹاتا
اور حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارا رب حیا والا اور کریم ہے، اپنے بندے سے حیا کرتاہے ،جب وہ اپنے ہاتھوں کو اس کے سامنے اٹھاتا ہے کہ ان کو خالی واپس لوٹا دے ۔
اور حضرت مالک بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم اللہ سے دعا کرو تو ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے کرو، ہاتھوں کی پشت سے نہ کرو ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے سوال کیا کرو اور ہاتھوں کی پشت سے نہ کرو ،پس جب دعا سے فارغ ہوجاؤ تو ہاتھوں کو اپنے چہرے پر پھیر لو ۔
اسی طرح دعا میں ہاتھ اٹھانا حضور ﷺ کی عادتِ شریفہ تھی حضرت سائب رضی اللہ عنہ اپنے والد سے نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب دعا فرماتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھ مبارک اٹھاتے اور فارغ ہوتے تو ان دونوں کو اپنے چہرے پر پھیرتے۔
اس طرح کی روایات فرض نمازوں کے بعد ہاتھ اٹھاکر اجتماعی دعا کے ثبوت وا ستحباب کے لیے کافی ہیں
(مزید تفصیل المرأة المناجیح میں ملاحظہ فرمائیں)
حدیث میں ہے 
روایت ہے حضرت ابو امامہ سے فرمایا عرض کیا گیا یا رسول اﷲ کون سی دعا زیادہ سنی جاتی ہے؟ فرمایا آخری رات کے بیچ میں اور فرض نماز کے بعد (ترمذی)
یعنی دو وقت دعائیں زیادہ قبول ہوتی ہیں ایک تو آخری رات کے بیچ میں۔دوسرے فرض نمازوں کے بعد فرض نماز سے یا تو خود فرائض مراد ہیں یا پوری نماز،لہذا بہتر یہ ہے کہ نماز پنج گانہ میں فرضوں کے بعد بھی مختصر دعا مانگے اور پھر سنت و نفل سے فارغ ہو کر بھی دعا کرے کہ یہ ساری نماز فرض نماز شمار ہے۔
(المرأة المناجیح ج 2 ص 193 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
05/11/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area