(سوال نمبر 4848)
دل تو کیا چیز ہے ہم روحوں میں اترے ہوتے
تونے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں ایک عالم نماز کا بیان بتاتے ہوئے یہ شعر پڑھ رہے تھے کہ
ہماری بے وفائی پربھی وہ اتنا پیار کرتے ہیں
اگر ہم باوفا ہوتے تو کیا ہوتا
دل تو کیا چیز ہے ہم روحوں میں اترے ہوتے
تونے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح۔
تو کیا شریعت میں یہ شعر پڑھنا جائز ہے؟
اور وہ بھی نماز کا بیان بتاتے ہوئے میں۔
علمائے کرام قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑہی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہماری بے وفائی پربھی وہ اتنا پیارکرتے ہیں
اگر ہم باوفا ہوتے تو کیا ہوتا.
مذکورہ شعر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
اللہ تعالی ہم سےکتنی محبت فرماتا ہے ہمیں ابھی تک اس کا صحیح اندزہ نہیں ہوپایا ہے۔
ہمیں جو محبت کرنی چاہیے ان میں سے ایک ذرہ برابر بھی محبت نہیں کی ہمیشہ غلطی کوتاہی کمی بے وفائی اس کے با وجود وہ ہمیں ہر نعمتوں سے نوازتا ہے اگر ہم باوفا ہوجائے پھر تو ساری خدائی ہماری ہوجائے ۔۔
دل تو کیا چیز ہے ہم روحوں میں اترے ہوتے
تونے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح۔
اس شعر میں مخلوقوں کا دل مراد یے لوگوں کا دل مراد ہے
مطلب اگر ہم سچ چاہنے والوں کی طرح چاہ لے پھر ہہ نعمتیں کیا ؟ ہہ چیزیں کیا ؟ ہم مخلوق کی روح میں اتر جائے اور ساری خدائی ہماری ہوجایے
اگر لوگوں کو پتا چل جاے کہ اللہ تعالی ہم سے اس قدر محبت فرماتا ہے تو وہ کپڑے پھاڑ کر صحرانوردی و کوہ پیمائی کرتے کرتے اپنی ساری زندگی گزاردیں
ماں نے ہمیں صرف جنم دیا ہے مگر اس کی داستان محبت مشہور عالم ہے تو جس رب نے ہمیں خلق کیا ہے۔پیدا کیا ہے۔وقار کا تاج ہمارے سروں پر سجایا ہے
ہر قسم کی نعمت ہمارے لیے مہیا کی ہےاس کی محبت کا عالم کیا ہوگا
اس کے پیار کا عالم کیاہوگا۔ہم ہر ایک سے اپنی داستان غم بیان کررہے ہوتے ہیں کیا کبھی رات کی تنہائی میں بیٹھ کر اپنے مولا سے بھی مخاطب ہوے۔
کہ اے میرے مولا ۔میں کمینہ ہوں تو کریم ہے مجھ کو اپنا محبوب بنالےاس کائنات میں تیرے سوا میرا کوئی سہارا نہیں۔
مجھ کو اپنے سوا سے بے نیاز کردے اپنی محبت عطا فرما اپنے مقربین بندوں میں شامل فرمالے
دعا مانگیں..اللھم انی اسئلک حبک وحب من یحبک والعمل الذی یبلغنی الی حبک ۔
پھر دیکھیں آثار محبتِ و نقوش کیف و مستی کس طرح آپ کی زندگی کا حصہ بنتے ہیں مادی دنیا کے تعیشات سرورخمارمحبت مال فریفتگی سب ایک طرف ہیں اور مولاکی محبت میں بہنے والا ایک آنسو ایک طرف ہے۔
جو سرورمزہ کیف اور لذت اس آنسو میں ہے جو مولا تعالی کی محبت میں آدھی رات کو آپ کی آنکھ سے بہے اور لڑک کر رخسار کو تر کردے وہ عیش و کیف آپ کو دنیا کی کسی بھی آسائش میں نہیں ملے گا-
بندہ ایک مرتبہ اللہ کہتا ہے میرا رب جواب میں سترمرتبہ عبدی عبدی فرماتا ہے نوازشیں فرماتا ہے..عنایات کی بارش برساتا ہے اپنا قرب عطا فرماتا ہے
مگر شرط یہ ہےکہ حضرت بایزید بسطامی جیسی پرسوز پکار رکھنے والا تو کوئی ہو۔ حضرت ابو الحسن خرقانی جیسی دردانگیز و پتھروں کو پگھلانے والی آہیں بھرنے والا مستانہ تو کوئی ہو
ہماری بیماری یہ ہے کہ ہمیں ابھی تک اس بات کا ذرہ بھر ادراک بھی نہیں ہو پایا کہ وہ ذات کتنی کریم ہے اور اس کی بارگاہ کتنی عظیم ہ
جب نوازنے پر آتی ہے تو کیسے نرالے انداز سے نوازتی ہے. ذرے کو آفتاب بنادیتی ہے ایک پسماندہ شخص کو اوج ثریا پر پہنچادیتی ہے ستر ماؤں کی زندگی بھر کا پیار ایک طرف اور میرے رب کی ایک نگاہ کرم ایک طرف ہے
ہم کتنے بے وفا ہیں کہ جس رب نے ہمیں زندگی کی بہاریں نصیب فرمائی ماں کی ممتا و کچھ کرگزرنے کی شمتا سے نوازا ہمارے لیے بزم کائنات کو سجایا اور پھر روح کائناتﷺ کے قدموں میں جگہ عنایت فرمائی سبقت رحمتی علی غضبی کا محبت بھرا مژدہ سنایا
ہم مسلسل گناہ کرتے جاتے ہیں اچانک گرفت نہیں فرماتا ہے کبھی ذہن بن گیا توبہ کرلی تو اپنا محبوب بنالیتا ہے ہے کوئی ایسا معاف فرمانےوالا اور اتنی محبت دینے والا سوچو بار بار سوچو رات میں جب سب سو جائیں تب سوچو کہ اللہ تعالی نے ہمارے لیے سب کچھ کیا ہم نے اسے راضی کرنے کے لیے ابھی تک کیا کیا ہے
کتنی ڈوڑ بھاگ کی..کتنا پسینہ بہایا کتنی راتیں بستر سے الگ رہ کرگزاری.اس کی نعمتوں کی ایک لسٹ بنائیں..اور پھر راتیں اس کے حضور شکر کی وادیوں میں گزاریں.تب جاکر کہیں احساس ہوگا اور یہ شعر ذہن میں گردش کرتا محسوس ہوگا کہ
ہماری بے وفائی پربھی وہ اتنا پیارکرتے ہیں
اگر ہم باوفا ہوتے تو کیا ہوتا
سناٹے دار فضا میں یہ پیغام محبت محسوس ہوگا کہ
دل تو کیا چیز ہے ہم روحوں میں اترے ہوتے
تو نے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
دل تو کیا چیز ہے ہم روحوں میں اترے ہوتے
تونے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں ایک عالم نماز کا بیان بتاتے ہوئے یہ شعر پڑھ رہے تھے کہ
ہماری بے وفائی پربھی وہ اتنا پیار کرتے ہیں
اگر ہم باوفا ہوتے تو کیا ہوتا
دل تو کیا چیز ہے ہم روحوں میں اترے ہوتے
تونے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح۔
تو کیا شریعت میں یہ شعر پڑھنا جائز ہے؟
اور وہ بھی نماز کا بیان بتاتے ہوئے میں۔
علمائے کرام قران و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑہی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
ہماری بے وفائی پربھی وہ اتنا پیارکرتے ہیں
اگر ہم باوفا ہوتے تو کیا ہوتا.
مذکورہ شعر پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
اللہ تعالی ہم سےکتنی محبت فرماتا ہے ہمیں ابھی تک اس کا صحیح اندزہ نہیں ہوپایا ہے۔
ہمیں جو محبت کرنی چاہیے ان میں سے ایک ذرہ برابر بھی محبت نہیں کی ہمیشہ غلطی کوتاہی کمی بے وفائی اس کے با وجود وہ ہمیں ہر نعمتوں سے نوازتا ہے اگر ہم باوفا ہوجائے پھر تو ساری خدائی ہماری ہوجائے ۔۔
دل تو کیا چیز ہے ہم روحوں میں اترے ہوتے
تونے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح۔
اس شعر میں مخلوقوں کا دل مراد یے لوگوں کا دل مراد ہے
مطلب اگر ہم سچ چاہنے والوں کی طرح چاہ لے پھر ہہ نعمتیں کیا ؟ ہہ چیزیں کیا ؟ ہم مخلوق کی روح میں اتر جائے اور ساری خدائی ہماری ہوجایے
اگر لوگوں کو پتا چل جاے کہ اللہ تعالی ہم سے اس قدر محبت فرماتا ہے تو وہ کپڑے پھاڑ کر صحرانوردی و کوہ پیمائی کرتے کرتے اپنی ساری زندگی گزاردیں
ماں نے ہمیں صرف جنم دیا ہے مگر اس کی داستان محبت مشہور عالم ہے تو جس رب نے ہمیں خلق کیا ہے۔پیدا کیا ہے۔وقار کا تاج ہمارے سروں پر سجایا ہے
ہر قسم کی نعمت ہمارے لیے مہیا کی ہےاس کی محبت کا عالم کیا ہوگا
اس کے پیار کا عالم کیاہوگا۔ہم ہر ایک سے اپنی داستان غم بیان کررہے ہوتے ہیں کیا کبھی رات کی تنہائی میں بیٹھ کر اپنے مولا سے بھی مخاطب ہوے۔
کہ اے میرے مولا ۔میں کمینہ ہوں تو کریم ہے مجھ کو اپنا محبوب بنالےاس کائنات میں تیرے سوا میرا کوئی سہارا نہیں۔
مجھ کو اپنے سوا سے بے نیاز کردے اپنی محبت عطا فرما اپنے مقربین بندوں میں شامل فرمالے
دعا مانگیں..اللھم انی اسئلک حبک وحب من یحبک والعمل الذی یبلغنی الی حبک ۔
پھر دیکھیں آثار محبتِ و نقوش کیف و مستی کس طرح آپ کی زندگی کا حصہ بنتے ہیں مادی دنیا کے تعیشات سرورخمارمحبت مال فریفتگی سب ایک طرف ہیں اور مولاکی محبت میں بہنے والا ایک آنسو ایک طرف ہے۔
جو سرورمزہ کیف اور لذت اس آنسو میں ہے جو مولا تعالی کی محبت میں آدھی رات کو آپ کی آنکھ سے بہے اور لڑک کر رخسار کو تر کردے وہ عیش و کیف آپ کو دنیا کی کسی بھی آسائش میں نہیں ملے گا-
بندہ ایک مرتبہ اللہ کہتا ہے میرا رب جواب میں سترمرتبہ عبدی عبدی فرماتا ہے نوازشیں فرماتا ہے..عنایات کی بارش برساتا ہے اپنا قرب عطا فرماتا ہے
مگر شرط یہ ہےکہ حضرت بایزید بسطامی جیسی پرسوز پکار رکھنے والا تو کوئی ہو۔ حضرت ابو الحسن خرقانی جیسی دردانگیز و پتھروں کو پگھلانے والی آہیں بھرنے والا مستانہ تو کوئی ہو
ہماری بیماری یہ ہے کہ ہمیں ابھی تک اس بات کا ذرہ بھر ادراک بھی نہیں ہو پایا کہ وہ ذات کتنی کریم ہے اور اس کی بارگاہ کتنی عظیم ہ
جب نوازنے پر آتی ہے تو کیسے نرالے انداز سے نوازتی ہے. ذرے کو آفتاب بنادیتی ہے ایک پسماندہ شخص کو اوج ثریا پر پہنچادیتی ہے ستر ماؤں کی زندگی بھر کا پیار ایک طرف اور میرے رب کی ایک نگاہ کرم ایک طرف ہے
ہم کتنے بے وفا ہیں کہ جس رب نے ہمیں زندگی کی بہاریں نصیب فرمائی ماں کی ممتا و کچھ کرگزرنے کی شمتا سے نوازا ہمارے لیے بزم کائنات کو سجایا اور پھر روح کائناتﷺ کے قدموں میں جگہ عنایت فرمائی سبقت رحمتی علی غضبی کا محبت بھرا مژدہ سنایا
ہم مسلسل گناہ کرتے جاتے ہیں اچانک گرفت نہیں فرماتا ہے کبھی ذہن بن گیا توبہ کرلی تو اپنا محبوب بنالیتا ہے ہے کوئی ایسا معاف فرمانےوالا اور اتنی محبت دینے والا سوچو بار بار سوچو رات میں جب سب سو جائیں تب سوچو کہ اللہ تعالی نے ہمارے لیے سب کچھ کیا ہم نے اسے راضی کرنے کے لیے ابھی تک کیا کیا ہے
کتنی ڈوڑ بھاگ کی..کتنا پسینہ بہایا کتنی راتیں بستر سے الگ رہ کرگزاری.اس کی نعمتوں کی ایک لسٹ بنائیں..اور پھر راتیں اس کے حضور شکر کی وادیوں میں گزاریں.تب جاکر کہیں احساس ہوگا اور یہ شعر ذہن میں گردش کرتا محسوس ہوگا کہ
ہماری بے وفائی پربھی وہ اتنا پیارکرتے ہیں
اگر ہم باوفا ہوتے تو کیا ہوتا
سناٹے دار فضا میں یہ پیغام محبت محسوس ہوگا کہ
دل تو کیا چیز ہے ہم روحوں میں اترے ہوتے
تو نے چاہا ہی نہیں چاہنے والوں کی طرح۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
31/10/2023
31/10/2023