Type Here to Get Search Results !

نماز میں سجدہ تلاوت بھول جائے اور وقت گزر جائے تو شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 4741)
نماز میں سجدہ تلاوت بھول جائے اور وقت گزر جائے تو شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ بارے میں حافظ صاحب نے 26دن تراویح سنانے کے بعدشب قدر کے شام میں نزرانہ لینے کے بعدکھڑے ہو کر سب کو بولرہے ہیں سجدہ تلاوت چھوٹ گیا ہے سب کے سب سجدہ تلاوت کرلے
تو کیا سب کی نماز تراویح ہو گئی یا میں نے بھر کی عبادت بیکار ہو گئی اس پر حکم شرع کیا ہے جواب عنایت فرما مہربانی ہوگی
سائل:- محمد اقصاد رضا ناگپور مہاراشٹرا انڈیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 
مذکورہ صورت میں سب کی نماز ہوگئی 26 دن میں کسی مقتدی نے بھی یاد نہیں دلایا؟ احکام سجدہ تلاوت یہ ہے کہ نماز میں اگر ایت سجدہ پڑھی جائے تو اسی وقت سجدہ تلاوت واجب ہے 
 نماز میں اگر بھول جایے دوران نماز جس وقت یاد ائے سجدہ تلاوت کرے اور اخیر میں سجدہ سہو کرے سلام پھیر دیا اور سجدہ تلاوت نہیں کی تو 
 اگر نماز کا وقت باقی ہے تو ان دو رکعتوں کا اعادہ کرلیا جائے اور اگر وقت نکل چکا ہو تو اعادہ واجب نہیں ہے
یعنی سلام پھیرنے کے بعد نماز کے منافی کام مثلاً بات چیت کرنا کھانا پینا سینہ قبلے سے پھیرلینا کرلیا اور نماز کا وقت نکل گیا تو اس کے بعد چھوٹے ہوئے سجدۂ تلاوت کی تلافی کی صورت نہیں ہے اب نماز اور تلاوت کے اعادے کی ضرورت نہیں البتہ خطا پر استغفار کرنا چاہیے۔
الفتاوى الهندية میں ہے 
الْمُصَلِّي إذَا نَسِيَ سَجْدَةَ التِّلَاوَةِ فِي مَوْضِعِهَا ثُمَّ ذَكَرَهَا فِي الرُّكُوعِ أَوْ السُّجُودِ أَوْ فِي الْقُعُودِ فَإِنَّهُ يَخِرُّ لَهَا سَاجِدًا ثُمَّ يَعُودُ إلَى مَا كَانَ فِيهِ وَيُعِيدُهُ اسْتِحْسَانًا، وَإِنْ لَمْ يُعِدْ جَازَتْ صَلَاتُهُ كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ فِي فَصْلِ السَّهْوِ (الفتاوى الهندية - (4 / 178)
حاشية رد المحتار على الدر المختار میں ہے 
قوله ( ويأثم بتأخيرها الخ ) لأنها وجبت بما هو من أفعال الصلاة وهو القراءة وصارت من أجزائها فوجب أداؤها مضيقاً كما في البدائع، ولذا كان المختار وجوب سجود السهو لو تذكرها بعد محلها كما قدمناه في بابه عند "قوله: بترك واجب" فصارت كما لو أخر السجدة الصلبية عن محلها فإنها تكون قضاءً(حاشية رد المحتار على الدر المختار - (2 / 110)
البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے 
وَظَاهِرُ كَلَامِهِمْ أَنَّهُ إذَا لم يَسْجُدْ فإنه يَأْثَمُ بِتَرْكِ الْوَاجِبِ وَلِتَرْكِ سُجُودِ السَّهْوِ، ثُمَّ اعْلَمْ أَنَّ الْوُجُوبَ مُقَيَّدٌ بِمَا إذَا كان الْوَقْتُ صَالِحًا حتى أن من عليه السَّهْوُ في صَلَاةِ الصُّبْحِ إذَا لم يَسْجُدْ حتى طَلَعَتْ الشَّمْسُ بَعْدَ السَّلَامِ الْأَوَّلِ سَقَطَ عنه السُّجُودُ
(البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (2 / 99)
سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ سجدات کلام ﷲ شریف وقت تلاوت معاً ادا کرے یا جس وقت چاہے؟ 
آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں
سجدہ صلوتیہ جس کا اداکرنا نماز میں واجب ہو اس کا وجوب علی الفور ہے، یہاں تک کہ دوتین آیت سے زیادہ تا خیر گناہ ہے اور غیر صلوٰتیہ میں بھی افضل واسلم یہی ہے کہ فوراً اداکرے جبکہ کوئی عذر نہ ہو ۔کہ اٹھارکھتے ہیں بھول پڑتی ہے وفی التاخیر اٰفات( دیر کرنے میں آفات ہیں۔) 
ولہذا علماء نے اس کی تاخیر کو مکروہِ تنزیہی فرمایا مگر ناجائز نہیں
(فتاویٰ رضویہ، ج08، ص23)
بہار شریعت میں ہے 
سجدۂ تلاوت باقی تھا یا قعدۂ اخیرہ میں تشہد نہ پڑھا تھا مگر بقدر تشہد بیٹھ چکا تھا اور یہ یاد ہے کہ سجدۂ تلاوت یا تشہد باقی ہے مگر قصداً سلام پھیر دیا تو سجدہ ساقط ہوگیا اور نماز سے باہر ہوگیا، نماز فاسد نہ ہوئی کہ تمام ارکان ادا کر چکا ہے مگر بوجہ ترک واجب مکروہ تحریمی ہوئی۔
(بہار شریعت ح ٤ ص ٧٢٢ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/10/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area